مدثر بھٹی/ایک عظیم انسان تو تھے ہی مگر ایک عظیم استاد بھی تھے اس بات کا پتہ تو گھر والوں کو بھی نہ تھا کہ ماسٹر بشارت بھٹی آنکھیں بند کر یں تو گلی گلی سے چاہنے والوں کا سیلاب ہی امڈ آئے گا ۔دوست رشتہ دار تو روتے ہی ہیں مگر ماسٹر بشارت بھٹی صاحب جس سے بھی ایک دفعہ ملے اسے اپنا بنا لیا اور یہی وجہ تھی کہ 17اگست 2019کو علاقے کی ہر آنکھ اشکبار تھی کیونکہ اب وہ ہنستا مسکراتا چہرہ جو نہ کبھی پریشان ہوا تھا اور نہ کسی کو پریشان دیکھ سکتا تھا کوئی دوست رشتہ دار ہو یا صرف ہاتھ ملانے والا جب بھی کسی کو مصیبت میں دیکھتے اپنی تمام مصروفیات کو چھوڑ چھاڑ کر دوسرے کی پریشانی کا ازالہ کرتے ہیں مصروف ہو جاتے جس کی ایک مثال فوت ہونے سے دو د ن پہلے عید والے دن اپنی فیملی میں ایک راضی نامہ کے سلسلے میں مصروف ہو گئے اور اپنی قربانی کو دوسرے دن تک موخر کر دیا اور دوسرے دن قربانی کی ابھی قربانی سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ علاقے کی چند مقتدر شخصیات نے کہا کہ ماسٹر صاحب صبح چودہ اگست ہے ہم نے یوم آزادی کے ساتھ ساتھ یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں ریک ریلی کا اہتمام کیا ہے آپ نے اس عظیم مقصد کی کامیابی کے لیے ہماری رہنمائی بھی کرنی ہے اور بنفس نفیس شرکت بھی کرنی ہے آپ نے کشمیر کے اہم ایشو کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی عرض پر سرتسلیم خم کیا پھر کیا ہونے والا تھا اور رب کی رضا کیا تھی کہ وہ عظیم شخصیت جس نے رہنمائی اور درس و تدریس کا جو سفر گورئمنٹ ہائی سکول ڈیرہ خالصہ سے شروع کیا گورئمنٹ ہائی سکول بھاٹہ تحصیل گوجرخان ،پھر چلتے چلتے اور آخر میں ایلمنٹری سکول سائی کوٹ تحصیل کہوٹہ،گورنمنٹ ہائی سکول پھلینہ اور آخر میں ایلمنٹر ی سکول نور دولال تحصیل گوجرخان تین تحصیلوں میں علم کو بانٹا۔یہ سفر دو سال قبل ریٹائرمنٹ کی صورت میں اختتام پذیر کیا اور 14اگست کو یوم یکجہتی کشمیر کی ریلی میں علمائے کرام کو مشروب پلانے کے دس منٹ بعد ایک حادثے کی صورت میں خاموشی کا ایسا جام پیا کہ تین دن تک سول ہسپتال راولپنڈی میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد سترہ اگست 2019کو رات نو بجے موت کا پیالہ پی لیا ۔اللہ پاک ماسٹر بشارت بھٹی صاحب کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور پسماندگان کو صبر جمیل عطاکریں ۔03415110451
174