142

پنڈی پوسٹ کی کہانی میری زبانی

الحمدللہ! خطہ پوٹھوہار اور پنڈی اسلام آباد میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا میرا اخبار پنڈی پوسٹ جسکی اشاعت کے گیارہ برس مکمل ہونے کی خوشی میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جو کہ میری ہر دلعزیز شخصیت اور پنڈی پوسٹ کے روحِ رواں ایڈیٹر عبدالخطیب چوہدری کی رہائش گاہ پر منعقد کی گئی اس پر وقار تقریب کی خاص بات کہ جہاں عبدالخطیب چوہدری نے اپنے اس سفر کی داستان جو کہ عرصہ بیس سال پر محیط ہے پنڈی پوسٹ کی اشاعت کو گیارہ برس قبل کی جو داستان سنائی اس نے حاضرین محفل پر سکتہ طاری کر دیا کہ نیک نیتی اور مسلسل لگاتار محنت سے جو پودا عبدالخطیب چوہدری نے لگایا وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے بہت سے محبتوں والے بھائی بھی اس سفر میں ہم سے بچھڑ گئے مگر نئے آنے والوں کے لیے اسی محبت اور شفقت کا مظاہرہ آج بھی دیکھنے کو ملتا ہے اس تقریب میں دور و نزدیک سے آنے والے سیاسی و سماجی شخصیات کے علاؤہ پنڈی پوسٹ سے وابستہ ٹیم نے شمولیت کرکے تقریب کو چار چاند لگا دئیے خدمت کے جذبہ سے سرشار زمانہ جدید میں وٹس ایپ ای میل اور سوشل میڈیا کے اس دور میں پنڈی پوسٹ کے قارئین میں دن بدن اضافہ اور دور حاضر کے جدید تقاضوں سے مزین پنڈی پوسٹ گورنمنٹ کے قواعد و ضوابط پورا کرنے کی وجہ سے سنٹرل میڈیا لسٹ میں شامل کیا جانا پنڈی پوسٹ کی پوری ٹیم کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے عبدالخطیب چوہدری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ادارے سے وابستہ کارکن ای او آئی بی میں رجسٹرڈ ہیں جنکی ملازمت پوری کرنے کے بعد پنشن بھی ملے گی ان کا کہنا تھا کہ جہاں اخبارات کی جگہ سوشل میڈیا نے لے لی وہاں پنڈی پوسٹ نے بھی جدید دور حاضر میں اپنی ویب سائٹ پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے جو روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹ ہوتی ہے اس طرح فیس بک اور ٹوئٹر پر بھی صارفین کو باخبر رکھا جاتا ہے بات کروں پنڈی پوسٹ کی اپنی کہانی کی تو آج سے تقریباً چار سال قبل عبدالخطیب چوہدری کے ساتھ پہلی ملاقات میں ہی گرویدہ ہو گیا اور دلی خواہش پیدا ہوئی کہ جہاں باقی اداروں میں اپنے علاقے کے مسائل اجاگر کر رہا تھا وہاں چوہدری صاحب کے حسن سلوک سے متاثر اور بنا کسی روک ٹوک کے ایک ایسا پلیٹ فارم مجھے میسر آگیا جس میں علاقے کی نامور شخصیات کا کردار بجلی‘سوئی گیس‘ سڑکیں‘ ایجوکیشن کے حوالے سے الغرض بنیادی مسائل کے حوالے سے کھل کر لکھنے سیکھنے کا موقع ملا

وہاں چار سال قبل یہ بات بھی دل میں کھڑکتی تھی کہ جہاں بنیادی مسائل کو اجاگر کر رہا ہوں وہاں پر اپنی صحافتی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے قبضہ مافیا کے خلاف بھی کھل کر میدان عمل میں آگیا تھا تو شائید ادارہ میری کوئی خبر ڈائری وغیرہ ترمیم کرنے میں حق بجانب ہے مگر اس کے باوجود پنڈی پوسٹ کی تمام ٹیم کے بھرپور ساتھ نے میرا حوصلہ اور بلند کیا اور ان چار سال میں بے پناہ مشکلات کے باوجود قبضہ مافیا کو بے نقاب کرتا رہا اور جب تک زندگی ہے حق سچ کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا پنڈی پوسٹ کی کہانی اپنی زبانی کے اختتام پر ایک واقعہ بیان کرتا جاؤں کہ ایک بار ایجوکیشن کے حوالے سے اپنی یوسی تخت پڑی اور پنڈجھاٹلہ گرلز ہائی سکول کی پرنسپل کی کرپشن نہ صرف بے نقاب کیا بلکہ محکمہ ایجوکیشن میں چھپی کالی بھیڑوں کے خلاف بھی حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی جس پر انکوائری کا لیٹر پنڈی پوسٹ آفس پہنچا تو محترم پیارے بھائی عبدالخطیب چوہدری نے فون کر کے اطلاع دی اور ساتھ اپنے ادارے کی طرف سے بھرپور تعاون کی پیشکش کی مگر چونکہ میری بیٹ کی خبر میں نے پورے حقائق کے ساتھ لگائی تھی تو الحمدللہ پنڈی پوسٹ ٹیم کے بھرپور تعاون اور دونوں پرنسپلز خواتین کو نہ صرف یہاں سے ٹرانسفر کروایا بلکہ محکمہ ایجوکیشن نے میرے تمام حقائق کو درست قرار دیا تو دوستوں عزیزوں صرف ایک بات کہنا چاہوں گا کہ نئے آنے والے لکھاریوں کے لیے پنڈی پوسٹ ادارہ خطہ پوٹھوہار بلکہ اپنے علاقے کے تمام مسائل کو اعلی حکام تک پہچانے کا کام سرانجام دے رہا ہے بلکہ سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی پنڈی پوسٹ کے قارئین میں دن بدن اضافہ پنڈی پوسٹ ٹیم پر اعتماد کا اظہار ہے دعا ہے کہ اللہ پاک پنڈی پوسٹ ٹیم کو دن دگنی اور رات چگنی ترقی عطا فرمائے اور عبدالخطیب چوہدری نے جو سفر گیارہ برس قبل شروع کیا اور اسی طرح رواں دواں رہے پھلتا پھولتا رہا اللہ پاک سب کا حامی و ناصر ہو آمین ثم آمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں