304

گاہک

عبدالجبار چوہدری/گاہک کا مطلب ہے خریدار‘ بیرون ملک کاروبار کرنے والے ایک پاکستانی نے مجھے گاہک کی اہمیت یوں بتائی کہ ہم وہاں خریدار کو فرشتہ سمجھتے ہیں اور اس کی تکریم اور رتعظیم اس قدر کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے لیے وسیلہ ٗ رزق بن کر آتاہے اسی لیے ہم اسے اتنا مقام دیتے ہیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے ہمارا مستقل گاہک بن جاتا ہے ہمارے ہاں خریدار کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس کا تصور کر کے دل کانپ اٹھتا ہے گاہک حسن سلوک کا کیسے سوچ سکتا ہے جہاں اسے چیز کے پسند اور ناپسند کا اختیار ہی نہیں قیمت فکس نہیں اور سوال کرنے کی اجازت نہیں اور جواب پر خاموشی کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا معیاری چیز کے لیے اعتبار نہیں کیا جاسکتا گاہک کو دھوکے کا شکار ہونا پڑتا ہے کیونکہ گاہک کو بے وقوف اور کمتر جان کر اسے لوٹا جاتا ہے نہ صرف غیر معیاری چیز دے کر اس کی دولت ضائع کی جاتی ہے بلکہ اس سے پچھتاوے اور اپنی عقل پر ماتم کرنا پڑتا ہے غرض کہ گاہک ایک تماشہ بن جاتا ہے اس کے باوجود یہاں کاروبار زندگی رواں دواں ہے گاہک ضرورت مند ہوتا ہے اور اسے ضرورت کے مطابق سہولت فراہم کرنا دوکاندار اور کاروبار کرنے والے کا فرض ہوتا ہے گاہک کا پرجوش استقبال کیا جائے پوری توجہ سے اس کی بات سنی جائے اس کی ضرورت کا اندازہ کرتے ہوئے اسے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے معیار‘ مقدار‘ نرخ کی صحیح وصولی یہ سب دوکاندار کی بنیادی ذمہ دار ی ہوتی ہے گاہک تو مکمل رحم و کرم متقاضی ہوتا ہے ہمار ے ہاں کاروباری اصول اس طرح کے بن چکے ہیں کہ ان کا تعلق نہ تو دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہے جن چیزوں کی ممانعت کی گئی ہے ان کا خیال نہیں رکھا جاتا دکھائی اور جاتی ہے دی اور چیز جاتی ہے کم تولنا معمول بن چکا ہے زیادہ قیمت وصول کرنا عام ہو چکا ہے۔گاہک اشتہاری مہم سے متاثر ہو کر بھی بعض اوقات دھوکہ کھاتا ہے آن لائن خریداری کا چند سالوں سے عام ہونا بھی گاہک کے لیے مشکلات کا باعث بنا ہوا ہے کھانوں سے لے کر ضروریات زندگی کی مختلف چیزیں اس ذریعہ سے خریدنے میں بہت زیادہ دھوکہ کی گنجائش ہوتی ہے اس سال آن لائن قربانی کے جانوروں کی بکنگ میں جو دھوکے ہوئے اس سے گاہکوں کا اعتمادختم ہو گیا سب سے ناروا سلوک مسافروں سے ہوتا ہے وہ بھی گاہک ہی ہوتے ہیں ان سے بھی پیسے وصول کیے جاتے ہیں سہولت نہ دے کر ا ن سے بھی دھوکہ کیا جاتا ہے اوور چارجنگ اوورلوڈنگ کے ذریعے اتنا تنگ کیا جاتا ہے کہ سفر کرنے کا سوچنا ہی گناہ تصور کیا جاتا ہے بعض اوقات معاہدوں کے ذریعے خریداری کی جاتی ہے شرائط طے کرتے وقت چالاکی مکاری اور دھوکہ کی صورت میں متاثر ہونے والا گاہک ہی ہوتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں