محمد یاورمنیر ملہوترہ‘نمائندہ پنڈی پوسٹ
جی ٹی روڈ پرگوجرخا ن میں واقع اوور ہیڈ برجز سے غلاظت کے ڈھیر اٹھائے جانے کے مقامی انتظامیہ کے احکامات دھرے کے دھرے ہی رہ گئے ہیں ،میونسپل ٹائلٹس پر اوور چارجنگ کے نتیجہ میں لنڈا بازار،جی پی او چوک،میونسپل بس سٹینڈاوراسکے ارد گرد کے ریڑھی،خوانچہ فروشوں، راہگیروں خاص طور پر منشیات کے عادی افراد اور منشیات فروشوں کے لئے یہ اوور ہیڈ بریجزمفت عوامی لیٹرین کی سی حیثیت اختیار کرچکے ہیں یہی نہیں بلکہ جی پی اوچوک میں واقع اوور ہیڈ برج ،میونسپل بس اور ٹرک سٹینڈ زکے علاوہ اُن کے پہلو میں آباد شہر کی پوش آبادی اور نجی ہسپتالوں کے مرکز ہاؤسنگ اسکیم 1اور چلڈرن پارک سے بھی منشیات کے عادی اور منشیات فروشوں کے ڈیرے ختم نہ ہو سکے بلکہ وہاں پر چلڈرن پارک کے غیر آباد فیملی ہال کے پہلو میں ان نشیؤں نے اپنے رہنے سہنے اور سردی سے بچاؤ کیلئے آگ تاپنے اور وقتاً فوقتاًگرم چائے وپانی کیلئے زمین پر نیم پختہ چولہے بھی بنائے ہوئے ہیں،یہاں اس امر کا اظہار بھی بے جا نہ ہوگاکہ یہاں پر منشیات فروشی بلکہ کھلی منڈی کی طرز پر ہونیوالے اس کالے دھندے کو کھلی چھٹی کی بناء پرایک عرصہ سے دوسرے اضلاع اٹک ،جہلم اور گجرات سے منشیات کے عادی افراد کی ایک بڑی تعداد نے گوجرخان کو محفوظ ترین پناہ گاہ سمجھتے ہوئے یہاں جی ٹی روڈکے اوور ہیڈ برجز،درمیانی گرین بیلٹ ،میونسپل بس و ٹرک سٹینڈ اور ہاؤسنگ اسکیم کے متذکرہ بالا چلڈرن پارک میں ڈیرے ہی ڈال رکھے ہیں جبکہ کھاریاں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوجرخان کے سراب گوٹھ صندل میںآنیوالے بیرونی چھوٹے بڑے بیوپاریوں اور ان نشئی افرادکی خدمت لئے ہوٹل بھی قائم کر رکھا ہے منشیات کے عادی شب باشی اور اپنی نشہ کی عادات پوری کرنے کیلئے دن بھر بڑکی موڑ کے قریب تکیہ بابا رحیم شاہ کے بالمقابل عین جی ٹی روڈپر ،شہربھر کی مساجد کے ارد گرد اور گلی محلوں اوربازاروں میں گداگر ی کے مختلف انداز اور چند ایک توسبزکپڑے یا سبز ٹوپیاں پہنے مختلف طریقوں سے آٹے ،روٹی کا سوال کرتے اور بلندآوازمیں دعائیں دیتے ہوئے راہ گذرتے سادہ لوح مرد وخواتین ،گھروں میں موجود افراد ،خاص طور پرعلی الصبح سکولوں میں آتے جاتے طلبہ وطالبات اوردن بھرگذرتے مریضوں کی ہمدردیاں اور رقوم اینٹھتے نظر آتے ہیں یہاں اس حقیقت کا اظہار بھی از حد ضروری ہے کہ ایک مدت قبل گوجرخان پریس کلب کے احاطہ سے ایک نشئی کی نعش مل چکی ہے جبکہ اس موسم سرما میں تیسرے نشئی کی ہلاکت اور سراہ نعش ملنے کی ہیٹ ٹرک کے بر عکس انتظامیہ اور پولیس محض سب اچھا کی رپورٹس کیلئے کاغذی کاروائیوں اور اخباری خبروں میں رہنے کی رسمی کاروائیوں تک ہی محدودنظر آتی ہے ،سرد ی سے ٹھٹھرکران ہلاکتوں کے شکار نشئی افراد میں سے ایک کی نعش صند ل کے علاقہ میں سراب گوٹھ کے قریب ایک جنگل ، ایک نعش گوجرخان پریس کلب کی عمارت کے بالقابل ایڈشنل سیشن جج کی رہائشگاہ سے ملحقہ ویران پلاٹ اورایک نعش جی ٹی روڈ پر کورٹس کمپلیکس کے بالمقابل گرین بیلٹ سے ملی تھی انتظامیہ کو چاہیے کہ گوجرخان سے منشیات فروشوں اور نشیوں کے خلاف جلد از جلد گھیر اتنگ کریں
جی ٹی روڈ پرگوجرخا ن میں واقع اوور ہیڈ برجز سے غلاظت کے ڈھیر اٹھائے جانے کے مقامی انتظامیہ کے احکامات دھرے کے دھرے ہی رہ گئے ہیں ،میونسپل ٹائلٹس پر اوور چارجنگ کے نتیجہ میں لنڈا بازار،جی پی او چوک،میونسپل بس سٹینڈاوراسکے ارد گرد کے ریڑھی،خوانچہ فروشوں، راہگیروں خاص طور پر منشیات کے عادی افراد اور منشیات فروشوں کے لئے یہ اوور ہیڈ بریجزمفت عوامی لیٹرین کی سی حیثیت اختیار کرچکے ہیں یہی نہیں بلکہ جی پی اوچوک میں واقع اوور ہیڈ برج ،میونسپل بس اور ٹرک سٹینڈ زکے علاوہ اُن کے پہلو میں آباد شہر کی پوش آبادی اور نجی ہسپتالوں کے مرکز ہاؤسنگ اسکیم 1اور چلڈرن پارک سے بھی منشیات کے عادی اور منشیات فروشوں کے ڈیرے ختم نہ ہو سکے بلکہ وہاں پر چلڈرن پارک کے غیر آباد فیملی ہال کے پہلو میں ان نشیؤں نے اپنے رہنے سہنے اور سردی سے بچاؤ کیلئے آگ تاپنے اور وقتاً فوقتاًگرم چائے وپانی کیلئے زمین پر نیم پختہ چولہے بھی بنائے ہوئے ہیں،یہاں اس امر کا اظہار بھی بے جا نہ ہوگاکہ یہاں پر منشیات فروشی بلکہ کھلی منڈی کی طرز پر ہونیوالے اس کالے دھندے کو کھلی چھٹی کی بناء پرایک عرصہ سے دوسرے اضلاع اٹک ،جہلم اور گجرات سے منشیات کے عادی افراد کی ایک بڑی تعداد نے گوجرخان کو محفوظ ترین پناہ گاہ سمجھتے ہوئے یہاں جی ٹی روڈکے اوور ہیڈ برجز،درمیانی گرین بیلٹ ،میونسپل بس و ٹرک سٹینڈ اور ہاؤسنگ اسکیم کے متذکرہ بالا چلڈرن پارک میں ڈیرے ہی ڈال رکھے ہیں جبکہ کھاریاں سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے گوجرخان کے سراب گوٹھ صندل میںآنیوالے بیرونی چھوٹے بڑے بیوپاریوں اور ان نشئی افرادکی خدمت لئے ہوٹل بھی قائم کر رکھا ہے منشیات کے عادی شب باشی اور اپنی نشہ کی عادات پوری کرنے کیلئے دن بھر بڑکی موڑ کے قریب تکیہ بابا رحیم شاہ کے بالمقابل عین جی ٹی روڈپر ،شہربھر کی مساجد کے ارد گرد اور گلی محلوں اوربازاروں میں گداگر ی کے مختلف انداز اور چند ایک توسبزکپڑے یا سبز ٹوپیاں پہنے مختلف طریقوں سے آٹے ،روٹی کا سوال کرتے اور بلندآوازمیں دعائیں دیتے ہوئے راہ گذرتے سادہ لوح مرد وخواتین ،گھروں میں موجود افراد ،خاص طور پرعلی الصبح سکولوں میں آتے جاتے طلبہ وطالبات اوردن بھرگذرتے مریضوں کی ہمدردیاں اور رقوم اینٹھتے نظر آتے ہیں یہاں اس حقیقت کا اظہار بھی از حد ضروری ہے کہ ایک مدت قبل گوجرخان پریس کلب کے احاطہ سے ایک نشئی کی نعش مل چکی ہے جبکہ اس موسم سرما میں تیسرے نشئی کی ہلاکت اور سراہ نعش ملنے کی ہیٹ ٹرک کے بر عکس انتظامیہ اور پولیس محض سب اچھا کی رپورٹس کیلئے کاغذی کاروائیوں اور اخباری خبروں میں رہنے کی رسمی کاروائیوں تک ہی محدودنظر آتی ہے ،سرد ی سے ٹھٹھرکران ہلاکتوں کے شکار نشئی افراد میں سے ایک کی نعش صند ل کے علاقہ میں سراب گوٹھ کے قریب ایک جنگل ، ایک نعش گوجرخان پریس کلب کی عمارت کے بالقابل ایڈشنل سیشن جج کی رہائشگاہ سے ملحقہ ویران پلاٹ اورایک نعش جی ٹی روڈ پر کورٹس کمپلیکس کے بالمقابل گرین بیلٹ سے ملی تھی انتظامیہ کو چاہیے کہ گوجرخان سے منشیات فروشوں اور نشیوں کے خلاف جلد از جلد گھیر اتنگ کریں