ملک کی بڑی سیاسی جماعت کا درجہ رکھنے والی سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کنٹونمنٹ بورڈ کو بلدیاتی انتخابات میں انتہائی مایوس کن نتائج کا سامنا کرنا پڑا ملک بھر سے صرف 7 نشستیں جیت سکی پیپلز پارٹی پنجاب بالخصوص لا ہور کی 20 نشستوں پر تو پورے امیدوار ہی کھڑے نہ کر سکی جن امیدواروں نے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہ ہو سکا ۔ لاہور جسے پیپلزپارٹی کے قائدین منی لاڑ کانہ کہتے ہیں وہاں سے اتنی بر ی شکست کا سامنا کرنا پڑا بلکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار تقریباً 10 ہزارٹوٹل ووٹ حاصل کر سکے ۔اتنی بری کارکردگی بے شک ایک سوالیہ نشان ہے ۔جو پارٹی قیادت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔پارٹی قیادت کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ 2013کے عام الیکشن کے بعد اب کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں بھگت چکی ہے اور اب شاید پنجاب کے بلدیات میں کے امیدواروں کا حشر بھی ایسا ہی ہو ۔ستمبر میں پنجاب میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لئے پیپلزپارٹی کے پاس اب وقت نہیں ۔پارٹی قیادت کو اپنی پالیسی میں تبدیلی کرنا پڑے گی ۔ناراض ورکرز کو منانا ہو گا کارکنان کو عزت دینا ہو گی جلد از جلد وارڈ یونین کونسلز تحصیل اور ضلع کی سطح پر تنظیم سازی کر کے اپنے پرانے جیالوں سے رابطے بحال کر کے پر حلقہ میں تحصیل سطح پررابطہ کمیٹیاں بنانا ہو گی ورنہ حشر 2013 کے عام انتخابات اورکنٹونمنٹ بورڈ جیسا ہی ہو گا اب وقت ہے پارٹی قیادت کو پارٹی امیج مدنظر رکھ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہو گی کچھ تلخ فیصلے کرنا ہوں گے ملکی سیاست میں پارٹی کو زندہ رکھنے کے لئے نیا لائحہ عمل تیار کرنا ہو گا ۔ورکرز کو مقام دینا ہو گا ۔بانی چئیرمین ذوالفقار علی بھٹو کی طرح سیاست کو ڈرائینگ روم سے نکال کر گلی محلوں میں لانا ہو گاگزشتہ دنوں پیپلزپارٹی تحصیل کلر سیداں کے صدر راجہ جاوید لنگڑیال کے استغفی کے بعد سابق ایم پی اے اور حلقہ PP5 کی ہر دل عزیز شخصیت چوہدری محمد خالد مرحوم کے بھتیجے نوجوان اور متحرک کارکن چوہدری محمد ظہیر کو پیپلز پارٹی تحصیل کلر سیداں کا صدر بنایا گیا کلر سیداں میں پیپلزپارٹی کے جیالے واقعی داد کے مستحق ہیں کیوں کہ وفاق میں حکومت ہونے کے باوجود ان کے ساتھ اپوزیشن والوں جیسابھی نہیں بلکہ بدترسلوک کیاگیا۔یہ ان کلر سیداں کے محمد اعجازبٹ،نصیر بھٹی،جاویدلنگڑیال، نوید مغل،یاسربشیرراجہ،فضل حسین،ذین العابدین،شریف بھٹو جیسے ورکرزکی جواں ہمتی ہے۔کہ یہ سب اب بھی پارٹی کا نام تھامے اسی علم کے نیچے بیٹھے ہیں جو علم ذوالفقار علی بھٹو سے محبت کا ثبوت ہے کہ NA52 کو بار بارانتخابی لیبارٹری بنانے کے باوجود انہوں نے پر آنے والے نئے امیدوار کے لئے پورے جذبے سے محنت کی اور اسے کامیاب کرانے کی ہر ممکن کوشش کی ۔یہی حال حلقہPP5 میں رہا جس میں پیپلز پارٹی کاسابق ایم پی اے چوہدری محمد خالد م(مرحوم)کے بعد کوئی بھی معقول امیدوار نہ آ سکا ۔بیرسٹر ظفر اقبال چوہدری ،شاہد بشیر ،سردار سلطان اور دیگر چہرے بھی لائے اور آزمائے مگر کوئی بھی کارگر ثابت نہ ہوا ۔اس کی بڑ ی وجہ یہاں کے چند پرانے جیالے راہنماؤں کے علاوہ کوئی بھی کارکن متحرک نہ تھا نہ کوئی مکمل تنظیم سازی اور نہ کوئی عوامی رابطہ جو تحصیل کلر سیداں میں پیپلز پارٹی کے زوال کا سبب بنا۔اب چونکہ درینہ کارکن چوہدری محمد ظہیر کو تحصیل کلر سیداں کا صدر منتحب کیا گیا ایسی صورتحال میں جب پارٹی اندرونی و بیرونی خلفشار کا شکار ہے یہ نو منتحب صدر کیلئے ایک کڑا امتحان ہے تمام دیرینہ کارکنوں کو ملکرانہیں ساتھ لے کر چلنا ہو گا ان کی عزت نفس بحال کرنا ہوگی ۔ تحصیل یونین کونسلز ،وارڈز کی سطح پر تنظیم سازی میں درینہ ورکز کو ان کا حق دینا ہو گا ۔اور کو ئی ایسا لاۂ عمل تیارکرنا ہو گا جس سے تما م کارکن اور دیگر ناراض راہنما بھی اسی پارٹی کے جھنڈے تلے متحد ہو کر پارٹی کے امیج کو بحال کرنے کی کوشش کریں ۔آمدہ بلدیاتی انتخابات میں شنید ہے کہ تحصیل کلر سیداں میں مقابلہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی میں ہو گا جبکہ پیپلزپارٹی تیسری جماعت ہو گی۔چوہدری محمد ظہیر اگر کارکنوں کو متحدکرنے اور ہر وارڈ سے معقول امید وار الانے میں کامیاب ہو گے تو شاید مقابلہ ہو سکے مگر ابھی نو منتحب صدر کے لئے کافی امتحا نات ہیں وہ ان سے کیسے نبرد آزماہوں گے یہ وقت ہی بتائے گا ۔{jcomments on}
112