270

عبدالخطیب چوہدری کی سیاست میں انٹری ایک کہانی

جولائی 2001ء کی ایک یادگار تصویر جو پرویز مرزا صاحب نے سوشل میڈیا میں شئیر کرکے ہمیں بیس سال ماضی مین لے گئی جب میں کالج لائف سے فارع ہو کر عملی ز ندگی کا آغاز کرنے اور صحافت سے دلچسپی ہونے کے ناطے ایک اخبار میں بطور سب ایڈیٹر ملازمت شروع کی تھی کہ پرویز مشرف نے بنیادی حکومت کے بارے ایکٹ 2001ء کی منظوری دی جس میں پیغام دیا گیا کہ ایک ایسا بلدیاتی نظام لایا جارہا ہے جس میں بلدیاتی نمائندوں کو گورنمنٹ کو اہم اختیارات دے جائیں گے اور عوام کے عام مسائل بلدیاتی نمائندے ان کی دہلیز پر حل کریں گے۔

جس پر سیاست سے دلچسپی رکھنے والے ہر شہری کی خواہش تھی کہ وہ بھی بلدیاتی نظام کا حصہ بن کر عوام کی خدمت کرسکے میں نوجوان تھا عوام کی خدمت کاجذبہ بھی بدستور موجود تھا اور اسی جذبہ کے تحت صحافت کے میدان میں قدم رکھا تھا لیکن الیکشن میں حصہ لینے کی کوئی ددو دور تک سوچ بھی نہ تھی اس دوران الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوا امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اعلانات کا سلسلہ شروع کرکے انتخابی مہم کا بھی آغاز کردیا میرے گاؤں موہڑہ بھٹاں کے نمبردار چوہدری محمد انیس نے بھی روات کی یونین کونسل مغل سے جنرل کونسلر کا الیکشن لینے کا اعلان کردیا۔

میرے ان سے دوستانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ میں ان کا فین اور بڑا سپورٹر بھی تھا ان کے اعلان کے ساتھ ہی گاؤں میں دوسرے سیاسی گروپ نے اعتراض کردیا کہ اپ نے اہلیان گاوں کو اعتماد لیے بغیر اعلان کردیا جس کیوجہ گاوں سیاسی اختلافات کا شکار ہو کر گروپ بندیوں میں تقسیم ہوجائے گا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے نمبر دار چوہدری محمد حسین کی رہاش گاہ پر اہلیان موہڑہ بھٹاں اسلام پور اور ڈہوک راول کا ایک گرینڈ جرگہ ہوا جس میں یہ فیصلہ کرنا تھا گاوں سے ایسے دو امیدواروں کسان کو نسلر اور جنرل کونسلر کے ناموں کو سامنے لانا ہے جن پر گاوں کی اکثریت کا اعتماد ہو اور وہ اس قابل بھی ہوں کہ وہ یونین کونسل میں علاقہ کی نمائندگی بھی کرسکیں۔

کافی سوچ و بچار اور بحث و تقرار کے باوجود کوئی متفیقہ امیدوار کانام حتمی نہ ہونے پر چوہدری محمد انیس نے اعلان کیا کہ اگر چوہدری عبدالخطیب الیکشن میں حصہ لیں تو میں دستبردار ہوکر ان کی بھرپور سپورٹ کرونگا ان کی طرف سے میرا نام تجویز کرنے پر مجھ حیرت اور پریشانی ہوئی کہ میں کسی طرح کسی کی محنت کے ساتھ تیار کی ہوئی کھیت میں اپنا بیج فصل بو سکتا ہوں ان کے اعلان کے ساتھ ہی میرے خاندان اور چاہنے والوں نے تالیاں بجھانا شروع کردی لیکن میں نے کھڑے ہوکر سب سے پہلے انیس کا شکریہ ادا کیا اور الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کرتے کہا ہے میری عمر ابھی چبھیس برس ہوئی میں ایک مزدورکا بیٹا اورغریب مزدورں کا چھوٹا بھائی ہوں۔

میں کوئی نوکری ملازمت یا کاروبار کرنا چاہتا تاکہ اپنے غریب خاندان کا سہارا بن سکوں میرے انکار پر خاندان کے بڑوں کو پرشیانی ہوئی اور بھری محفل میں م ریکوسٹیں شروع کردی میرے بار بار انکار اور خاندان کی ریکوسٹ کی وجہ سے جرگہ کے آخری لائنوں میں بیٹھے میرے والد صاحب چوہدری اللہ رکھا نے ہاتھ کھڑے کرتے اعلان کردیا کہ بیٹا خطیب الیکشن میں حصہ لے گا ان کے حکم اور اعلان کے بعد انکار کی گنجائش ہی ختم ہوگئی۔

والد صاحب کے خوشی کےجذبات دیکھ کر اسی وقت میرے دل و دماغ نے گواہی دی کہ میں الیکشن جیت چکاہوں دعا خیر ہوئی اور الیکشن مہم چلی تو خاندان سپورٹرز نےدن رات ایک کرکے پوری یونین کونسل میں انتخابی مہم چلائی اور اللہ تعالی نے کامیابی سے ہمکنار کیا اس موقع پر ناظم کے امیدوار پرویز اختر مرزا جوکہ انہتائی مخلص علاقہ کی تعمیر و ترقی کا درد آور مثبت سوچ رکھنے شخصیت کے مالک نے مبارکباد دیتے ہوئے کیمرے میں تصویر بنوائی اور اج بیس سال بعد شوشل میڈیا پر شئیر کرکے ماضی کی دریچوں میں پہنچا دیا جس پر اپنے بارے کچھ لکھنا پڑ گیا شکری مرزا پرویز اختر کیانی صاحب (عبدالخطیب بقلم خود)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں