ضمنی انتخابات کی باز گشت سنائی دی تو الیکشن لڑنے والے امیدوار بھی حرکت میں آگئے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی جلسے میٹنگ جلوس ہونے لگے گوکہ اب ضمنی انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے مگر امیدوار اپنی کمپین جاری رکھے ہوئے ہیں خاص طور پر ہم بات کریں راولپنڈی کے حلقہ این اے 59 کی تو یہاں سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جو 2018 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد مکمل خاموش ہوگئے تھے انھوں نے چپ کا ایسا روزہ رکھا کہ انکے قریبی ساتھی بھی انکی خاموشی کے سبب انکی چھتری سے نکلنا شروع ہوگئے مگر اب جب ضمنی انتخابات کا اعلان ہوا تو چوہدری نثار علی خان نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد سیاست میں دوبارہ انٹری کی اور ایسے انداز میں کی کہ اپنے مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی اب ہر یونین کونسل میں ہر علاقے میں انکے جلسے اور میٹنگز منعقد ہو رہی ہیں انھوں نے عوام سے اپنا رابطہ دوبارہ قائم کیا تو انکے پرانے ساتھی جو خاموش تھے ان میں بھی جان آگئی وہ بھی نظر آنا شروع ہوگئے اب ضمنی انتخابات تو نہیں ہو رہے مگر چوہدری نثار علی خان نے اپنی کمپین شروع کر رکھی ہے انکا کہنا ہے کہ اب ہم الیکشن کمپین میں ہیں ضمنی ہوں یا نہ ہوں ہم اپنی کمپین جاری رکھیں گے چوہدری نثار علی خان جو گزشتہ پانچ سال سے خاموش تھے اور چپ کا روزہ رکھا ہوا تھا جنکی خاموشی سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ شاید وہ آج بھی مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں یا اس میں واپس آجائیں گے کیونکہ انھوں نے کبھی بھی مسلم لیگ ن کے خلاف کوئی بھی بات اپنی زبان پر نہیں لائی تھی مگر اب جب وہ عوام میں نکلے ہیں تو انھوں نے ووٹرز کے تمام شکوک و شبہات کو ختم کر دیا ہے انھوں نے نہ صرف مسلم لیگ ن بلکہ پارٹی سربراہ میاں نواز شریف کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ہے انکے بقول میاں نواز شریف نے بینظیر بھٹو کے خلاف کمپین چلائی تھی کہ ایک خاتون حکمران نہیں بن سکتی ایک اسلامی ملک کی سربراہ خاتون نہیں ہونی چاہیے مگر اب انکی اپنی صاحبزادی سیاست میں قدم رکھ چکی ہے اور سیاست کر رہی ہے تو کیا یہ قانون ان پر نہیں لاگو ہوگا جو انھوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ پر لگایا تھا ان سب باتوں کے بعد کم سے کم جو لوگوں کو خیال تھا کہ وہ واپس مسلم لیگ نواز میں آئیں گے وہ تو ختم ہوگیا کیونکہ پہلی دفعہ انھوں نے مسلم لیگ ن پر کھل کر تنقید کی مگر انکی اس دبنگ انٹری کے بعد جہاں مسلم لیگ ن اپنے ووٹرز کو قائل کرنے میں اب باآسانی کامیاب ہوتی دکھائی دے گی کہ چوہدری نثار علی خان ماضی کا حصہ بن چکے ہیں تو وہیں پر تحریک انصاف کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ چوہدری نثار علی خان کی اپنے جلسوں میں تقریر سے ایک بات واضح ہوچکی کہ وہ ن لیگ کا حصہ نہیں مگر وہ اپنے دیرینہ دوست اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے رابطے میں ہیں اور وہ انکو مسلسل اپنی جماعت میں آنے کا بول رہے ہیں جس سے بظاہر یہی لگتا کہ مستقبل قریب میں وہ تحریک انصاف کا حصہ ہونگے مگر دوسری جانب انھوں نے یہ بھی واضع کر دیا ہے کہ وہ یہ الیکشن آزاد حیثیت میں لڑیں گے چوہدری نثار علی خان کے اس طرح کھل کر عمران خان کی تعریف کرنے اور یہ کہنا کہ وہ انکو بار بار بول رہے کہ انکی جماعت میں آجاو اور وہ مسلسل ان سے رابطے میں تو اس سے تحریک انصاف کے ووٹرز سپورٹرز جو چوہدری نثار علی خان کو پسند نہیں کرتے انکے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان کی سوشل میڈیا ٹیم نے بھی گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر چوہدری نثار علی خان کی باتوں کی تردید کی کہ ایسا کچھ نہیں نہ ہی ایسا کچھ ہونے والا ہے اب چوہدری نثار علی خان کیا فیصلہ کریں گے یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر یہ طے ہے کہ اب انکی دبنگ انداز میں واپسی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ کوئی ناں کوئی فیصلہ کر چکے ہیں اور انکو معلوم کہ اب آگے انھوں نے کیا کرنا ہے باقی انکی اس انداز میں واپسی بھی انکے مخالفین کی نیندیں حرام کرنے کو ہے کیونکہ انتخابات میں جو بظاہر لگ رہا تھا چوہدری نثار علی خان مسلسل خاموشی کے سبب کمزور حریف ثابت ہونگے اب ایسا نہیں ہونے والا وہ اپنے حریفوں کو ٹف ٹائم دیں گے۔
164