151

معاشی حالات سے تنگ شخص کی خودکشی

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
تحصیل کلر سیداں کے نواحی گاؤں موضع منیاندہ میں گھریلو معاشی حالات سے تنگ تین بچوں کا باپ 45سالہ شخص قیصر منہاس جس کا تعلق ڈھوک ڈھکی سے تھا۔ خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ قیصرمنہاس کی نعش اسکے مکان کی چھت پر خون میں لت پت پڑی ملی جس کے ہاتھ میں ایک عدد پستول پڑا ملا

۔پولیس کو اطلاع دی گئی جس میں فوری کاروائی عمل میں لائی گئی۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر نعش قبضہ میں لی اور ٹی۔ایچ۔ کیوہسپتال کلر سیداں سے پو سٹ مارٹم کروا کر اس کے بھائی کے حوالے کر دیا گیا۔ابتدائی تحقیق کے مطابق قیصر منہاس شدید مالی مسائل کا شکار تھا۔گزشتہ کئی ماہ سے بچوں کے سکول کی فیس بھی ادا نہیں کر سکاتھا۔غربت کو ختم کرنے اور بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے گاؤں سے کلر سیداں شہر شفٹ ہوا تھا۔مگر بدقسمتی سے وہاں بھی قسمت مہربان نہ ہو ئی۔جس گھر میں رہائش پذیر تھا

اس کا کرایہ بھی اس کے ذمہ واجب الادا تھا۔جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھا۔ سفید پوشی نے ہاتھ پھیلانے کو رسوائی جانا۔حسب معمول گھر سے کام کے لیے نکلا۔ کلر سیداں شہر سے 15کلو میٹر دور اپنے آبائی گھر آیا۔معاشی حالات کی سنگینیوں نے شدید ذہنی تناؤ کا شکارپہلے ہی کیا ہوا تھا۔جانے کون سی ٹینشن نے اس قدم کو اٹھانے پہ مجبور کر دیا جس کی اجازت ہمیں ا سلام بھی نہیں دیتا۔

مکان کی چھت پر گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ قیصرمنہاس کا جسد خاکی آبائی گھر پہنچا تو گھر میں کہرام مچ گیا۔اولاد کے ساتھ ساتھ بوڑھے باپ کے لیے یہ صدمہ قیامت بن کر ٹوٹا۔قیصر منہاس کا جنازہ منیاندہ کے گاؤں ڈھکی میں ادا کیا گیا۔علاقے میں سوگ اور خوف کی فضا تھی۔ہر آنکھ اشک بار تھی۔حالات سے دل برداشتہ قیصر منہاس کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک تو کر دیا گیا

مگراپنے پیچھے کئی سوال معاشرے کے ان لوگوں کے لیے ضرور چھوڑ گیا۔جن کی دولت جاگیریں اور جائیدادیں بنانے کے لیے ہیں جو اپنا نام بلند کرنے کے لیے پیسہ پانی کی طرح بہاتے ہیں۔مسجدوں کو دلہن کی طرح سجانے میں ان کا پیسہ کام آتا ہے۔جن کا پیسہ کھیلوں کے ایونٹ شادی بیاہ میں فضول رسموں پہ خرچ ہو تا ہے۔

جن کی دولت سیاسی جلسوں پر خرچ ہوتی ہے۔معاشرے کے صاحب ثروت لوگ شاید آقاکریم ﷺ کی حدیث بھول چکے ہیں کہ وہ شخص مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جو خود تو پیٹ بھر کر کھائے اور اس کاہمسایہ بھوک سے مر رہاہو۔آج قیصر منہاس خود تو چلا گیا مگر یہ سوال ضرور چھوڑ گیا۔
گندم امیر شہر کی ہوتی رہی خراب
بیٹا مگر غریب کا فاقوں سے مرگیا
اس سے پہلے کہ کوئی اور قیصر حالات سے تنگ آکر موت کوگلے لگائے ہمیں معاشرے کے سفید پوش کو دیکھنا ہو گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں