160

پنڈی پوسٹ کی اشاعت مشکل حالات میں جاری

ثاقب شبیر شانی/ایک اور سال بیت گیاپنڈی پوسٹ ایک اور برس بڑا ہو گیا راقم الحروف کا تجربہ صحافت بہت طویل تو نہیں مگر ابتدائے صحافت سے ہی پنڈی پوسٹ کے ساتھ قلمی رشتہ استوار ہے۔دنیا بھر میں پرنٹ میڈیا کی صنعت بحران کا شکار ہے کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی اقتصادی صورتحال نے دنیا کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے تو مشکل سے سانس لیتی پرنٹ میڈیا کی صنعت پر اس کے معاشی اثرات آخری دھچکا ثابت ہو رہے ہیں، کورونا کی وبا کے باعث ترقی یافتہ ممالک میں اخبارات شائع ہونا بند ہوئے تو پہلے سے مالی بحران کا سامنا کرنے والے اخبارات گھٹنوں پر آگئے امریکہ کی مختلف ریاستوں میں کئی مقامی اخبارات کو بند کر دیا گیا۔ اس مشکل وقت میں بھی پنڈی پوسٹ کی اشاعت جاری رہی یہ پنڈی پوسٹ کا طرہ امتیاز ہے۔ ابلاغ عامہ نے مطبوعہ صحافت کی کوکھ سے جنم لیا تو اخبارات میں درج ہونے والے لفظوں سے خبر کے ساتھ زبان و ادب کی ترویج کے سوتے بھی پھوٹ نکلے، دنیا کے نامور ادیب شاعر بذریعہ اخبار دنیائے ادب میں متعارف ہوئے‘ مقامی ہفت روزہ اخبار اپنے دامن میں افسانہ نگاری سفرناموں کلیات اور دبستان شائع کرنے کی وسعت تو نہیں رکھتا مگر انشاء پردازوں کوعمومی تحریروں میں زبان و بیان کے قواعد کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ صفحہ اول پر اہم علاقائی خبریں شاہ سرخیوں میں جگہ بناتی ہیں تو بچوں میں تخلیقی و ادبی جہت کوفروغ دینے کے لئے گلدستہ تخلیق کیا جاتا ہے۔ اداریہ‘ تجزیے‘ تبصرے‘ کالم اندرونی صفحات پر خبروں کے بقیہ کے ساتھ شائع ہوتے ہیں۔ اخبار کا صفحہ آخر سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے جس پر حلقہ اشاعت سے اہم موضوعات پر مبنی سیاسی‘ سماجی‘ علمی‘ ادبی‘ مذہبی‘ تنقیدی واصلاحی مضامین ڈائری کی صورت شائع کئے جاتے ہیں۔ برس ہا برس سے ہر ہفتے قارئین کی دلچسپیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بہترین تحریروں کی آمیزش سے مجموعہ تخلیق کر کے قارئین کے ہاتھوں تک پہنچایا جارہا ہے اس جہد مسلسل پر پنڈی پوسٹ کے روح رواں مدیر اعلی عبدالخطیب چوہدری مبارکباد کے مستحق ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں