بدالجبار چوہدری
پہلے پہل زندگی کا پہیہ چلانے کی خاطر گاڑی خریدی جاتی تھی۔ صاحب ثروت اپنی ٹھاٹھ باٹھ کی خاطر گاڑی کا استعمال کرتے تھے موٹر سائیکل کے آنے سے گاڑیوں کا استعمال ختم ہوگیا ۔ باربرداری سے لیکر سواری تک موٹر سائیکل کو ہی استعمال کر رہے ہیں ۔موٹر سائیکل کی آسان قسطوں پر دستیابی نے
تو اسے موت کی سواری میں تبدیل کر دیا ہے غیر رجسڑڈ کمپنیوں کے موٹر سائیکل عام ہیں ناقص میڑیل سے تیار کردہ موٹر سائیکل پاکستان سٹنڈرڈکی تصدیق سے خراٹے بھر رہے ہیں سڑکوں پر ان موٹر سائیکلوں کی وجہ سے حادثات بہت عام ہو چکے ہیں ایک دن میں کئی جان لیوا حادثات ہورہے ہیں مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لے
رہا نہ حکومت اور نہ ہی عوام کیطرف سے ان پر پابندی کا مطالبہ سامنے آرہا ہے معروف سیاستدان ڈاکٹر شیرافگن نیازی مرحوم کا جوانسال بیٹا کار کے حادثے میں جان بحق ہوا انہوں نے ٹویوٹا کمپنی کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کردیا وجہ کوئی بھی ہو کمپنیاں اپنی گاڑیاں مزید بہتر بنانے پر تووجہ دینے لگیں
مگر موٹر سائیکل کے لاتعداد حادثات کے باوجود کوئی بھی اتھارٹی اس جان لیوا سوارپر پابندی کے لئے کسی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے گریزاں کیوں ہیں ۔ جن کے پیارے جواں سال بیٹے اس سواری کی نذر ہو چکے ہیں وہ خاموش کیوں ہیں ۔ ایک وقت تھا
کہ موت کے کنواں میں چلنے والے موٹر سائیکل کو لوگ موت کی سواری کہتے تھے۔ مگر اب تو ہر گھر کا ایک نہ ایک فرد اس سواری پر سوار رہتا ہے ۔تمام تر احتیاط ‘ مہارت اور ہوشیاری کے باوجود کوئی دوسرا اناڑی ڈرائیور اسکو ٹکر مار دیتاہے ۔ جسکی وجہ سے کسی نہ کسی گھر کا اکلوتا وارث واحد کفیل جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے
۔ کئی ماؤں کی گوداجاڑنے ‘کئی بیویوں کے سہاگ اجاڑنے اور کئی بیٹیوں بہنوں کے سر سے سایہ چھیننے والی اس سواری پر پابندی یا کسی قاعدے قانون کا پابند بنانے کی طرف کوئی عملی اقدام نہ اٹھانا ہمارے اداروں کی بے حسی کی واضح مثال ہے
۔ اسکے خلاف نہ کوئی سیاسی لیڈر بیان دیتا ہے ۔ نہ کوئی سماجی تنظیم مظاہرہ کرتی ہے ۔ کیا یہ انسانیت سوز جرم نہیں کیااس سے قیمتی انسانی جانیں ضائع نہیں ہورہی کیا عوام دھڑا دھڑ ٹانگوں ہاتھوں سے معذور نہیں ہورہے ذمہ دار ادارے اسکے خلاف محض چند گھنٹوں کی خاطر تھانے میں بند کردیتے ہیں پرپھرکسی سیاسی اثرو رسوخ کی وجہ انہیں چھوڑ دیتے ہیں کم عمر ڈرائیور کو تو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہیے
ہ محض ڈنگ ٹپاؤ پالیسی ہے اس سے نہ تو موٹر سائیکل کے حادثات کم ہو رہے ہیں بلکہ نوجوانوں میں بڑھ رہا کہ اب تو پولیس کا چیلنج کا بھی سامنا کرنا ہے سی ٹی او راولپنڈی کلر سیداں روڈ پر ممکنہ حادثات سے بچاؤ کے لئے سپیڈ کیمرے نصب کریں ۔