ارسلان اصغر کیانی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ کہوٹہ
الیکشن قریب آتے ہی سیاسی میدان سج گیا تمام کھلاڑی میدان میں وکٹ گرانے ، شیر شکار کرنے ، جیالے تیر چلانے ،اور ترازوں ملک کو اسلامی ریاست دینے کے عزم سے میدان میں اُتر گے بڑی بڑی گاڑیوں میں امیدواران کا جنازے شادیاں و دیگر تقریبات میں حاضری دینے کا سلسلہ عروج پر ٹکٹس کے لیے تمام امیدواران پر عزم ہیں لیکن حلقہ بندیوں کی تبدیلی کی وجہ سے امیدواران کافی پریشان بھی ہیں یہاں پر مسلم لیگ ن کی گروپ بندی عروج پر ہے جو کئی سالوں سے چلی آتی ہے ورکرز اور کارکنان آج تک یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ ان دونوں کی ناراضگی کیا ہے ر اجہ محمد علی ایم این اے کے امیدوار نہیں وزیر اعظم شاہد عباسی ایم پی اے کے امیدوار نہیں جماعت بھی ایک حلقہ بھی ایک مگر وجہ کیا ہے یہ دو ریاں ان بڑوں کی وجہ سے ہیں یا پھر مقامی قیادت ذمہ دار ہے جو اپنے اپنے مفادات کے لیے انکو آپس میں ملنے نہیں دیتی اگر اس حلقہ میں مسلم لیگ کی گروپ بندی کو ختم نہ کیا گیا تو بھاری نقصان بھی ہو سکتا ہے اسوقت انکو تگڑی اپوزیشن سے مقابلہ کرنا ہے راجہ محمد علی جنکو الیکشن میں اپوزیشن سے زیادہ اپنے ہی گروپ کی مخالفت کا سامنا رتا ہے اور ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے انکو الیکشن سے باہر کیا جائے آئندہ الیکشن میں چونکہ کلر سیداں ایم سی اور پہلے والی چھ یونین کونسلز بھی پی پی سات میں شامل ہو گئی ہیں اس وجہ سے کئی نئے چہرے بھی الیکشن لڑنے کی تیاری میں چوہدری شفقت چےئر مین یو سی نلہ مسلماناں بھی الیکشن لڑنے کا ارداہ رکھتے ہیں جبکہ راجہ صغیر احمد آف مٹور ، عبدالمجید مغل آف بھورہ حیال بھی اجکل خاصے متحرک ہیں بہر حال ابھی تک مسلم لیگ کے امیدواران کو ٹکٹ کی در خواستیں دینے کے بعد پتہ چلے گا کہ مسلم لیگ ن کتنے امیدوا رہیں پیپلزپارٹی این اے 57کے لیے آصف شفیق ستی کا نام گردش کر رہا ہے جہنوں نے بلاول بھٹو کا کوٹلی ستیاں میں کامیاب جلسہ بھی کرایااور پارٹی کو منظم اور مضبوط کرنے میں بھی فعال کردار ادا کیا اس حلقے سے شوکت عباسی ، شفقت عباسی ، مہرین انور راجہ اور دیگر بھی امیدوار ہو سکتے ہیں جبکہ پی پی سات میں اصف ربانی قریشی ، چوہدری ظہیر ، راجہ عقیل ایڈووکیٹ پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ کام بھی کر چکے ہیں امیدوار ہو سکتے ہیں مگر آجکل مسلم لیگ ن کے لیے جو اصل اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے اور مقابلہ زیادہ تر ان دو جماعتوں کے درمیان ہو گا اسکی بات کرتے ہیں ایک طرف صداقت علی عباسی جہنوں نے بیس سال قبل اسوقت تحریک انصاف مین شامل ہو کر مضبوط کیا اور نہ صرف ضلع بلکہ شمالی پنجاب تک پارٹی کے لیے کام کیا اور گزشتہ الیکشن میں تھوڑے سے وقت میں پچاس ہزار کے قریب وؤٹ لیے کارکنان اور ورکز کی اکثریت انکے ساتھ ہے دوسری طرف سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی جو کہ پی پی پی چھوڑ کر تحریک انصا ف مین شامل ہوئے تھے وہ بھی کافی متحرک ہیں چند روز قبل کہوٹہ میں ایکو رکز کنونشن منعقد کیا گیا جسکے مہان خصوصی صداقت علی عباسی اور راجہ طارق محمودمرتضیٰ تھے انھوں نے بہت بڑی ریلی نکالی آتش بازی کی اور صداقت علی عباسی اور راجہ طارق محمود مرتضیٰ کا بھرپور استقبال کیا اس میں 786لجپال گروپ کے سیکڑوں نوجوانوں ، راجہ نصیر احمد نگیال اور مہاجر برادری کے سیکڑوں نوجوانوں نے تحریک انصاف مین شمولیت اختیار کی اور صداقت علی عباسی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا پی پی سات کے لیے راجہ طارق محمود مرتضیٰ ، راجہ وحید احمد خان ، ملک سہیل اشرف ،ہارون کمال ہاشمی امیدوار ہیں دیکھتے ہیں ٹکٹ کس کو ملتا ہے حال ہی میں پی ٹی آئی کہوٹہ کے جلسہ سے ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی دو حصوں میں بٹ چکی ہے دو روز قبل ہونے والے جلسہ میں این اے 57صداقت علی عباسی ، راجہ طارق محمود مرتضیٰ ، ہارون کمال ہاشمی ، تحصیل صدر راجہ خورشید ستی اور کرنل (ر) شبیر اعوان سابق ایم پی اے کو بھی نہ بلا یا گیا جسکی وجہ سے کارکن اور ورکر سخت پریشان ہیں کرنل (ر) شبیر اعوان اس وقت بھی حلقہ میں ہزاروں کی تعداد میں وؤٹ بنک رکھتے ہیں تحریک انصاف کے کارکنوں اور ورکروں نے کہا کہ گزشتہ روز جلسہ میں ان تمام قائدین کو نہ بلانا سخت تشویش کا باعث ہے تحریک انصاف کا دوسرا گروپ بھی ایک بہت بڑا جلسہ کرانے کی تیاری کر رہا ہے کہوٹہ میں بلائے گے قائدین میں سے بھی چند ایک ہی آئے ہیں جبکہ کوٹلی ستیاں اور دیگر علاقوں کے قائدین نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ پارٹی جسکو ٹکٹ دے گی ہم اسکے ساتھ ہونگے حلقہ پی پی سیون تحریک انصاف کے آڈھ درجن سے زاہد امیدوار ٹکٹ کے لیے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں دیکھتے ہیں کے کس کا نام آتا ہے حلقہ این اے 57میں اگر صداقت علی عباسی کو اعتماد میں لیکر ٹکٹ کا فیصلہ نہ کیا گیا تو تحریک انصاف کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے پی پی پی ابھی تک خاموش ہے البتہ این اے 57کے امیدوار اصف شفیق ستی خاصے متحرک ہیں جبکہ جماعت اسلامی نے حلقہ پی پی سات سے راجہ تنویر اختر کو امیدوار نامزد کیا ہے جنرل سیکرٹری حلقہ ایناے 57ابرار حسین عباسی جو کہ اس سے قبل بھی الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں کافی متحرک ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے اختلافات ختم ہوتے ہیں کہ نہیں اور چند مفادات پرست لوگوں کو چھوڑ کر وزیر گیس و پٹرولیم اور وزیر اعظم کے دور میں کتنے غریب گھرانوں کو روزگار ملا اور کتنے میگا پراجیکٹس مکمل ہوئے جوں جوں وقت قریب آئے گا صورت حال مزید واضع ہو جائے گی اور عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے
140