98

جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو

عمار یاسر
صحافت کسی بھی ریاست کا چوتھا بنیادی ستون ہوتا ہے معاشرے میں موجود بیماریوں,علتوں کی نشاندہی مضبوط صحافت کی پہچان ہے قومی صحافت‘مقامی صحافت کی نسبت قدرے سہل ہوتی ہے مقامی صحافت میں برادری‘ علاقے کے بیچ رہ کر,اپنے ہی لوگوں پر تنقید برائے اصلاح کرنا یقیناََ نڈر صحافتی اقدار کا غماز ہے ملکِ خداداد میں مجموعی طور پر سیاست کا معیار بہت سطحی ہو چکا ہے جب سے سیاست وڈیڑوں اور اہلِ زر کی لونڈی بنی ہے تب سے صحافت بھی انتہائی مشکل کر دی گئی ہے اپنے دیس میں ناجانے کتنے صحافی حق گوئی پر نشانِ عبرت بنا دیے گئے ہیں بقول فیض احمد فیض
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ نہ کوئی سر اٹھا کہ چلے
اندھے نگر میں ابھرتے خورشید,خدمت گزار سر بلند بہ فخر چھ سال کے اس بہادر نڈر اور بے باک طفل ” پنڈی پوسٹ” کو چھٹی سالگرہ مبارک کہ اس بچے نے ان سارے خدشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے اپنا مشن اس قدر خوش اسلوبی سے جاری و ساری رکھا ہوا ہے کہ محض چھ سال کے قلیل عرصہ میں پوٹھوہار کی پہچان,معرفت کا سبب بن رہا ہے.مسائل کی بہترین نمائندگی کرنے والا کثیرالاشاعت ہفت روزہ اخبار پنڈی پوسٹ,ترقی کا یہ سفر نہایت برق رفتاری سے طے کر رہا ہے.
قارئین! پنڈی پوسٹ محض ایک عمومی اخبار نہیں ہے.خطہ پوٹھوہار اس وقت سیاسی بے ر حمیوں کا شکار ہو چکا ہے محرومیت زدہ یہ خطہ بلکل لاوارث تصور کیا جاتا تھا اس کی بنیادی وجہ مقامی صحافت کا غیر موثر ہونا ہے.عقلی بات ہے کہ جب لب سی دیے جائیںآوازیں دبا دی جائیں گلے گھونٹ دیے جائیں تو اقتدار کے اعلی ایوانوں تک ہمارے مسائل کس واسطے سے پہنچ سکتے ہیںیہ بلکل ایسے ہی ہے جیسے ہمارا قومی میڈیا‘قومی صحافت اقوامِ عالم میں ہماری ترجمانی کرتا ہے بلکل اسی بحر میں مقامی صحافت مقامی میڈیا آپ کی آوازوں کو اربابِ اختیار تک پہنچاتا ہے میڈیا بنیادی طور پر واسطے (میڈیم) کا کام کرتا ہے یہ اعزاز بھی صرف اور صرف عبدالخطیب چوہدری کی کاوش پنڈی پوسٹ کو جاتا ہے ان کی یہ سعی آج کامیابی سے ہمکنار ہو رہی ہے پوٹھوہار اور بالخصوص تحصیل کلر سیداں‘کہوٹہ اور گوجرخان کے لاکھوں باسیوں کی آوازیں آج اس میڈیم یعنی پنڈی پوسٹ کے ذریعے صوبائی اور وفاقی سماعتوں تک رسائی حاصل کر رہی ہیں.
خطہ پوٹھوہار اور مندرجہ بالا تین تحصیلیں اس وقت مختلف اقسام کے مافیاز کی زد میں ہیں جن میں سرِقطار ٹمبر مافیا‘منشیات فروش‘لینڈ مافیا وغیرہ ہیں .ان کی جڑیں اس قدر پیوست ہیں اقتدار کے اعلی ایوان بھی ان بدنما اشجار کو اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہے ہیں غنڈہ گردی ہو یا پولیس گردی,افسر شاہی ہو یا سیاسی طاقت کا نشہ ہر طرف خطرات کے امبار لگے ہوئے ہیں اس خطے میں صحافت کرنا‘اس قدر آسان نہیں جتنا دکھائی دیتا ہے عبدالخطیب چوہدری, اور انکی پوری ٹیم بے باک جراُت مند صحافت پر مبارک باد کے مستحق ہیں.بقول اکبر الہ آبادی.
کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو
جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو
دل کی اتھاہ گہرائیوں سے آپ احباب اور جملہ ٹیم کو مبارک باد.جنہوں نے معاشرے میں قائم اجاراداریوں کو قلم کی نوک سے ختم کرنے کا عزم کیا ہے.اللہ بزرگ و برتر آپ کا حامی و ناصر ہو. ” پنڈی پوسٹ شاد باد ”…!

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں