سعودی عرب سے پاکستان چھٹیوں پہ جانا ہوا ، سعودی ائیر لائن ٹکٹ پہ چالیس کلو وزن کی اجازت ہوتی ہے ، پردیسی جب پاکستان جاتے ہیں تو اکثریت کے پاس سامان توقع سے زیادہ ہی ہوجاتا ہے کیونکہ ایک تو پاکستان سے فرمائشیں اور دوسرا پردیسی اپنوں سے دور رہ کر بہت زیادہ حساس اور رشتوں کی قدر زیادہ کرنے لگتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ اپنے طور پہ بھی پیاروں کے لیے بھی بہت سے تحفے تحائف اور غیر ضروری سامان لے لیتا ہے ،میرے ساتھ بھی یہی مشکل پیش آئی ۔میرے پاس سامان زیادہ تھا ، جب میں سعودی ائیر پورٹ پہ سامان بک کروانے لائن میں لگا تو میرے ساتھ گوجرخان سے ایک مسافرشبیر بھی تھا جس کے پاس بہت معمولی سا مان تھا۔ میں نے شبیر کو درخواست کی بھائی میرے پاس سامان تھوڑا زیادہ ہے اگر آپ میرا بیگ اپنے نام پہ بک کروا دوتو مہربانی ہوگی ، میں اسلام آباد ائیر پورٹ پر آپ سے لے لوں گا۔خیر شبیر نے میرا سامان بلا چوں چراہ اپنے ٹکٹ پہ بک کروا دیا اس کے بعد ہم دونوں امیگریشن کاؤنٹر پہ آگئے ۔امیگریشن کلیئر ہونے کے بعد میں ویٹنگ لاؤ نج میں شبیر کا انتطار کرتا رہا لیکن وہ کہیں نظر نہیں آیا ، فلائیٹ بھی اڑ گئی میں جہاز میں بھی ادھر ادھر دیکھتا رہا کہ لیکن ادھر بھی کہیں دکھائی نہیں دیا۔مجھے ہزار قسم کے وسوسے آرہے تھے کہ میرا بیگ مجھے نہیں ملے گااس میں قیمتی اشیاء اور گفٹ تھے ، مجھے یہ تجربہ نہیں کرنا چاہیے تھا ، میں اس وقت اپنی قسمت اور ذہانت کو کوس رہا تھا کہ محض چند ریال کے فائدے کے لیے میں نے کیوں اتنا بڑا رسک لے لیا ۔ پھر سوچا چلو جو ہونا تھا ہو گیا اب پچھتانے سے کیا ہوسکتا ہے ۔اسلام آباد ائیر پورٹ پہ امیگریشن کلیئر ہونے کے بعد میں اپنا سامان ٹرالی میں رکھا رہا تو دیکھا شبیر بیگ اٹھائے کسی کو تلاش کر رہا ہے ،میں نے پوچھابھائی تو کدھر تھا سعودی ائیر پورٹ اور طیارے میں مجھے کہیں نظر نہیں آیا ، کہنے لگا یہ لو بھائی اپنا بیک مجھے دراصل سعودی امیگریشن والوں نے روک لیا تھا ،میں نے حیرانگی سے پوچھا خیریت تھی ؟کہنے لگا میں مدینہ زیارت کے لیے گیا تھا تو ازراہِ عقیدت مدینے کی مٹی اپنے ساتھ لے آیا ، جب پاکستان آنے لگا تو میں نے اپنے ہینڈ بیگ میں رکھ لی ، جب ہینڈ بیگ سکین ہوا تو جوازات والوں نے مجھ سے پوچھا کہ بیگ میں کیا ہے ؟ (ایش ھذا فی الشنطہ؟ ) میں نے کہا مدینہ کی مٹی ہے (ھذا فی تراب مدینہ )، اس کے بعد سعودی امیگریشن نے مجھے لاجواب کردیا ، کہنے لگا اگر آپ کو مدینہ کی مٹی سے اتنا ہی پیار ہے تو آپ ادھر ہی مرکر اسی مٹی میں مٹی کیوں نہیں ہوناچاہتے ، کیا یہ ڈبل سٹینڈرڈ نہیں ؟یہ چشم دید واقعہ مجھے اس وقت یاد آیا جب حرم مکی شریف میں جمعہ کے روزکرین کے ایک المناک حادثے کے نتیجے میں تادم تحریر ملنے والی اطلاعات کے مطابق 107 افراد شہید اور 230 زخمی ہوگئے ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ احرام باندھے حاجیوں کو جو پہلے ہی کفن پہنے ہوئے تھے ان کو جمعہ کی مبارک ساعتوں کی نسبت سے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا پڑوس نصیب فرمائے ، اور جو زخمی ہیں ان کو شفا کاملہ عطافرمائے ۔بلا شبہ مدینہ اور مکہ میں موت بہت اعلیٰ اور شرف کا مقام ہے ، حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! جو شخص حج کے لیے نکلا اور اس کو موت آگئی تو قیامت تک اس کے لیے حج کا ثواب لکھا جاتا رہے گا اور جو شخص عمرہ کے لیے بھی گیا اور موت آگئی تو اس کے لییبھی قیامت تک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا رہے گا، اسی طرح جو شخص جہاد کے لیے گیا اور موت آگئی تو اس کے لیے بھی قیامت تک جہاد کا ثواب لکھا جاتا رہے گا۔خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جن کوموت حرم شریف میں آتی ہے ، ہم لکی ڈرا میں کروڑ روپے جیتنے والے کو تو خوش نصیب کہتے ہیں لیکن حرم اور مدینہ میں موت کے وقت ہم ڈبل سٹینڈرڈ ہوجاتے ہیں ، میرے سمیت سب لوگ اپنے آپ سے ایک سوال کریں ، کیا ہم حرم شریف یا مدینہ میں موت نہیں چاہتے ؟ ایمان سے بتائیں ؟ کیا ہم نعت شریف میں مسجد کا فل سپیکر کھول کر اپنی خواہش کا اظہار نہیں کرتے کہ ” ہم نے مرنے کی مدینہ میں قسم کھائی ہے ؟ نی مٹی اے مدینہ دی اے ؟ اگر ہم کعبہ یا مدینہ میں مرنا نہیں چاہتے تو ہمیں اپنے ایمان کی تجدید کرنی چاہیے ،پھر ہم جو کہتے ہیں وہ اگر اللہ کردے تو ہمیں افسوس کیوں ہوتا ہے ؟ جب اللہ نے ان لوگوں کی دعا سن لی جو مکہ ، مدینہ میں مرنا چاہتے تھے تو پھران کی شہادت پہ افسوس کیسا؟کل ہر ایک نے موت کی تصاویر اورخبریں شئیر کرنا اپنا فرض اولین سمجھاجو کہ نہایت ہی قابل افسوس تھا، یاد رکھیے خانہ کعبہ اور گنبد خضریٰ دیکھنا تو آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ہم ان مقامات کی اس طرح کی خوفزدہ تصاویر شئیر کرکے توہین نہیں کررہے ؟ اور انتہائی دکھ اس وقت ہوتا ہے جب ایک لاکھ سے بھی زیادہ لوگ اس طرح کی تصاویر کو لائیک کرتے ہیں ،لائیک کا مطلب ہوتا ہے کہ i like it ، کیا آپ اس طرح کے واقعات پسند کرتے ہیں ،کوشش کریں میت، مریض اور ایکسیڈنٹ جیسے افسوس ناک واقعات کی تصاویر شئیر نہ کریں اور اگر بہت مجبوری ہو تو لائیک کی بجائے انا للہ و انا الیہ راجعون کمنٹس کریں اور مریض کی صحتیابی کی دعا کیا کریں ۔ہم مسلمان ہیں اور ہم جب تک خانہ کعبہ اورروضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ایمان کا حصہ نہ بنا لیں ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا ،ہم پر جب بھی کوئی مشکل آتی ہے ہم اپنا منہ قبلہ کی طرف منہ کر کے سجدہ ریز ہو کر اللہ سے رو رو کررحم اور کرم کی بھیک طلب کرتے ہیں ،اور یہ بھی ہر مسلمان کا عقیدہ ہے کہ طواف کرتے ہوئے ، غلاف کعبہ تھام کر ، کعبہ کی دہلیز پکڑ کر جو بھی دعا کریں اللہ شرف قبولیت بخشتا ہے ،اللہ سے دعا ہے کہ یا اللہ ہماری آنکھوں کو گنبد خضریٰ ، خانہ کعبہ ، ماں باپ کا چہرہ ، بچوں کی دلفریب مسکراہٹوں اور آنکھوں کو خیرہ کرنے والے اپنی قدرت کے نظارے دکھا ۔ یا رب ذولجلال والاکرام ، اے رات کی تاریکی میں پہاڑ وں کی چوٹی پہ چلنے والی چیونٹی کے پاؤں کی آواز سننے والے سمیع و بصیر ، اے زمین و آسمان کے مالک، جنگل و بیابان کے بادشاہ ، تیرے کام بھلے ، تیرا رحم وسیع تر، آنکھوں کو چین دے ، روح میں سکون دے ،عمر میں برکت دے ، اے لا وارثوں کے وارث ، تجھے تیری صفات کا واسطہ تمام شہداء کی مغفرت فرما ، تمام شہداء بلا شبہ نہایت ہی اعلیٰ مقام پر پہنچ چکے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرما اور زخمی شدگان کو شفائے کاملہ عطافرماء اور ا ہم سب پر رحم و کرم کی بارش نازل فرما ۔آمین ثم آمین{jcomments on}
119