93

یہ آزادی کیا ہے؟ /محمد انشال

کہا جاتا ہے کہ ملک پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اور اسکے باشندوں کو آزادی حاصل ہے لیکن آخر یہ آزادی ہے کیا؟ آج کل کسی بھی مزہبی تہوار وغیرہ پر یا کسی قومی دن پر نوجوان موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر کرتب دکھاتے ہیں کیا وہ ہے آزادی؟ یا اگست کے مہینے میں گاڑیوں اور عمارتوں پر پر چم کشائی کرنا آزادی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ خود کش حملہ کر کے خود بھی مرنا اور دوسروں کو بھی مارنا آزادی ہے آخر یہ آزادی ہے کہا؟ یہ کونسی ایسی چیز ہے جس کا مطلب کچھ پاکستانیوں کے علاوہ اور کسی کو بھی نہیں معلوم دراصل آزادی ایک نعمت ہے اور یہ ایک ایسی نعمت ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتی صدیوں تک مسلسل کوششوں کے بعد یہ نعمت حاصل ہوئی ہے مسلمانوں خصوصاََ ہندوستانیوں نے بھی مسلسل ایک صدی محنت کر کے ہی غلامی کی زنجیروں کو توڑا 1947میں اِس نعمت یعنی حصولِ پاکستان کے بعد ہمارے دشمن کا خیال تھا کہ پاکستان اپنی مشکلات کی وجہ سے اپنا وجود قائم نہ رکھ پائے گا پاکستان کو تباہ کرنے اور اس کو نقصان پہنچانے کے لیئے دشمن نے بے انتہا زور لگایا لیکن ہر طرف سے اسے منہ توڑ جواب ملا اور بھارت کے دانت کھٹے ہوئے اپنی کوششوں کو عملی جامہ پہناننے کے لیے بھارت نے اپریل 1965میں پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود کے اندر کاروائی کا آغاز کر دیا لیکن پاکستانی افواج نے بھارت کی اس کاروائی کو روکنے کے لیے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اس کے بعد بھارتی افواج نے اگست کے مہینے میں کارگل پر موجود پاکستانیوں چوکیوں پر قبضہ کر لیا پاکستانی افواج نے اس کا بھی منہ توڑ جواب دیا اور یکم ستمبر کو بھارتی قلعہ بندیوں کو روند ڈالا افواج پاکستان کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے بھارت نے 5اور6ستمبر کے درمیانی شب بین الاقوامی سرحد عبور کر کے لاہور پر بہت بڑی فوج اور ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کر دیا لیکن پاکستانی افواج نے اس کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا اور بھارت کو یہاں سے بھی نا کامی ہوئی اس کے بعد بھی بھارت باز نہ آیا اور 8ستمبر 1965کو پانچ سو ٹینکوں کے ساتھ سیالکوٹ پر حملہ کرنے کے لیے چونڈہ سیکٹر کا رخ کیا افواج پاکستان کے پاس ٹینک تو نہ تھے لیکن جزبہ ایمانی اور وطن سے محبت اس حد تک پروان چڑھی ہوئی تھی کہ جس کا تصور تک بھارت کو نہ تھا بھارت کا خیال تھا کہ پاکستانی افواج ان ٹینکوں کا مقابلہ نہ کر سکیں گے اور بھاگ جائیں گے لیکن بھارت کو کیا معلوم تھا کہ ان قوم کے بیٹوں کو وطن سے بڑھ کر اور کوئی چیز عزیز نہیں پاکستانی افواج نے دیکھا کہ جب کوئی بھی ترکیب کام نہ آئی تو انہوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرنے کا سوچا اور بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے جو جو ٹینک ان عظیم بیٹوں پر سے گزرتا وہ تباہ ہوتا گیا اور اس طرح بھارت افواج نے جزبہ ایمانی سے ڈر کر واپسی کا راستہ اختیار کیا اور پاکستانی افواج نے اس موقع پر جو مثال قائم کی اس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی آج اگر ہم آزاد فضاوں میں سانس لے رہے ہیں تو وہ صرف اور صرف انہی قوم کے بیٹوں کی وجہ سے جو آزادی کا شکر ادا کرتے اور آزادی کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں ہمیں بھی چاہیے کہ آزادی کی نعمت کو ضائع نہ کریں صرف گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر کرتب دکھا کر یہ نہ سمجھیں کہ ہم آزاد ہیں یا نہ یہ سمجھیں کہ ہمیں دھماکے کرنے کی آزادی ہے بلکہ آزادی کے اصل معنوں کو سمجھیں دن رات محنت کریں اور وقت کو ضائع نہ ہونے دیں کیونکہ
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا عیش دوراں دیکھاتا نہیں {jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں