چوہدری محمد اشفاق
سابق وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے اسلام آباد تا لاہور جی ٹی روڈ سے عوامی رابطہ مہم نے راولپنڈی سمیت ملک بھر میں سیاسی ماحول میں گرم جوشی پیدا ہو گئی ہے اس صورتحال کے نتیجے میں ن لیگ کے مقامی ارکان اسمبلی نے عام انتخابات کے لیے تیاریاں ابھی سے ہی شروع کر دی ہیں اورعوام رابطہ مہم تیز کر دی ہے سوشل میڈیا اور جشن آزادی کی تقریبات کے زریعے عوام میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہے ہیں زیادہ تر رابطہ مہم بلدیاتی نمائندے چلا رہے ہیں14 اگست کو ملک بھر کی طرح تحصیل کلر سیداں میں بھی جشن آزادی کے حوالے سے کافی جوش و خروش دیکھنے کو ملا چھوٹے شہروں کے علاوہ ہر یونین کونسل کے دفتر میں تقریبات منعقد ہوئیں ان میں سے سب سے اہم تقریب تحصیل میونسپل کارپوریشن کلرسیداں میں ہوئی اس کے علاوہ یوسی لودہدرہ مغل ساگری غزن آباد گف اور بشندوٹ سمیت دیگر یوسیز میں بھی تقریبات منعقد ہوئیں ان میں سے جشن آزادی کے حوالے سے سب سے بڑی تقریب یوسی بشندوٹ میں چےئر مین ذبیر کیانی کی قیادت میں ہوئی دوسرے نمبر پر یوسی لوہدرہ میں ہوئی اور یہ سب عوامی رابطہ مہم ہی کی ایک کڑی ہے جشن آزادی کے حوالے سے جہاں حکومتی ارکان اسمبلی اور منتخب چئیرمین وائس چےئر مین پیش پیش رہے وہاں پر پاکستان تحریک انصاف کے مقامی کارکن بھی کسی سے پیچھے نہ رہے کلر سیداں میں تحصیل صدر حافظ ملک سہیل اشرف کے دفتر میں بھی ایک بہت بڑی تقریب منعقد ہوئی جسمیں تحصیل بھر سے کارکن اور ورکرز شریک ہوئے جہاں پر جشن آزادی کیک بھی کاٹا گیا ہے اور عوامی رابطہ پارٹی کا بھی اہتمام کیا گیا دونوں جانب سے جشن آزادی ک ے ساتھ ساتھ اپنی پارٹیوں کے خدوخال بھی بیان کئے گئے ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تما م سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے ورکرز کو اگلے انتحابات کے لیے ابھی سے تیاریاں کرنے کے ہدایات جاری کر دی ہیں دوسری طرف دیکھا جائے تو تمام تر سیاسی صورتحال اس قدر گھمبیر بنتی جا رہی ہے کہ ہر طرف ما یوسی اور بے چینی کی فضاء دکھائی جبکہ حکومت کے لیے بھی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہاہے۔ اس وقت لیگی قائدین کا عوام میں جانے کا فیصلہ منعقد صرف یہ ہے کہ وہ 2018 کے انتخابات میں فیصلہ کے بعد جماعت کے لیے کوئی بڑا کردار ادا کر سکیں کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد ان کی مخالف سیاسی جماعتیں کافی زور پکڑ چکی ہیں جو ان کوکسی صورت قابل قبول نہیں ہے دوسری جانب جی ٹی روڈ پر عوام نے یہ ثابت کیا کہ ان کے اصل قائد نواز شریف ہی ہیں اس لئے یہ کہنا کہ 2018 کے انتخابات میں ن لیگ کے لیے خطرات موجود ہیں درست نہیں ہے بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد ن لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی اور کئی گروپ بن جائیں گئے لیکن ن لیگ کی اعلی قیادت نے حالات پر کنٹرول پا لیا ہے اور تمام معاملات کو سنبھال لیا ہے اب ن لیگ کے لیے کوئی خا ص خطرہ موجود نہیں ہے البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ مقامی لیگی رہنماؤں میں ہر جہگہ پر اختلافات موجود ہیں عوامی رابطہ مہم کے دوران نوازشریف جس اسٹیشن پر بھی رکے وہاں پر اس حلقہ کے مسلم لیگیوں کے اختلانات واضح طور پر نظر آئے اور بعض مقامات پر ایسا بھی دیکھا گیا کہ ایک ہی حلقہ کے ایم این اے اور ایم پی اے نے ایک دوسرے سے ہاتھ تک ملانا گوارہ نہ کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ کو باہر کے مخالفین سے تو کوئی خطرہ نہیں ہے البتہ ایسے مخالفین جون لیگ کے اندر رہ کر نقصان پہنچا رہے ہیں وہ سب سے زیادہ خطرناک ہیں بہر حال مختصراََ صورتحال یہ ہے کہ اکثر حلقوں میں ن لیگ ہی ن لیگ کے مخالفین کا کردار ادا کر رہی ہے حلقہ پی پی 5کے تحصیل کلر سیداں میں اس وقت ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو بہت سارے کام ہونا ابھی باقی ہے خاص طور پر سب سے اہم ایشو گیس کا ہے تحصیل کے کچھ علاقوں میں گیس موجود جبکہ زیادہ تر علاقہ اس بنیادی سہولت سے محروم ہے اور عوام علاقہ اس مرتبہ کھل کر اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ اس دفعہ ووٹ صرف ایسے امید واروں کو دیں گئے جو ان کو گیس فراہم کرے گا محض زبانی جمع تفریق سے کام نہیں چلے گا کیونکہ عوام اب با شعور ہو چکے ہیں اور یہ بات بخوبی جان چکے ہیں کہ کون ان کے لئے بہتر ہے اور کون ان کے مسائل حل کرنے کی صلا حیت رکھتا ہے ۔{jcomments on}
164