153

تحصیل دولتالہ،حقیقت یا فسانہ

محمد نجیب جرال/ریجنل یونین آف جرنلسٹس تحصیل گوجرخان کی منتخب باڈی کے حلف کے موقع پر راجہ شوکت عزیز بھٹی نے واشگاف الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ دولتالہ کو تحصیل بنانے کا ہوم ورک مکمل ہوچکا ہے اور جلد ہی اس کا اعلان متوقع ہے لیکن وہ اعلان نہ ہوسکا ، الیکشن کی آمد آمد تھی کہ دولتالہ میں پاکستان تحریک انصاف گوجرخان کے قائدین کا جلسہ ہوا جس میں دولتالہ کو تحصیل نہ بنانے پر مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور یہ اعلان کیا گیا کہ اگر ہم جیت گئے تو سب سے پہلے دولتالہ کو تحصیل بنوائیں گے، اب جب کہ مرکز اور صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بن چکی ہے تو ان کے ممبران اسمبلی پر شدید پریشر تھا کہ وعدے کے مطابق ابھی تک دولتالہ کو تحصیل بنانے کا اعلان کیوں نہیں ہوا۔گزشتہ روز ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد محمود نے وزیر قانون راجہ بشارت کو دولتالہ آنے کی دعوت، اس سے قبل اس دورے کی خوب تشہیر کی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ وزیر قانون دولتالہ کو تحصیل بنانے کا اعلان بھی کریں گے، سنجیدہ حلقوںنے اس بات کو کوئی اہمیت نہ دی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ کسی بھی صوبائی وزیر کا یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی قصبے یا شہر کو تحصیل کا درجہ دینے کا اعلان کرے ، عوام تو پہلے ہی اس اعلان کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے اور پھر ہوا بھی یہی راجہ بشارت نے اعلان کیا کہ دولتالہ کو تحصیل بنانے کا اعلان وزیر اعلیٰ پنجاب کریں گے،پی ٹی آئی کے ووٹرز و سپورٹرز تو اس اعلان پر واہ واہ کررہے ہیں جبکہ عام لوگ اسے محض لولی پاپ ہی سمجھ رہے ہیں۔اس سلسلے میں سابق ممبر قومی اسمبلی راجہ جاوید اخلاص کا کہنا ہے کہ تحصیل دولتالہ کا تمام ہوم ورک ہمارے دور میں ہی مکمل ہوچکا تھا، وزیر اعلیٰ نے ڈی سی او کو ڈائریکٹو جاری کردیا تھا ہمارے پاس تمام کاغذات موجود ہیں، چونکہ الیکشن
کمیشن نے پابندی لگا دی تھی اس لیے دولتالہ تحصیل نہ بن سکا، اگر موجودہ ممبران اسمبلی عوام سے مخلص ہوئے تو دولتالہ کو تحصیل بنانے کا کام کوئی مشکل نہیں ہے، اب پوری تحصیل گوجرخان میں یہ بحث چھِڑ چکی ہے کہ دولتالہ تحصیل بنے گی یا نہیں، ایک حلقہ اس کے حق میں دلائل دے رہا ہے جبکہ دوسرا اسے سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور ٹوپی ڈرامہ قرار دے رہا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں