153

تمباکو نوشی/پروفیسر محمد حسین

پروفیسر محمد حسین
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی میں حقہ ،بیٹری ،سگریٹ نوشی اور ناک میں تمباکو چڑھانے اور منہ کے ذریعے سے تمباکو کھانے اور نسوار کھانے یا ناک سے سونگھنے کی تمام صورتیں داخل ہیں تمباکو نوشی کو ایک شکل بیٹری و سگریٹ نوشی کی شکل میں رائج ہے یہ کسی کاغذ یا پتے وغیرہ میں تمباکو لپٹا ہوتا ہے جس کو آگ میں سلگا کر اور منہ کے سانس کے ذریعے سے دھواں کھینچ کر پیا جاتا ہے دھواں منہ کے اندر لے جا کر منہ اور ناک سے سانس کے ساتھ دھوئیں کو واپس باہر پھینکا جاتا ہے تمباکو نوشی کی ایک شکل حقہ نوشی کی شکل میں رائج ہے یہ ایک آلہ ہوتا ہے جس کے اوپر والے حصہ میں تمباکو کو آگ پر سلگا کر رکھا جاتا ہے اور مخصوص نالی سے منہ لگا کر سانس کھینچنے کے نتیجہ میں پانی اور نالی سے گزرتا ہوا دھواں منہ میں داخل ہوتا ہے حقہ کے ذریعے سے تمباکو یاتمباکو کشیدہ کردہ عرق کے ساتھ مختلف دوسرے انتہائی مضر اورزہریلے اجزاء کیمیکلز بھی شامل کر کے حقہ نوشی کی جاتی ہے تمباکو نوشی کی ایک شکل سلگار کی شکل رائج ہے یہ بھی تمباکو یا سگریٹ نوشی کی ایک مخصوص صورت ہے جس میں سگریٹ کے مقابلہ میں دیر تک سلگتے رہنے اور زیادہ تیز ہونے کی تاثیر پائی جاتی ہے اور یہ سگریٹ کے مقابلہ میں مہنگا بھی ہوتا ہے تمباکو نوشی کی ایک شکل مخصوص پائپ کے ذریعے تمباکو نوشی کی صورت میں رائج ہے اس میں بھی سگریٹ کی طرح تمباکو نوشی کی جاتی ہے تمباکو نوشی کی ایک شکل نسوار کی شکل میں رائج ہے نسوار کو بھی تمباکو سے تیار کیا جاتا ہے اس کا استعمال ناک کے ذریعے سونگھ کر یا ناک میں چڑھا کر بھی ہوتا ہے بعض و اوقات نسوار کا استعمال منہ میں رکھ کر یا چبا کر ہوتا ہے بعض و اوقات شدت و تیزی پیدا کرنے کے لیے دوسری چیزوں کے اجزاء و کیمیکلز بھی شامل کیے جاتے ہیں تمباکو نوشی کی ایک شکل پان کی شکل میں رائج ہے پان ایک مخصوص درخت تنبول کا غیر نشہ آور پتہ ہے جس میں چھالیہ اور کتھا ،چونا اور بعض و اوقات تمباکو کو شامل کر کے منہ میں چبایا جاتا ہے تمباکو نوشی کی یہ سب صورتیں نبی پاکؐ اور صحابہ کرام کے زمانہ میں رائج نہیں تھیں بلکہ بعد میں ان کا رواج ہوا اور بعض حضرات کے بقول دسویں صدی ہجری میں تمباکو نوشی کا آغاز ہو ا تمباکو نوشی کے شرعی حکم کی تعین کے متعلق اہل علم حضرات میں اختلاف پیدا ہوا بعض نے تمباکو نوشی کی صورتوں کو حرام قرار دیدیا اور بعض نے مکروہ قرار دیا اور بعض حضرات نے مباح و جائز قرار دیا اور ہر ایک نے اپنی رائے پر دلائل بھی پیش کیے بعض اہل علم حضرات نے تمباکو نوشی کو جو حرام قرار دیا ہے انھوں نے دلائل سے استدلال کیا ہے کہ تمباکو نوشی کی وجہ سے ابتداً بہت تیز نشہ پیدا ہو تا ہے اور تمباکو نوشی سے چکر آتے ہیں متنی ہوتی ہے اور سخت جی گھبراتا ہے اور شدید بے چینی ہوتی ہے جس سے معلوم ہوا کہ تمباکو نشہ آور چیزوں میں شامل ہے جن کو شریعت نے محذرات یا مفترات کا نام دیا ہے مثلا بھنگ ،افیون تمباکو نوشی بنیادی طور پر نشہ آور چیز ہونے کی وجہ سے شراب کی مثل ہے اور اسی وجہ سے اس سے نشہ پیدا ہوتا ہے البتہ ان حضرات نے تمباکو کو ناپاک قرار نہیں دیا اور نہ ہی اس کے پینے والے پر شراب نوشی کی 80کوڑوں کی شمل میں حد والی اسلامی قانونی سزا جاری ہونے کا حکم لگایا تمباکو نوشی کی وجہ سے صحت اور بطور خاص عقل کو ضرور نقصا ن لاحق ہوتا ہے اس سے دل پر بھی برے اثرات پڑتے ہیں اور اعضاء و قویٰ میں کمزوری پیدا ہوتی ہے اس کی وجہ سے جسم میں مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جیسا کھانسی ،جو کہ ٹی بی کے مرض کا باعث بنتی ہے تمباکو نوشی کو اطباء نے سخت مہلک چیز قرار دیا ہے تمباکو نوشی میں اسراف ،فضول خرچی اور مال کا ضیاع اور حقوق اللہ
اور حقوق العباد کا تلف کرنا لازم آتا ہے جو کہ قرآن و سنت کی رو سے گناہ بلکہ حرام ہے بعض اہل علم حضرات نے تمباکو نوشی کو مباح و جائزہونے پر دلائل سے استدلال کیاہے تمباکو نوشی میں جب تک کوئی دوسری نشہ آور چیز مثلا افیو ن ،بھنگ وغیرہ شامل نہ ہو اس وقت یہ نشہ آور چیز شمار نہیں ہوتی اور اس میں نشہ پیدا کرنے کی تاثیر نہیں پائی جاتی کہ جس کے نتیجہ میں عقل مغلوب ہوجائے اس لیے یہ ایک مباح و ھائز چیز ہے تمباکو نوشی اور بطور خاص سگریٹ نوشی میں ایذا پہنچانے والی بدبو پائی جاتی ہے جس سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اور ایسی چیز کو شریعت نے مکروہ قرار دیا ہے اور اطباء نے اس میں نکوٹین پائے جانے کی وجہ سے اس کو منشیات میں شمار کیا اور عقل و صحت کے لیے نقصان دہ بلکہ اس کے متواتر استعمال کو انتہائی مضر اور مختلف بیماریوں کا سبب قرار دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کہ آج کل سگریٹ کی ڈبیوں پر بھی سرکاری ادارے وزارت صحت کی طرف سے واضح طور پر لکھا ہوتا ہے کہ خبردار سگریٹ نوشی صحت کے لیے مضر یا منہ وغیرہ کے کینسر کا باعث ہے اور اسی قسم کے مضمون تمباکو سے تیار شدہ گٹگا وغیرہ کی پیکنگ پر بھی ہوتا ہے نیز حکومت کی برکس و ناکس کو اور ہر جگہ سگریٹ نوشی کی قانونی طور پر اجازت بھی نہیں دنیا میں بہت سے حکومتیں خصوصا ترقی یافتہ ممالک اس بات پر زور دیتے ہیں کہ تمباکو نوشی کو صحت اور دیگر سماجی وجوہات کی بنا پر معاشرے سے ختم کردیا جائے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومتیں تمباکو کی مصنوعات سے حاصل ہونے والے محصولات بھی گنوانا نہیں چاہتیں ان وجوہات کی بنا پر تمباکو نوشی ابھی تک کسی ملک میں مکمل غیر قانونی قرار نہیں دی جا سکی اس کے بجائے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومتیں اس پر عائد محصولات کی مد میں اضافہ کرتی جا رہی ہیں تاکہ ان سے زیادہ آمدنی حاصل کی جاسکے جو لوگ حالات سے آگاہی رکھتے ہیں ان میں روز بروز تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں شعور بڑھ رہا ہے اور جدید تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوشی اور بطور خاص سگریٹ نوشی نہ صرف اس شخص کے لیے جو اس عادت کا شکار ہے بلکہ ان افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہے جو اس کے آس پاس موجود کر دھواں سونگھنے ہیں وہ بھی ایک طرح سے تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے دوچار ہوتے ہیں اس لیے تمباکو نوشی سے بہرحال اجتناب اور پرہیز کرنے میں ہی دنیا و آخرت میں عافیت اور سلامتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں