82

حفظ الرحمن‘راست رو انسان

آج جس انسان کے حوالے سے قلم اٹھا رہا ہوں میں ان کو 1983 ء سے جانتا تھا اگر یوں کہوں کہ وہ میرے محسن اور مربی تھے تو بے جا نہ ہوگا۔

جس انسان کا تذکرہ کرنے چلا ہوں قرآن میں ان کی تعریف کچھ اس انداز میں کی گی ہے، ترجمہ، اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کردیا ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل واحسان سے راست رو ہیں اور اللہ علیم و حکیم ہے

سورہ الحجرات آیات 7,8 پارہ 26 حافظ الرحمن رحمہ اللہ 12جولائی 1950 ء کو جناب ماسٹر خلیل الرحمن کے گھر پیدا ہوئے، ماسٹر خلیل الرحمٰن رحمہ اللہ اسلامیہ سکول گوجر خان میں سکول ٹیچر تھے اور وہ عالم دین بھی تھے، جناب حفظ الرحمن شروع سے بہت ہی ذہین اور سنجیدہ تھے

انھوں نے میٹرک 1966 ء میں گورنمنٹ سکول قاضیاں سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور 3 جولائی 1971 ء پاکستان آئر فورس جوائن کرلی ایک بہت ہی سنجیدہ اور ذہین حافظ الرحمن کو جب پاکستان آئر فورس کا ایک خوبصورت، صاف ستھرا اور پڑھا لکھا ماحول ملا جس سے ان کی شخصیت اور نکھر کر سامنے آگئی۔

انھوں نے پاکستان ائر فورس میں کورنگی کریک کراچی ٹریننگ سنٹر میں ٹاپ کیا اور دوسرے لڑکوں سے چھ مہینے کی سنیارٹی لے لی اس کے بعد وہ پوسٹ ہوئے وہاں ان کو سید مودودی رحمہ اللہ کے لٹریچر پڑھنے کو ملا، جس سے ان کی شخصیت میں اور نکھار پیدا ہوا ایک طرف پاکستان ائر فورس کا خوبصورت ماحول اور دوسری طرف جماعت اسلامی کی اجتماعیت کے ساتھ جڑنے سے ان کی شخصیت میں سنجیدگی،

وقار اور بردباری اور اللہ سے مضبوط تعلق پیدا ہو۔ا نومبر 1983 ء میں کوہاٹ ٹریننگ کے بعد مزید پروفیشنل ٹریننگ کے لئے کراچی کورنگی کریک گیا

میں 16 نومبر 1983ء صبح خیبر میل سے کورنگی پہنچا شام کو جماعت اسلامی کے تین ساتھی مجھے ملنے کے لئے آئے ان میں محترم بھائی عاشق حسین مرزا صاحب، محمد اقبال صاحب اور حفظ الرحمن رحمہ اللہ تھے۔وہ تینوں کورنگی میں انسٹرکٹر تھے اور تینوں جماعت اسلامی کے مثالی کارکن تھے اور تینوں اپنے پروفیشن میں آؤٹ سٹینڈنگ تھے

۔ جناب حفظ الرحمن رحمہ اللہ نے پاکستان ائیر فورس میں رہ کر اپنے پروفیشن میں تین سالہ ڈپلومہ حاصل کیا۔ کورنگی میں تین سال انسٹرکٹر رہنے کے بعد بیس پر پوسٹ ہوگے

اور اپنی 18 سال سروس مکمل کرنے کے بعد 1989 ء پاکستان آئر فورس سے ریٹائرمنٹ لی اور اس کے بعد 1991 بحرین ائرفورس جوائن کرلی اس دوران انھوں نے رہائش کلر سیداں میں منتقل کرلی پھر چاروں بھائیوں کو بھی ساتھ سیٹل کیا وہ اپنے بھائیوں میں بڑے تھے

ان کے چاروں چھوٹے بھائی فضل الرحمان، وحید الرحمان، حبیب الرحمن، عبید الرحمن ان کے ساتھ ساتھ رہتے تھے وہ اپنے بڑے بھائی حفظ الرحمن کو باپ کے برابر درجہ دیتے تھے۔حفظ الرحمن رحمہ اللہ کو اللہ نے بڑا رزق دیا لیکن انھوں نے اپنے چاروں بھائیوں کے سر پر ہاتھ نہیں

اٹھایا یہ ہی وجہ آج پانچوں بھائیوں نے کلرسیداں میں کھلی جگہ لیکر ایک ساتھ جوڑ کر گھر بنائیں ہیں آج جب تمام بھائیوں کی اولادیں بھی اولاد والی ہیں لیکن حفظ الرحمن رحمہ اللہ نے سب کے سروں پر ہاتھ رکھا ہوا تھا پانچ بھائی کی اولاد کا ایک خوبصورت گلدستہ ہے،جناب حفظ الرحمن 2016 تک بحرین رہے

ان کے چار بیٹے اور ایک بیٹی ہے، جناب حفظ الرحمن بحرین رہ کر بھی اپنے خاندان اور جماعت اسلامی کے لئے اور غرباء اور مساکین کے لئے دل کھول کر خرچ کرتے تھے، 2016 وہ بحرین سے ریٹائرمنٹ کے بعد واپس آگے اور جماعت اسلامی کے رکن بن گئے آپ چلتے پھرتے تحریک تھے

بہت ہی سنجیدہ مزاج لیکن سمع اطاعت کے مکمل پاپند، ہر جگہ پہنچنا ہر ساتھی کی خوشی غمی میں شرکت کرنا ہر فرد کے دکھ درد میں شرکت کرنا،سردی ہو

یاگرمی ہر جگہ پہنچنا ان کا مستقل معمول تھا بہت ہی نفیس انسان تھے سنجیدگی، تحمل و برداشت اللہ تعالیٰ نے ان مکمل عطا کی تھی ہر فرد سے خیر خواہی، حسن سلوک، ہر فرد سے محبت اور احترام ان کی گھٹی میں پڑا تھا بہت ہی ملنسار اور عاجز انسان تھے

تکبر اور غرور ان سے کوسوں دور تھا ہمدردی اور خیر خواہی ان کے بڑے وصف تھے، اللہ سے مضبوط تعلق اور اللہ کی مخلوق سے محبت ان کے اوصاف تھے،

جماعت اسلامی کے پروگراموں میں ہر جگہ پہنچنا سردی ہو یا گرمی ان کا معمول تھا جماعت اسلامی کے جو بزرگ ساتھی اس وقت اللہ کے پاس پہنچ گئے ہیں صوفی جاوید رحمہ اللہ، محمد جمیل رحمہ اللہ ان کے گھروں کی خیر گیری کرنا ان کے بچوں سے رابطہ رکھنا ان کا مستقل معمول تھا

امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب حافظ نعیم الرحمن صاحب کے حکم پر راولپنڈی میں دھرنا شروع ہوا وہ ہر روز دھرنے میں شرکت کرتے تھے

اور دھرنے کے دوران ہی اللہ کی طرف سے بلاوا آگیا اور 7 اگست 2024 کو اپنے رب کے پاس پہنچ گئے، ان کا نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی سید عارف شیرازی صاحب نے پڑھایا،ان کے امیر زون کلر سیداں جناب جاوید اقبال آج جب ان ذکر کرتے ہیں

تو ان کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوجاتے ہیں ان کے دوسرے ساتھی جناب عبدالقیوم، جناب حاجی مشکور، جناب قاری قاسم الحق، جناب توقیر اعوان اور دیگر ساتھی یاد کرکے افسردہ ہوجاتے ہیں

بلاشبہ ہم گواہی دیتے ہیں وہ راست رو، خیر خواہی کرنے والے، دوسروں کے دکھ بانٹنے والے ہر فرد کی قدر کرنے والے امیر کی اطاعت کرنے والے انفاق کرنے والے، سمع اطاعت کے پیکر اور اللہ سے ڈرنے والے انسان تھے

وہ اپنے بھائیوں سے محبت کرنے والے اولاد کو حلال کھلانے والے انسان تھے اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے آمین۔ہماری دعاؤں کو ان کے حق میں قبول فرمائے ان کے بچوں کو ان کے چھوڑے ہوئے راستے پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں