100

ہندوستان سے پاکستان

بابر سلیم
کسی بھی قوم کی آزادی کی بنیاداس قوم کے لوگوں کی سوچ پر منحصر ہوتی ہے اگر قوم کے افراد آزادانہ سوچ کے مالک ہوں تو اس قوم کے لیے آزادی حاصل کرناکافی آسان ہوجاتاہے اس کے برعکس اگر قوم کے افراد کی سوچ پرکسی دوسرے کا قبضہ ہوتواس قوم کے لیے آزادی حاصل کرناناممکن ہوجاتاہےیہ سوچ ہی تھی جس نے پاکستان کے قیام کو مشکل بنا دیا تھا کیونکہ انگریزہندوستان کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی سوچ پربھی قابض ہوچکے تھے یہی وجہ تھی کہ قائد اعظم نے مسلمانوں کی آزادی کے لیے جدوجہدکی لیکن مسلمان جو ذہنی طورپر انگریزوں کے غلام ہو چکے تھے انھوں نے قائداعظم کا ساتھ نہ دیااور قائداعظم مسلمانوں کے اس نارواں رویے سے مایوسں ہوکربرطانیہ واپس چلے گے اورکانگرس کی ترجمانی کرنے لگے علامہ اقبال کے لیے قائداعظم کایوں ہندوستان چھوڑ کے جاناکسی حادثے سے کم نہ تھا
علامہ اقبال جانتے تھے کہ جب تک اس قوم کی سوچ نہ بدلی گی ان کے لیے آزادی حاصل کرنا ناممکن ہی رہے گااس لیے آپ نے اپنی لازوال شاعری سے مسلمان قوم کی سوچ کو ایک نئی جہت بخشی اورآپ نے اپنی ملت کے نوجوانوں کے لیے ہی فرمایاتھا

کھبی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تْو نے
وہ کیاگردْو تھا جس کا ہے تو اک ٹوٹا ہوا تارا

مسلمانانِ ہند کی سوچ کو آزادی کے راستے پر گامزن کرنے کے بعد آپ نے قائداعظم کو خط لکھااور فرمایا مسلمانوں کو آزادی کی ضرورت ہے اور یہ آزادی محمد علی جناح کے بغیر ممکن نہیں
ڈاکڑ علامہ محمد اقبال کے اصرار پر قائداعظم واپس آے مسلم لیگ کا حصہ بنے اور آزادی کے لیے دیگر راہنماؤ ں کے ساتھ مل کرجدوجہد شروع کر دی بالاخر 23 مارچ 1940 کو ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنی منزل کاتعین کر لیااور لاہور میں قراردادِ پاکستان منظور کروالی اب مسلمان قائداعظم کے ساتھ مل کر آزادی کے لیے کوشاں ہو گے دیگر راہنما جن میں لیاقت علی خان,حسرت موہانی, سر سید احمد خان, نے بھی اپنی اپنی تحاریک شروع کی اور یوں آزادی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا پاکستانی تاریخ میں 23 مارچ کا دن وہ دن ہے جب مسلمانوں نے انگریزوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آزدی کی بات کی اور حسرت موہانی کے اس شعر ترجمانی کی
ہم قول کے صادق ہیں اگرجان بھی چلی جاتی
واللہ کھبی خدمتِ انگریز نہ کرتے
الحَمدِْ للہ آج میراپاکستان ایٹمی قوت ہے اور دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے جواب دیتا ہے اور اپنا دفاع کرنا جانتاہے پاکستانی قوم آج متحد ہے سیاسی اور عسکری قیادت پر قوم کو پورا اعتماد ہے پاکستان کی سرحدیں مکمل طورپر محفوظ ہیں پاکستان امن و سلامتی کاگہوارہ بن چکا ہے یہی وجہ ہے کہ پورے جوش وخروش سے 23 مارچ منایا جا رہا ہے اے ارِض پاک میراسب کچھ تجھ پہ نثار
توسلامت رہیں تاقیامت رہے
یہ دعاہے میری تو مہکتا رہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں