456

گاؤں توپ کلیال

محمد صدام

روات سے مندرہ کی جانب آتے ہوئے روات سے چھ کلو میٹر کے فاصلے پر لنک روڈ سے اندر تقریباََدو کلومیٹرپرایک تاریخی جگہ ہےجو سٹوپا کے نام سے مشہور ہے ۔ سٹوپا کے اردگرد چار گاوْں ہیں۔ اس کے سیدھے ہا تھ پر توپ کلیال کے نام سے مشہور گاوْں ہے۔
یہ گاوْں

سٹوپا کے اردگرد جتنے گاوْں ہیں ان میں یہ گاؤں مرکزی حثییت رکھتا ہے۔کیونکہ اس گاؤ ں کو دو راستے جاتے ہیں۔ ایک راستہ ساگری موڑ سے آ تے ہوئے پھاٹک کراس کر کے تھوڑا آ گے آ ئے تو سیدھے ہاتھ پر ایک ٹرن آ تا ہے وہ ٹرن سیدھا گاؤ ں کے اندر لگتا ہے۔ اور دوسرا راستہ سٹوپاکے سیدھے ہاتھ پر روڈ کلیال کے جانب جاتا ہے۔اس گاؤں کی گلیاں کھلی ہیں۔ گاڑیوں کی آمدورفت باآسانی ہو جاتی ہے۔ گاؤں کی ایک ہی گلی ہے جو پورے گاؤں کی گلیوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس گاؤں کی آبادی تقریباٍََ 150گھرانوں کے قریب ہے۔تما م لوگوں کے مکان پکے اور پختہ اینٹوں سے بنے ہیںیہاں کے لوگوں کا زریعہ معاش زیادہ تر کھیتی باڑی ہے۔اور کچھ لوگ محنت مزدوری کر کے اپنا روزگار کماتے ہیں اور چند ایک لوگ بیرونِ ملک جا کر اپنا روزگار کماتے ہیں۔لیکن گاؤں کے ذیادہ لوگوں کا روزگار کھیتی باڑی پر منحصر ہے۔یہاں کے لوگوں کا ذیادہ رجحان جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ جدید دماغ کے سوچنے والے لوگ ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگوں کا رجحان اعلی تعلیم حاصل کرنے کی طرف ہے ۔ لیکن اس گاؤں بلکہ اس پورے ایریا کے لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ اس ایریا میں کوئی کالج یونیورسٹی نہیں ہے۔

جسکی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو شہروں میں بھیج نہیں سکتے کیونکہ مالی طور پر ہر ایک مستحکم نہیں ہے۔یہ گاؤں باقی تمام لحاظ سے اچھا گاؤں ہے۔ لیکن دو مسئلے ایسے ہیں جو اِسے اپنی ہی نظر میں گرا دیتے ہیں ۔ پہلا مسئلہ تو یہ ہے کہ اس گاؤں میں واٹر سپلائی کا کوئی نظام نہیں ہے ۔ پینے کا صاف پانی لوگ دور دور سے بھرتے ہیں گاؤں کی عورتیں صبح و شام سٹوپا کے پاس ایک کنواں ہے وہاں سے پینے کا صاف پانی بھر کر لاتی ہیں جسکی وجہ سے ان کو بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اس ایریا میں کوئی پرائیوٹ یا سرکاری ہسپتال نہیں ہے جسکی وجہ سے سٹوپا کے اردگرد جتنے گاؤں ہیں ان سب کو بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی بیمار ہو جائے تو مریض کو گاڑیوں میں لے کر شہروں کے رش بھری سڑکوں پر ٹریفک کی وجہ سے کھڑے رہتے ہیں جسکی وجہ سے اکثر مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں گاؤں کے لوگوں نے بہت کوشش کی کہ یہ مسئلے حل ہو جائے لیکن ناکام رہے۔توپ کلیال کے گاؤں کے یہ تین مسئلے حل ہو جائیں تو یہ گاؤں بھی جدید تقاضوں کے مطابق ڈھلنے کے صلاحیت رکھ سکتا ہے

۔واٹر سپلائی کا مسئلہ حل ہو جائے تو گاؤں کی عورتوں کو پانی بھرنے کی دقت نہ ہو۔کالج یونیورسٹی اگر اس گاؤں کے قریب بن جائے تو لوگ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا سکتے ہیں اسی طرح اگر اس گاؤں کے نزدیک ایک اعلیٰ معیار کا ہسپتال بن جائے تو مریض اور اس کے گھر والوں کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں