130

اشعار

دو پل کو ہی پر روز نظر تو آیا کر
تیری ایک جھلک کی خواہش اکثر ہوتی رہتی ہے
تجھے یاد رکھوں کے بھول جاؤں یہ فیصلہ کر نہیں پاتا
جنوں و خرد میں یہ کشمکش اکثر ہوتی رہتی ہے
کچھ نیا نہیں کہ کوئی دیوانہ آج اپنی جاں سے گزر گیا
دنیائے محبت میں یہ شورش اکثر ہوتی رہتی ہے
اب تو اجاڑ نہیں عدن کے دل کی ویران بستی بھی
یہاں تیری یادوں کی بارش اکثر ہوتی رہتی ہے
(عدن بن خرم‘دوبیرن کلاں)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھک گئے ہو؟ تَو تھکن چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم مجھے واقعۃً چھوڑ کے جا سکتے ہو
ہم درختوں کو کہاں آتا ہے ہجرت کرنا
تم پرندے ہو‘ وطن چھوڑ کے جاسکتے ہو
تم سے باتوں میں کچھ اِس درجہ مگن ہوتا ہوں
مجھ کو باتوں میں مگن چھوڑ کے جا سکتے ہو
(طیبہ نورین)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں