تعلیمات حسینؑ سے اس قدر دور کیوں؟ 157

عمران خان کس بنیاد پر ٹکٹ تقسیم کریں گے؟

قارئین کرام! چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کئی ماہ سے زمان پارک میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور چونکہ اب اقتدار کے مسئلے نہیں اس لیے عمران خان اپنی پارٹی کے اندر ہونے والے معاملات کو بغور دیکھ رہے ہیں، جیل بھرو تحریک کی کال دی گئی اور مختلف شہروں میں گرفتاریاں دی جا رہی ہیں اور دوسری جانب ہر شہر میں احتجاج کیلیے الگ سے رہنماوں کو ٹاسک دیا گیا، راولپنڈی میں ضلعی سطح پر احتجاج ہوا جبکہ گوجرخان میں تحریک انصاف کے کرتا دھرتا سابق منتخب نمائندے و تحصیلی عہدیدار احتجاج نہ کر سکے

اس کی بنیادی وجہ انکے اندر کا خوف ہے کہ انکی کال پہ کارکنان جمع نہیں ہوں گے کیونکہ انہوں نے ساڑھے تین سال کارکنان کو جس بتی کے پیچھے لگائے رکھا اس سے بخوبی آگاہ ہیں، دوسری جانب تحریک انصاف کے ضلعی عہدیدار فرخ محمود سیال نے گوجرخان میں احتجاجی ریلی نکالنے کی ٹھان لی اور گزشتہ جمعرات انہوں نے پوٹھوہار پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی اور شارٹ نوٹس کے باوجود کارکنان کو جمع کرنے اور پاور شو میں وہ خاصے کامیاب رہے۔راقم کے ذرائع کے مطابق عمران خان آمدہ صوبائی الیکشن سمیت قومی الیکشن میں پارٹی ٹکٹس کے حوالے سے غور و خوض کر رہے ہیں اور منتخب و غیر منتخب رہنماوں، عہدیداران، امیدواران کی کارکردگی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں

اس ضمن میں ان تک تمام شہروں کی رپورٹس پہنچ چکی ہیں، راقم کے ذرائع یہ بھی کنفرم کر رہے ہیں کہ چوہدری محمد عظیم اور چوہدری جاوید کوثر ٹکٹ کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں، چونکہ PP9 میں تحریک انصاف کے پاس کوئی تگڑا امیدوار نہیں اور گجر برادری ایک بڑا ووٹ بینک رکھتی ہے تو اس ضمن میں چوہدری ساجد محمود ہی آمدہ الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار ہوں گے اور میرے ذرائع کے مطابق یہ خبر بھی کنفرم ہے۔اس وقت جب عمران خان ایک طرف 90 دنوں میں الیکشن کرانے پر بضد ہیں

اور آئین پہ عملدرآمد کرانا چاہتے ہیں تو وہ پارٹی ٹکٹس کی تقسیم کے حوالے سے بھی کافی سنجیدہ ہیں کہ پارٹی کیساتھ وابستگی، مشکل وقت میں ساتھ اور انکی دی جانے والی ہدایات پر عملدرآمد کیساتھ ساتھ عوامی پذیرائی رکھنے والے امیدواروں کو ترجیحی طور پر سامنے لایا جائے گا، جیسا کہ راقم نے ذکر کیا کہ باخبر ذرائع کے مطابق چوہدری جاوید کوثر اس دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں

تو اس وقت پی پی 8 میں تحریک انصاف کے پاس فرخ محمود سیال کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہو سکتا کیونکہ لانگ مارچ اور احتجاجی کال پہ جس قدر پاور شو کرنے میں فرخ سیال کامیاب رہے ہیں ایسا دیگر کوئی شخص نظر نہیں آتا، منتخب نمائندوں اور سینئر عہدیداروں نے حکومت میں ہونے کے باوجود لانگ مارچ کے وقت مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بعد ازاں احتجاجی مظاہرہ و ریلی پہ چپ سادھے رکھی جس کی مکمل رپورٹ عمران خان کے پاس پہنچ چکی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق عمران خان اس وقت راولپنڈی ضلع میں حلقہ NA58 اور صوبائی اسمبلیوں کے دونوں حلقوں کے حوالے سے کافی فکرمند ہیں اور عامر کیانی، واثق قیوم عباسی، زبیر نیازی سے مکمل رابطے میں ہیں کیونکہ یہ حلقہ موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا انتخابی حلقہ ہے

جو سابق وزیراعظم پاکستان بھی رہ چکے ہیں اور اس حلقے میں ان کو تینوں تگڑے امیدوار درکار ہیں جن کے پاس عوامی حمایت بھی ہو کیونکہ پارٹی ووٹ کیساتھ ساتھ عوامی حمایت بہت ضروری ہے۔فرخ محمود سیال کے ماضی کی بات کی جائے تو موصوف ٹیچر رہے ہیں اور ایک مزدور کے بیٹے ہیں، یونین کونسل بھڈانہ سے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے، اپنے کاروبار کیساتھ جُڑے رہے، عمران خان کے ویژن سے اتفاق کرتے ہوئے تحریک انصاف جوائن کی، پارٹی کیساتھ وابستگی قائم رکھ کر شدید مخالفت کے باوجود پارٹی میں اپنا مقام بنایا، ہر موقع پر پارٹی کیلیے بڑھ چڑھ کر اپنی خدمات پیش کیں، ذرائع کے مطابق فرخ محمود سیال متوقع امیدوار صوبائی اسمبلی بھی ہو سکتے ہیں

اور انکے قریبی دوستوں کے مطابق ان سے درخواست طلب کی گئی اور انہوں نے جمع بھی کرا دی ہے، دیگر امیدواروں نے بھی درخواستیں جمع کرائی ہیں جن پہ زمان پارک میں غور و خوض ہو رہا ہے۔قارئین کرام!! گوجرخان کی سیاست میں وہی سیاسی امیدوار کامیاب ہے جس کو عوامی حمایت حاصل ہے جس کی زندہ مثال راجہ پرویز اشرف ہے، پارٹی ٹکٹ کیساتھ ساتھ عوامی پذیرائی و حمایت لازمی جزو ہے جس کے بغیر الیکشن جیتنا ممکن نہیں، امید ہے کہ اس بار تحریک انصاف درست فیصلہ کرتے ہوئے ایسے امیدواران کو ٹکٹ جاری کرے گی جو کامیابی سے ہمکنار ہونے کی اہلیت رکھتے ہوں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں