492

بھٹی راجپوت قوم کی تاریخ

راجہ کرشن جی جنہیں ہندو وشنو کا اوتار مانتے ہیں بھارت دوارکا میں پیدا ہوئے ہندو مذہب میں دوارکا کو کرشن جی کا شہر قرار دیا جاتا ہے جو اب غرق آب ہو چکا ہے تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ راجہ ونشا کرشن جی کا بیٹا نہیں بلکہ وہ کرشن جی کے بیٹے پرادیومن کا پوتا تھا اور اصل نام وجرانبھا تھا یعنی پرادیومن کے بیٹے کا نام اناردھ اور انکے بیٹے کا نام وجرانبھا تھا جو تاریخ میں راجہ ونشا بھی درج ہے وجرانبھا کے بیٹے کا نام پرتھی باہو انکے بعد سوباہو پھر رجھ جو راجہ گج کا والد تھا

راجہ گج نے موجودہ افغانستان کے شہر گجنی جو بعد میں غزنی کہلانے لگا کی بنیاد رکھی راجہ گج کی والدہ کا نام رانی سوبھاگ سندری تھا جو مالوہ کے راجہ امیرسنگھ کی بیٹی تھی راجہ رجھ کی وفات کے بعد راجہ گج زابلستان کے حکمران بنے راجہ گج نے کشمیر کے راجہ کمندرپ کپل کیساتھ جنگ میں اسے شکست دی بعد ازاں انکے مابین صلح ہو گئی اور راجہ گج نے کمندرپ کپل کی بیٹی سے شادی کرلی

جس سے راجہ سالبائن پیدا ہوا جو بھٹی راجپوت قوم کا مورث اعلیٰ مانا جاتا ہے راجہ گج کے دور حکومت کے دوران خراسان کے بادشاہ فرید شاہ نے راجہ گج سے ٹکر لی تاہم راجہ گج نے دوسری جنگ میں فریدشاہ کو شکست دی مگر جب تیسری جنگ میں روم سلطنت کے حکمرانوں نے خراسانیوں کی مدد کی اور غزنی پر قبضہ کر لیا تو اسی حملے میں راجہ گج مارا گیاجسلمیر کے راجہ شہزادہ راول بھوج بھٹی کے مطابق راجہ گج اور خراسانیوں کے مابین لڑائی کے موقعہ پر راجپوتوں کی تاریخ میں راجپوت عورتوں کا پہلا جوہر تھا جس میں ہزاروں خواتین نے جوہر کی رسم ادا کی یاد رہے جوہر راجپوتوں میں رائج ایک رسم کا نام ہے

جس جنگ میں جب راجپوتوں کو شکست دکھائی دے رہی ہو تو راجپوت عورتیں دشمن کی حراست میں جانے سے قبل آگ کی چیتاجلا کر اس میں کھود کرجان دے دیتی تھیں اسے جوہر کی رسم کہاجاتا ہے غزنی میں خراسانیوں سے شکست اور راجہ گج کی وفات کیساتھ ہی راجہ گج کی اولاد وہاں سے نقل مکانی کر کے موجودہ راولپنڈی کے مقام پرآباد ہوئی اور اس جگہ کا نام گجنی پور رکھا تاریخ راجہ گج کو گج پت‘گج سنگھ‘گج سین اور غزسین کے نام سے بھی جانتی ہے

جب راجہ گج خراسانیوں کے ہاتھوں قتل ہوا تو اس وقت سالبائن کی عمر 12 سال تھی اور جنگ سے قبل ہی راجہ گج نے اپنے بیٹے سالبائن کو اپنے بھائی بھرج کیساتھ وہاں سے روانہ کر دیا تھا جو دریائے سندھ کو عبور کرکے راولپنڈی کے مقام پر رکے اور یہی اپنا ٹھکانہ بنایا ظاہر یہی ہوتا ہے کہ سالبائن اس وقت چھوٹا تھا لہذا اس کے چچا بھرج نے اس مقام کا نام گجنی پور رکھا تاہم سیالکوٹ سالبائن نے آباد کیا تھا اسے تاریخ دان راجہ سل کے نام سے بھی جانتے ہیں سیالکوٹ کا نام ہندی کتابوں میں شاکل اور آپکا ندی درج ہے راجہ سالبائن نے بکرماجیت جسے چندرگپت ثانی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اس نے بھارت پر 375 عیسوی سے 413 عیسوی تک حکمرانی کی وہ اجین ریاست کا حکمران تھا اجین ریاست دہلی سے 800 کلومیٹر دور مدھیہ پردیش میں واقع ہے بکرما جیت اسکا لقب تھا

اس نے بھاری فوج کیساتھ وادی سندھ پنجاب گجرات اور مالوہ کے حکمرانوں کو شکست دے کر ان علاقوں کو اپنی سلطنت میں شامل کیا بعد میں راجہ سالبائن نے اسے شکست دی اور قتل کر دیا بکرما جیت کو شکست دینے اور فتح کی خوشی میں سالبائن نے گھی کے چراغ جلائے تھے سالبائن نے تین شادیاں کیں جن میں رانی اچھرہ‘رانی لوناں اور تیسری بیوی کا نام رانی کوکلاں تھا راجہ سالبائن کے کل 16بیٹے ہوئے راجہ سالبائن نے دریائے نربدا عبور کرکے مزید علاقے فتح کرنے کی کوشش کی تاہم دریا پار کرتے وقت گجروں نے اس پر تیروں کی بارش کر دی اس حملے میں سالبائن زخمی حالت میں دریا میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا

دریائے نربدا وسطی ہند کا دریا ہے جو ست پورہ پہاڑوں کے درمیان واقع ہے اسکی لمبائی 1289 کلومیٹر ہے،راجہ سالبائن کا دوسرا نام شک بری تھا راجہ سالبائن کے بیٹے راجہ بلند اور راجہ رسالو مشہور حکمران راجے گزرے بارہویں صدی عیسوی کے اختتامی دور میں مغلوں نے بھٹی راجپوتوں پر حملے شروع کر دیے 1398 میں تیمور نے دہلی اورجیسلمیر پر حملے کیے،بقیہ حصہ اگلے ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں