راولپنڈی (نمائندہ پنڈی پوسٹ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے مبارک ثانی کیس میں فوجداری نظر ثانی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے ردعمل میں ایک مذہبی جماعت کے پلیٹ فارم سے چیف جسٹس کے خلاف فتوی جاری کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ فتویٰ کوئی مذہبی نہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر جاری کیا گیا ہے لیکن اب بہت ہو چکا اب ان ہاتھوں کو روکنا ہو گا قانون کا نفاذ کا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ریاست اپنی ذمہ داری نبھانا جانتی ہے اس معاملے پر سپریم کورٹ وضاحتی پریس ریلیز بھی جاری کر چکی ہے جس کے بعد کسی کو فتویٰ لگانے کا کوئی اختیار نہیں فتوی جاری کرنے والے کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کمشنر آفس راولپنڈی میں رکن قومی اسمبلی محمد حنیف عباسی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا
اس موقع پر ڈسٹرکٹ خطیب حافظ اقبال رضوی اور ضلعی امن کمیٹی کے چیئرمین علامہ سید اظہار بخاری سمیت تمام مکاتب فکر کے علمااور تاجر قائدین بھی موجود تھے عطا تارڑ نے ایک جماعت کے رہنما کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سر کی قیمت لگانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصنف اعلیٰ کے خلاف فتویٰ لگانے اورانکے سر قیمت لگانے کاکس نے آپکو اختیار دیا ہے
ہم سب ختم نبوت پر یقین رکھتے ہیں اس حوالے سے سپریم کورٹ نے پریس ریلیز بھی جاری کی ہے اس کے باوجود کسی پرقتل کے فتوی لگانا یا کسی کے عقیدے پر سوال اٹھانے والے آپ کون ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ اب ان ہاتھوں کو روکنا ہوگا کل جو فتوی جاری کیا گیا وہ مذہبی نہیں بلکہ سیاسی بنیادوں پر کیا گیا قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی عیسیٰ قائداعظم کے ساتھی تھے بغیر تحقیق اورپریس ریلیز دیکھے بغیر قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے آج تمام مکاتب فکر کے علما نے متفقہ فیصلہ کیا ہے
ایسے احکامات کی کوئی گنجائش نہیں کیا یہ صرف اکیلے ختم نبوت کی بات کرنے والے ہیں ہم اسکی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں یہ عمل دہشت گردی کے مترادف ہے جس کی قطعا اجازت نہیں دی جا سکتی انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا اور ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا یہ اس پر کیوں بات نہیں کرتے پاکستان نے ہزاروں ٹن امداد فلسطینی عوام کے لئے بھجوائی غزہ کے اوپر واحد سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) ہے جس نے سب سے زیادہ آواز اٹھائی وزیراعظم نے عالمی فورمز پر بھی یہ بات کی کہ اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی بند کی جائے
انہوں نے کہا کہ میں تمام مکاتب فکر کے علما کا شکر گزار ہوں کہ وہ اس اہم معاملہ پر یکجہتی کے لئے آئے آج منصف اعلیٰ کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے ان کے سر پہ اعلان کئے جا رہے ہیں کوئی کیسے یہ اعلان کر سکتا ہے؟ کس نے یہ اختیار دیا ہم سب ختم نبوت پہ ایمان رکھتے ہیں سپریم کورٹ کی پریس ریلیز میں بھی اس کا اعادہ کیا گیا جب یہ پریس ریلیز جاری ہو گئی تو کیسے آپ یہ فتوے جاری کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے
معاشرے میں ایسے اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں کیا آپ کی دین پہ اجارہ داری ہے قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی محمدحنیف عباسی نے کہاکہ ختم نبوت کے حوالے سے یہ لوگ ہمیں بتائینگے یہاں کا بچہ بچہ انکی ناموس پر کٹ مرنے کو تیار ہے پاکستان میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی گئی ہے جس نے یہ فتوی دیا اسکو کوئی حق نہیں پہنچتا ایک مسلمان پر ایسے فتوی جاری کرے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ جلد سے جلد انکو گرفتار کیا جائے
یہاں تمام علما نے اس معاملے پہ متفقہ رائے دی ہے ہمارے ہاں قوانین موجود کسی ماں کے لال میں جرات نہیں وہ گستاخی کرے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ذاتی عناد میں نشانہ بنایا جارہا ہے انہوں نے واضح کیا کہ یہاں کا بچہ بچہ حرمت رسول پہ کٹ مرنے کو تیار ہوتا ہے اس ملک میں انارکی پھیلانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی ہم نے بہت سی حکومتوں کو گرانے کے لئے لوگوں کو استعمال کیا ایسے لوگوں کو گرفتار کیا جائے۔