176

چوہدری نثار اہلیان ڈہکالہ کی فریاد سنیں/فہد الرحمان راجہ

یونین کونسل ساگری کے قدیمی گاؤں ڈہکالہ، توپ مانکیالہ، ڈھوک میر ا کا بنیادی مسئلہ راستہ کا نہ ہونا ہے۔ مانکیالہ اسٹیشن سے توپ مانکیالہ تک روڈ ڈیڑھ کلومیٹر تک بنتی ہے۔ ان تینوں گاؤں کی آبادی تقریباً 8000 کے لگ بھگ ہے۔ اس راستے سے تقریباً روازنہ 12گھنٹوں میں 85گاڑیوں کا گزر ہوتا ہے۔ یہ وہ اعداد شمار ہیں جو یہاں کے مقامی لوگ سفر کرتے ہیں۔ کچھ لوگ تو اس مسئلے کی وجہ سے علاقہ چھوڑ کر شہر منتقل ہو چکے ہیں۔ یونین کونسل ساگری کے ان تینوں گاؤں کا سیاسی حوالے سے کافی اہمیت حاصل ہے کیونکہ سیاسی نمائندوں کو ان تینوں گاؤں پر ووٹ لینے کے لیے خاصی محنت کرنا پڑتی ہے اور جو بھی سیاسی جماعت ان تینوں گاؤں سے الیکشن جیت جائے وہ یونین کونسل سے بھی جیت جاتی ہے لیکن یہ علاقہ سیاسی محرومیوں کا شکارہے۔ سب سے زیادہ محرومی کا شکار گاؤں ڈہکالہ ہے جس میں نہ تو سوئی گیس جیسی سہولت ہے نہ گزرنے کے لیے راستہ ہے۔بچیوں کے لیے مڈل کلاس تک جو سرکاری سکول مو جود ہے اس کی حالت تشویش ناک ہے خدا نہ کرے کسی بھی وقت حادثہ کا سبب بن سکتا ہے ڈیڑھ کلومیٹر روڈ کی پختگی کے لیے علاقہ کے باسیوں نے ہر جگہ آواز اٹھائی ہر لیڈر کو آزمایا لیکن ناکام رہے اگر کوئی پہلی بار یہ کوئی گاڑی والا سفر کرے تو دوبارہ آنے کی زحمت نہیں کرتا روڈ کی پختگی کیلئے ہر دفعہ وعدے ہو چکے دعوے کے جا چکے۔ یہاں تک کہ مسجد میں بیٹھ کر وعدے کیے گئے لیکن پچیس سال گزرنے کے بعد پہلے سے زیادہ بدتر ہو چکا ہے۔ یہ وہ ڈیڑھ کلومیٹر کا ٹکڑا ہے جس کی وجہ سے ہمارے علاقے کے بچوں کی تعلیم ان سے چھین رہا ہے۔ یہ وہ ٹکڑا ہے جو کئی لوگوں کو بروقت ہسپتال نہ پہنچانے کی وجہ سے کئی لوگوں کی جان لے چکا ہے۔ یہ وہ ٹکڑا ہے جو الیکشن سے پہلے ہر پارٹی کا منشور ہوا کرتا ہے۔ یہ وہ ٹکڑا ہے جس نے اہلیان علاقہ کی نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دی ہے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا ہر دفعہ اس حلقے سے بھاری اکثریت سے جیتنے والی پارٹی مسلم لیگ ن اس کی ذمہ دار نہیں ہے؟ اس کو پختہ کروانے کے لیے مرکز میں حکومت کا ہونا ضروری سمجھا گیا کیونکہ پچھلے پانچ سالہ دور میں یہ جواب ملا تھا کہ ہماری مرکز میں حکومت نہیں لہٰذا یہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے لیکن اس بارچودھری نثار علی خان صاحب اب تو صدر آپ کا، وزیراعظم آپ کا، ریلوے کا وذیر آپ کا، صوبائی اسمبلی کا ممبر آپ کا، نیشن اسمبلی کے ممبر آپ خود ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ جیسی اہم وزارت آپ کے پاس ہے، چیئرمین بھی آپ کا۔ اب اس ٹکڑے کو پختہ کرنے کے لیے اور کون سی کرسی چاہیے؟ یوں تو بہت دفعہ وعدے ہوئے ان میں سے ایک بلدیاتی الیکشن میں ۔۔تین ماہ قبل وعدہ کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ریلوے سے NoC مل گیا ہے۔ گرانٹ بھی منظور ہو چکی ہے تو پھر یہ منصوبہ تاخیر کا شکار کیوں ہے؟ اگر ریلوے لائن ہونے کی وجہ سے یہ ٹکڑا پختہ نہیں ہو سکتا تو پنڈی سے کراچی تک ریلوے لائن موجود ہے۔ راستے میں کئی جگہوں پر ریلوے کی آراضی پر بہت بہت بڑی سڑکیں پختہ ہیں۔ یہ تو صرف ڈیڑھ کلومیٹر کا ٹکڑا ہے۔اگر ریلوے لائن ہی مسئلہ ہے تو لوگ اپنی زمینیں دینے کے لیے تیار ہیں۔ کوئی زمینوں میں راستہ نکل کر پختہ کر دیں اگر اس کے باوجود بھی کام نہیں ہو رہا تو علاقے کی نظراندازی سمجھیں گے ہم اور اگلے آنے والے اسٹیشن میں ووٹ کی صورت میں ہمارے پاس طاقت موجود ہے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں