نوید ملک/قومی الیکشن کے نتائج کے بعد پہلی دفعہ اقتدار ملک کی تیسری سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو ملا قیام پاکستان سے 2018تک ارض پاکستان کے باسیوں کی قسمت کے فیصلے کی قوت فوجی ادوار میں ملٹری قیادت کے اور جمہوری دور میں مسلم لیگ و پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے پاس رہی سابق فوجی و جمہوری ادوار کے حکمرانوں کے فیصلوں کے ثمرات عوام تک ان تواتر سے پہنچ نہیں پائے جنکی انھیں امید تھی اسی سبب حالیہ قومی الیکشن میں عوام نے ووٹ کی پرچی پر پاکستان تحریک انصاف کے نشان پر مہر لگا کر انھیں منصب اقتدار سے نوازہ پاکستان تحریک انصاف کے دو سالہ دور اقتدار کے ملکی سطح پر اثرات کو احاطہ قلم میں لانے کے لئے طویل نشست کی ضرورت ہے آج صرف تحریک انصاف کے دو سالہ اقتدار میں تحصیل گوجرخان سے منتخب ہونے والے ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری جاوید کوثر و چوہدری ساجد کی کارکردگی پر بات کرتے ہیں کیا دونوں ممبران عوامی توقعات پر پورا اترئے ہیں یا اب بھی عوام مایوسی کا شکار ہیں ، بدقسمتی سے تاحال دونوں ممبران صوبائی اسمبلی اپنی مرکزی صوبائی قیادت سے ایک بھی میگا منصوبہ منظور کروانے و سامنے لانے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہے ہیں جس کے سبب گوجرخان کی عوام میں مایوسی پھیل رہی ہیں دونوں منتخب ممبران اسمبلی ماضی کے ممبران کی طرح گلی سڑک و پلی کی تعمیر سے آگئے نہیں بڑھ پا رہے سٹی و دیہاتوں کے باسی متعدد مسائل کا شکار ہیں ایم پی اے چوہدری ساجد کی اپنی یونین کونسل دولتالہ میں قائم سرکاری ہسپتال میں تین سال سے ایکسرے مشین نہیں لگوا پائے صوبائی وزیر صحت و سیلرٹری ہیلتھ پنجاب کے احکامات پر دولتالہ ہسپتال کو دی جانے والی ایکسرے مشین جو تین ماہ قبل لگائی گئی وہ پرانی و ناکارہ ہونے کے سبب ایک گھنٹہ بھی نہ چل سکی ، دولتالہ کو تحصیل کا درجہ ملنے کے احکامات پر جش منانے کے بعد سے یہ معاملہ بھی مسلسل التوا کا شکار نظر آ رہا ہے کلیام میں قائم سرکاری ڈشپنسری ڈاکٹر و عملے کے بغیر بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہی ہیں تھانوں میں انصاف کے حصول کے وہی پرانے حربے دولتالہ میں قاےم آئیسکو آفس میں رشوت کی بازگشت پر ایم پی اے چوہدری ساجد کے دبنگ اعلانات مگر بات ٹرانسفر و معطلی تک ہی محدود رہی گوجرخان سے پی ٹی آئی کے دوسرے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری جاوید کوثر کے حلقے میں تھاتھی قاضیاں سے لیکر گوجر خان سٹی کا حلقہ شامل ہے تحصیل انتظامیہ کے مرکزی دفاتر بھی انکے حلقے میں قائم ہیں اور الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے والا سٹی کا علاقہ بھی اسی سبب ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر پر نہ صرف ذمہ داریاں بھی زیادہ عہد ہوتی ہیں بلکے انکی کارکردگی پر بھی عوامی نظریں زیادہ مرکوز رہتی ہیں بدقسمتی سے چوہدری جاوید کوثر بھی تا حال کلی سڑکوں و پلی کی تعمیر کی سوچ سے آگئے نہیں بڑہ پا رہے 20سال قبل باولی ہو ٹل کے سامنے یونیورسٹی کے لئے خریدی اراضی کے گرد بو نڈری وال کی تعمیر کا منصوبہ بلاشہبہ انکے ترقیاتی کاموں کی لسٹ میں شامل اہم منصوبہ شمار کیا جا سکتا ہے مگر وہ بھی گوجر خان کے باسیوں کے لئے کوئی میگا منصوبہ وزیر اعلی پنجاب سے منظور کروانے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہے ہیں فیس بک پر انکی وزیر اعلی پنجاب و دیگر اہم صوبائی اداروں کے سربراہوں کے ساتھ میٹبگ کی چمکتی تصویر تو دیکھنے کو ملتی ہیں مگر ان ملاقاتوں کے نتیجے میں کسی بڑئے منصوبے کی منظوری کی خوشخبری تاحال سامنے نہیں آ سکی گوجر خان سٹی کے باسی مسائل کی گرداب میں گھروں میں فراہم کیا جانے والا پانی گندا صفائی کے عملے کی شکایات کے انبار کمپوٹر لینڈ ریکارڈ آفس سے لیکر ٹی ایم اے آفس تک رشوت ستانی کا نیٹ ورک ، 3ماہ قبل سرکاری دوکانوں کی نیلامی کا معاملے نے سر اٹھایا تو مقامی تاجروں کی چوہدری جاوید کوثر سے متعدد ملاقاتوں کی بازگشت گونجتی رہی اور معاملے کو مذکرات کے ذریعے حل ہونے کے شادمانے بجائے گئے مگر جب سرکاری دوکانوں کی نیلامی کا طوفان تھما تو تاجر پھٹ پڑئے کہ ہم نے ٹی ایم او عمر شجاع و دیگر انتظامی افسران کو بھاری رشوت دی ہے معاملے کے شروع میں دو دو ہزار روپے کیس و دیگر اخراجات کے لئے اور پھر فی دوکان 75ہزار روپے جمع کروائے ہم سب دوکانداروں نے جس میں سے 50ہزار روپے فی دوکان کے سرکاری خزانے میں گئے اور باقی 25ہزار روپے فی دوکان جو کو کل 85لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتے ہیں تحصیل ٓفیسر عمر شجاع و دیگر افسران کو دیئے گے 22رکنی تاجر کمیٹی کے ممبر کی رہائش گاہ پر جہاں وہ متعدد بار اپنے ڈرایﺅر کے ساتھ گئے راقم کو متعدد تاجروں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ اسسٹنٹ کمشنر گوجر خاں کے روبرو اس ایشو پر بات کرنے کو تیار ہیں ، ایم پی اے جاوید کوثر مطمیں کہ معاملہ حل ہو گیا مگر پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی رشوت عروج پر ہے گوجر خان میں ؟ کیا جاوید کوثر بحثیت ممبر صوبائی اسمبلی اس بات کی کی انکوائری کے احکامات جاری کروائیں گے کہ غریب دوکانداورں سے کس نے رشوت لی ؟ گوجر خان میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف بلند ہونے کے بجائے تیزی سے پستی کی طرف جا رہا ہے دونوں ممبران صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد و چوہدری جاوید کوثر کی با تجربہ کاری و مسائل کے حل پر عدم توجہ کے سبب جسکا تمام تر نقصان آمدہ قومی الیکشن میں پی ٹی آئی کو دیکھنے کو ملے گا پوٹھوہار یونیورسٹی دولتالہ کو تحصیل کے روپ میں سامنے لانے اور سرکار کے زیر انتظام اداروں میں بہتری لائے بغیر آمدہ قومی الیکشن میں گوجر خان کے سیاسی قلعہ پر پی ٹی آئی کا پرچم دوبارہ لہرانا ناممکن دکھائی دے رہا ہے ۔
167