راجہ فیصل صغیر‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
الیکشن2018ء کے حوالے سے پارلیمانی پارٹیوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ کی تعداد آبادی کے لحاظ سے بڑھا نے کی تجویزپر اتفاق کر لیا ہے ہرحلقہ میں تعداد 7لاکھ ہوگی ۔5جنرل نشستوں کی کمی تو ہو گی مگر توقع ہے ضلع راولپنڈی میں7نشستوں میں ہی برقرار رہیں گی اس صورت حال میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ جات کے خدوخال میں بھی تبدیلی متوقع ہے اگر ان حلقوں میں بھی تبدیلی ہوتی ہے تو متوقع امیدواران کو بھی خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا موجودہ حلقہ این اے باون سے مسلم لیگ کے امیدوار چوہدری نثار علی خان،پی ٹی آئی کے کرنل اجمل صابر،پی پی کی طرف سے ملک بابر متوقع امیدوارن کافی متحرک ہیں دیکھیں پی پی کسے اپنا امیدوار نامزد کرتی ہے جماعت اسلامی کی طرف سے یقیناًخالد محمود مرزا ہی امیدوار ہو ں گے لیکن اس بار مسلم لیگ ن کو خاصی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا پی ٹی آئی بھی عوامی رابطہ مہم اور شمولیتی جلسوں کے حوالے سے کافی متحرک ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے جیالے بھی یوم تاسیس منا کر ایک نئے جوش سے میدان میں آگئے ہیں اور پارٹی کی امیدوار کی رابطہ مہم شروع کر رکھا ہے امیدوار کا فیصلہ ہونے تک جیالے عجیب کیفیت سے دوچار ہیں مگر ناراض کارکنان اور رہنماوں کا منانے کا سلسلہ جاری ہے ادھر جماعت اسلامی یوتھ بھی اس بار اپنے امیدوار کی انتخابی مہم نئے انداز سے چلانے کا عزم رکھتی ہے جماعت کے کارکنا مخصوص ہیں مگر اس بار وہ کچھ زیادہ متحرک کردار ادا کرے گا عندیہ دے چکے ہیں توقع کی جارہی ہے کہ تحریک لبیک بھی اپنا امیدوار میدان میں لائے گی صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی پانچ میں بھی تبدیلی آنے کی توقع کی جارہی ہے اس حلقہ سے مسلم ن کے پلیٹ فارم سے موجودہ ایم پی اے قمرالسلام راجہ سابق ایم اے محمود شوکت بھٹی اور چیئرمین زبیر کیانی کا نام لیا جارہا ہے پی ٹی آئی کی طرف سے چوہدری امیر افضل یا حافظ سہیل اشرف متوقع امیدوار ہوسکتے ہیں جماعت اسلامی کی طرف سے عرفان ایڈووکیٹ اور پیپلزپارٹی اس حوالے سے تاحال خاموش ہے کسی بھی طرف سے کوئی بھی نام سامنے نہیں آیا یہی توقع کی جارہی ہے کہ تحریک لبیک پی پی پانچ سے اپنا امیدوار بھی لائے گی معتبر ذرائع کے مطابق اگلے چند دنوں میں تحریک لبیک کے پلیٹ فارم سے ایک مہم سیاسی و سماجی شخصیت کے نام کا اعلان بھی متوقع ہے سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق تحریک لبیک کے طرف سے مضبوط امیدوار آنے کی صورت میں مسلم لیگ ن کے مسائل میں اضافہ ہو گا پی ٹی آئی کے امیدوار الیکشن 2013کے بعد سے اب تک عوامی رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی میں گاہے بگاہے اپنی موجودگی اظہار کرتی رہتی ہیں آئندہ الیکشن میں پی پی پانچ کی نشست پہ مقابلے کی فضا بنتی نظر آرہی ہے لیکن مکمل ماحول امیدواران نامزد ہونے کے بعد ہی واضع ہو گا
83