421

کلیال بھٹی راجپوت

ساجد محمود/

گزشتہ پنڈی پوسٹ شمارے میں بھٹی راجپوت کی تاریخ کے حوالے سے تحریر شائع ہوئی تھی آج اسی تحریر کے تسلسل میں تحصیل کلرسیداں میں آبادبھٹی راجپوتوں کی گوت کلیال بھٹی کے حوالے سے تحریر کا حصہ ملاحظہ فرمائیں،سری کرشن جی کے بیٹے راجہ ونشا کا بیٹا راجہ بجد تھا اور اسکی ساتویں پشت میں راجہ گج المعروف راجہ گج پت تھا جسکا بیٹا سالباہن تھا جب خراسان کے حاکم فیلقوس کے ہاتھوں راجہ گج قتل ہوا تو اس وقت سالباہن کی عمر صرف 12 سال تھی جب راجہ گج پت کو معلوم ہوا کہ حاکم خراسان غزنی پرحملے کی تیاری کر رہا ہے تو اس سے قبل ہی اس نے اپنے خاندان اور رشتہ داروں کوجوالا مکھی کی یاترا کیلئیاپنے بھائی بھرج کے ہمراہ روانہ کیا تو اس قافلے میں اسکا بیٹا سالباہن بھی شامل تھا یہ خاندان سفر کرتے ہوئے موجودہ راولپنڈی کے مقام پر پہنچا اور یہیں قیام کیا راجہ بھرج نے راولپنڈی کا نام غزنی شہر کی مناسبت سے گجنی پور رکھا ہندوُوں کا سب سے متبرک مقام دیوی جوالا مکھی کا مندر ہے جو ہماچل پردیش میں واقع ہے تاہم تاریخ دان اس نقطے پر خاموش ہیں کہ آیا بھرج نے اپنے خاندان کے ہمراہ دیوی جوالا مکھی کی یاترا کی تھی یا نہیں حاکم خراسان کے غزنی حملے کے بعد راجہ گج کے خاندان کے افراد مختلف قافلوں کی صورت میں مختلف مقامات کی طرف کوچ کر گئے جن میں رائے راج وردھن کا بھی ذکر آتا ہے

کالم نگار کی دیگر تحریریں بھی پڑھیں

رائے راج وردھن آج سے آٹھ سوسال قبل غزنی سے نقل مکانی کرکے بہاولپور کے علاقے اوچ شریف پہنچے اور وہاں سے ضلع لودھراں کے علاقے چھمب آباد ہوئے رائے راج وردھن سید جلال الدین بخآری المعروف سرخ پوش سائیں سے مشرف بہ اسلام ہوئے پانچویں پشت میں رائے راج وردھن کا شجرہ نسب دلے بھٹی سے اوپر انتیسویں پشت میں راجہ سالباہن سے جا ملتا ہے رائے راج وردھن کے بیٹے کلیار پہلے کالا باغ میانوالی میں آباد ہوا اور بعد ازاں سرگودھا اور پھر راولپنڈی کے گردونواح میں رہائش اختیار کی اسکے چار بیٹے تھے جنکے نام رائے کلیاپال، رائے کلیان پال،رائے کلوال پال اور رائے کلپر پال تھے آگے چل کر اسی خاندان سے کالوخان نامی شخص قبیلہ بھٹی کلیال کا بانی ہے کالوخان راجہ سہیر کا بیٹا تھاجسکی دوسری بشت میں بہرام خان کا نام آتا ہے اراضی پنڈ موہڑہ اور گوڑہ میں کلیال بھٹی قوم کا شجرہ نسب عظمت خان اور بہرام خان سے جا ملتا ہے جسکی دسویں بشت میں راجہ جم جادم اور چھٹی پشت میں سری کرشن جی مہاراج تھے جنکا بیٹا راجہ ونشا تھا تو بظاہر یہ بات حقیقت کے قریب ترین لگتی ہے کہ موجودہ اراضی پنڈ موہڑہ اورگوڑہ،موہڑہ کھوہ والا، ڈھوک سندر میں آباد کلیال بھٹی راجپوت یہاں کے قدیمی باشندے ہیں اور انہیں یہاں آباد ہوئے پانچ سو سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے جبکہ کالوخان کا نیچے چھٹی پشت میں شجرہ نسب رائے بہادر خان سے ملتا ہے جسکے چھ بیٹے تھے جن میں فتح دین خان،عظمت خان المعروف پہاڑ خان جس نے تحصیل جہلم کے علاقے تنگدیو سے نقل مکانی کی اور موجودہ تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں اراضی پنڈ میں آکر آباد ہوئے جبکہ انکے بھائی فتح دین خان نے موضع سوہاوہ میں سکونت اختیار کی تیسرے بیٹے کا نام رائے بشارت خان تھا جو سوہاوہ سے نقل مکانی کر کے چکوال میں آباد ہوئے انکے دو بیٹے تھے رائے مل خان اور رائے مرزا خان،رائے مرزا خان کی پانچویں پشت میں رائے میر قلی خان کا نام آتا ہے جنکے بیٹوں عظمت خان اور رستم خان نے توپ مانکیالہ کے قریب گاؤں توپ کلیال آباد کیا

بعد ازاں موجودہ ضلع چکوال اور ضلع راولپنڈی کے مختلف دیہات میں فرید خان المعروف بجلی خان کے بیٹے اور دلے بھٹی کے چچازاد بھائی سالار بھٹی کی اولاد بھی آباد ہوئے‘ رائے بہادر خان کے باقی تین بیٹوں کرم داد خان کرم اللہ خان اور حسن خان میرپور آزاد کشمیر نقل مکانی کرگئے تھے یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں اراضی خاص کے ملحقہ دیہات اراضی موہڑہ گوہڑہ،بٹر،گرمالی،موہڑہ کھوہ میں کلیال بھٹی راجپوت اکثریت میں آباد ہیں کلیال راجپوت پنجاب میں ساندل بار اورکیرانہ بار میں پائے جاتے ہیں پنڈی بھٹیاں میں بھی بھٹی کلیال راجپوتوں کی بڑی تعداد آباد ہے خاندانی شجرہ نسب کے مطابق راجہ سالباہن والئی سیالکوٹ کی اولاد سے راجہ انند پال کے پوتے راجہ ائیر نے اسلام قبول کیا تھاجس کا نام راجہ آمین رکھا گیا یہ وہی سالباہن تھاجس نے سیالکوٹ پرحکومت کی راجہ سالباہن کی دو بیویاں تھیں ایک شہزادی لوناں اور دوسری شہزادی اچھراں تحصیل کہوٹہ کا گاؤں لونہ بھی راجہ سالباہن کی بیوی لونہ سے منسوب ہے اس گاؤں کے ارگرد کا وسیع علاقہ راجہ سالباہن نے اپنی بیوی لونہ کو تحفے میں دیا تھا اسی نسبت سے گاؤں کانام لونہ رکھا گیا دونوں بیویوں کو ملا کر سالباہن کے کل 15 بیٹے تھے راجہ سالباہن کا زمانہ 282عیسوی کا دور ہے راجہ سالباہن کے خاندان سے راجہ دوسل اور جیسل بھٹی دونوں بھائی تھے جنہوں نے1157میں جہلم کی بنیاد رکھی تھی،اس مضمون کی تیاری میں کلیال بھٹی گوت کی حالیہ ریسرچ کی روشنی میں یہ تحریر لکھی گئی ہے تاہم اسکے بہت سے پہلوؤں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے قارئین اکرام سے گزارش ہے کہ اگر کلیال بھٹی قبیلے کے شجرہ نسب سے متعلقہ کسی کے پاس معلومات ہوں تو رابطہ کریں کیونکہ راقم اپنی ٹیم کے ہمراہ کلیال بھٹی قبیلے کی تاریخ اور شجرے کے حوالے سے مستند معلومات اکھٹی کرنے کی جدوجہد میں برسر پیکار ہے آپکی طرف سے مہیا کی جانے معلومات ہمارے لیے کافی معاون ومددگار ثابت ہونگی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں