بابر سلیم
کسی بھی قوم کی آزادی کی بنیاداس قوم کے لوگوں کی سوچ پر منحصر ہوتی ہے اگر قوم کے افراد آزادانہ سوچ کے مالک ہوں تو اس قوم کے لیے آزادی حاصل کرناکافی آسان ہوجاتاہے اس کے برعکس اگر قوم کے افراد کی سوچ پرکسی دوسرے کا قبضہ ہوتواس قوم کے لیے آزادی حاصل کرناناممکن ہوجاتاہےیہ سوچ ہی تھی جس نے پاکستان کے قیام کو مشکل بنا دیا تھا کیونکہ انگریزہندوستان کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی سوچ پربھی قابض ہوچکے تھے یہی وجہ تھی کہ قائد اعظم نے مسلمانوں کی آزادی کے لیے جدوجہدکی لیکن مسلمان جو ذہنی طورپر انگریزوں کے غلام ہو چکے تھے انھوں نے قائداعظم کا ساتھ نہ دیااور قائداعظم مسلمانوں کے اس نارواں رویے سے مایوسں ہوکربرطانیہ واپس چلے گے اورکانگرس کی ترجمانی کرنے لگے علامہ اقبال کے لیے قائداعظم کایوں ہندوستان چھوڑ کے جاناکسی حادثے سے کم نہ تھا
علامہ اقبال جانتے تھے کہ جب تک اس قوم کی سوچ نہ بدلی گی ان کے لیے آزادی حاصل کرنا ناممکن ہی رہے گااس لیے آپ نے اپنی لازوال شاعری سے مسلمان قوم کی سوچ کو ایک نئی جہت بخشی اورآپ نے اپنی ملت کے نوجوانوں کے لیے ہی فرمایاتھا
کھبی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تْو نے
وہ کیاگردْو تھا جس کا ہے تو اک ٹوٹا ہوا تارا
مسلمانانِ ہند کی سوچ کو آزادی کے راستے پر گامزن کرنے کے بعد آپ نے قائداعظم کو خط لکھااور فرمایا مسلمانوں کو آزادی کی ضرورت ہے اور یہ آزادی محمد علی جناح کے بغیر ممکن نہیں
ڈاکڑ علامہ محمد اقبال کے اصرار پر قائداعظم واپس آے مسلم لیگ کا حصہ بنے اور آزادی کے لیے دیگر راہنماؤ ں کے ساتھ مل کرجدوجہد شروع کر دی بالاخر 23 مارچ 1940 کو ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنی منزل کاتعین کر لیااور لاہور میں قراردادِ پاکستان منظور کروالی اب مسلمان قائداعظم کے ساتھ مل کر آزادی کے لیے کوشاں ہو گے دیگر راہنما جن میں لیاقت علی خان,حسرت موہانی, سر سید احمد خان, نے بھی اپنی اپنی تحاریک شروع کی اور یوں آزادی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا پاکستانی تاریخ میں 23 مارچ کا دن وہ دن ہے جب مسلمانوں نے انگریزوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آزدی کی بات کی اور حسرت موہانی کے اس شعر ترجمانی کی
ہم قول کے صادق ہیں اگرجان بھی چلی جاتی
واللہ کھبی خدمتِ انگریز نہ کرتے
الحَمدِْ للہ آج میراپاکستان ایٹمی قوت ہے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جواب دیتا ہے اور اپنا دفاع کرنا جانتاہے پاکستانی قوم آج متحد ہے سیاسی اور عسکری قیادت پر قوم کو پورا اعتماد ہے پاکستان کی سرحدیں مکمل طورپر محفوظ ہیں پاکستان امن و سلامتی کاگہوارہ بن چکا ہے یہی وجہ ہے کہ پورے جوش وخروش سے 23 مارچ منایا جا رہا ہے اے ارِض پاک میراسب کچھ تجھ پہ نثار
توسلامت رہیں تاقیامت رہے
یہ دعاہے میری تو مہکتا رہے
85