108

کہوٹہ ڈائری/اصغر حسین کیانی

کہوٹہ کی یونین کونسلوں اور میونسپل کمیٹی کے الیکشن ہو گئے جبکہ مخصوص نشستوں کے لیے بھی کثیر تعداد میں لوگوں نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں۔ کہوٹہ میں مسلم لیگ ن کی گروپ بندی کی وجہ سے مسلم لیگ ن کو حلقہ پی پیIIمیں نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ تقریباًہر جگہ مسلم لیگ ن کے دو یا دو سے زیادہ امیدوار کھڑے تھے جس کی وجہ سے حکمران جماعت کو ٹکٹ دینے میں بھی مشکلات پیدا ہوئیں اور ٹکٹ اوپن رکھنے کی وجہ سے وفاقی وزیر یا ایم پی اے کسی بھی امیدوار کی مہم بھی نہ چلا سکے تاکہ سب راضی رہیں کئی سالوں سے مسلم لیگ ن یہاں دوگروپوں میں تقسیم ہے جس کا اعلیٰ قیادت کو بھی علم ہے مگر اس کے باوجود کسی نے اختلافات دور نہ کروائے کارکن اور ورکرز پریشان ہیں کہ آخر کیا وجہ ہے کہ دونوں گروپوں کے مقامی قائدین اپنی اپنی نمبرداری قائم رکھنے کے لیے مسلم لیگ کا نقصان کیوں کر رہے ہیں ۔حالانکہ راجہ محمد علی نے ایم این اے کا الیکشن نہیں لڑنا اور شاہد خاقان عباسی نے ایم پی اے کا نہیں لڑنا پھر اختلافات کیسے ۔بہر حال اگر اب میں اعلیٰ قیادت نے دوٹوک فیصلہ نہ کیا اور مسلم لیگ کے دونوں گروپوں کے درمیان اختلافات ختم نہ کروائے تو آئندہ آنے والے الیکشن میں مزید نقصان ہونے کا اندیشہ ہے ۔شاید مارچ میں ہونے والی مردم شماری کے بعد حلقوں کی یہ صورت حال نہ رہے اور دو حلقے بن جائیں مگر اختلافات کا خاتمہ ضروری ہے بلدیاتی الیکشن میں جو لوگ کامیاب ہوئے انہوں نے دوبارہ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنی شروع کر دی ہے اور ایک نئے عزم سے یونین کونسلوں کے مسائل حل کرنے کی ٹھان لی ہے ان الیکشنوں میں بھی امید تھی کہ غریب لوگ بھی حصہ لیں سکیں گے مگر ان بلدیاتی الیکشنوں میں بھی کونسلر اور چیئرمین شپ کی سیٹوں کے لیے لاکھوں کروڑوں تک رقم خرچ کی اور ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیر دیں ۔تحریک انصاف نے اس حلقہ میں بلدیاتی الیکشن میں حصہ ضرور لیا مگر یوسی کی سطح پر پارٹی منظم نہ ہونتے کی وجہ سے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کر سکے۔تحریک انصااف حلقہ پی پیIIکے رہنما راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے اپنے آبادئی گاؤں جنٹل میں ایک اجلاس طلب کیا جس میں ہارون ہاشمی، صداقت علی عباسی کے علاوہ حلقہ بھر سے الیکشن جیتنے والے اور ہارنے والوں کو مدعو کیا گیا اور آئندہ ہونے والے انٹر پارٹی الیکشن کے لیے ممبر سازی کا باقاعدہ آغاز کیا اور کارکنوں اور ورکروں کو ہدایت کی کہ وہ گلی گلی پھیل کر ممبر سازی مہم شروع کردیں ۔راجہ خورشید ستی اور دیگر عہدیداران نے اس مہم کوکامیاب بنانے کے لیے ہنگائی طور پر کام شروع کر دیا ہے اب دیکھتے ہیں کہ اس حلقہ میں راجہ طارق محمود مرتضیٰ تحریک انصاف کو کتنا مضبوط کرتے ہیں۔اس حلقہ میں پیپلز پارٹی نے اپنے نشان پرامیدوار کھڑا کرنا بھی گوارہ نہ کیا ۔تحصیل صدر سمیت تمام لوگوں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا جس وجہ سے تحریک انصاف اس حلقہ میں دوسری پارٹی کے طور پر جانی گئی ہے جس طرح بڑے الیکشن میں عوام کو وعدے کر کے ووٹ لیے اسی طرح بلدیاتی الیکشن میں بھی جہاں پیسے دے کر لوگوں کو خریدا گیا وہاں نوکریوں اور دیگر کاموں کے وعدے کر کے اپنا کام نکالا گیا ۔کہوٹہ میں وفاقی وزیر ہونے کے باوجود لوگ گیس کے لیے ترس رہے ہیں جبکہ بجلی بھی آنے کا نام نہیں لیتی ۔جن منصوبوں کے لیے فنڈز مہیا کیے گئے ٹھیکیداروں کو کھلی چھٹی دے دی گئی جس کی وجہ سے 40کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی کہوٹہ آڑی سیداں روڈ مکمل ہونے سے قبل ہی ٹوٹ پھوٹ گئی ۔اسی طرح کہوٹہ آذاد پتن روڈ ،کہوٹہ ہولاڑ روڈ اور دیگر سڑکیں ایک سال بھی نہ نکال سکیں ۔عوامی نمائندے الیکشن کے بعد اجنبی بن جاتے ہیں اور اگلے الیکشن تک اس علاقے سے ان کو کوئی دلچسپی نہیں رہتی۔ اب میونسپل کمیٹی کی صورت حال یہ ہے کہ دونوں گروپوں کے پاس سات سات کونسلرز موجود ہیں اور چیئرمین شپ اور مخصوص نشستوں کے لیے جوڑ توڑ شروع ہے جوکہ 11فروری تک نمایاں ہو جائے گا ۔ایم پی اے راجہ محمد علی نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ناقص کار کردگی کی بنیاد پر ایم ایس کو ہٹا کر نئے ایم ایس کی تعیناتی کر دی ۔نئے ایم ایس ڈاکٹر مہر اختر حسین نے ایک دو ماہ میں ہسپتال کا نقشہ ہی بدل ڈالا او پی ڈی دو تین سے روپے سے بڑھ کر ایک ہزار تک جا پہنچی ہے جس ہسپتال کی وارڈیں ویران پڑی تھیں اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر تھے اب وہ مریضوں سے بھری پڑ ی ہیں نہ صرف ان کا باقاعدہ علاج ہورہا ہے بلکہ مخیر حضرات کے تعاون سے کھانا بھی دیا جاتا ہے۔ دھوبی گھاٹ کی تعمیر، ہسپتال میں رنگ و روغن ،بائیو میٹرک حاضری ڈاکٹروں کی کمی کو دور کیا گیا جدید ایکسرے مشین جو بند پڑی تھی ان میں اب فری ایکسرے ، فری الٹراساؤنڈ ،لیبارٹری کی تمام سہولیات میسر ہیں ۔عوام علاقہ نے نئے آنے والے ایم ایس کو اس پسماندہ علاقے کے عوام کے لیے نئے سال کا تحفہ قرار دیا ہے جو چوبیس گھنٹے ہسپتال میں حاضر رہتے ہیں جبکہ مدر چائلڈ سنٹر کو اپ گریڈ کر کے وہاں خواتین کی بہتر دیکھ بحال کی جارہی ہے ۔لیڈی ڈاکٹر ثمینہ شفقت اور دیگر ڈاکٹر آئے روز مفت خواتین کے آپریشن کرتے ہیں او ر لوگوں کو اب پرائیویٹ ہسپتالوں میں بیس سے تیس ہزار روپے نہیں دینے پڑتے ۔تحصیلدار کہوٹہ کرپشن کے کیس میں اڈیالہ جیل میں ہیں چوہدری امجد کی جگہ ابھی تک کوئی تحصیلدار تعینات نہ کیا گیا اور نہ ہی عارضی آرڈر ہوئے جس کی وجہ سے عوام علاقہ شدید پریشان ہیں شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رجسٹری محرر اور دیگر عملے کا بھی احتساب کیا جائے جو غریب لوگوں سے رجسٹریوں کے مد میں ہزاروں روپے بٹورتے ہیں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں