312

پروفیسر تفاخر محمود گوندل‘ ہر دلعزیز مصنف

پاسبانِ حرمتِ لِسان وقلم سلطانِ اقلِیمِ الفاظ و معانی‘ تجلیاتِ رسالت ﷺاور جلوہ ہائے جمال جیسی شُہْرَہ آفاق کتب کے مصنف‘ خدائے

سخن، صاحب ِعشق و مستی، محترم و محتشم جناب پروفیسر تفاخر محمود گوندل صاحب مَدَّ ظِلَّہٗ العالی عشق مخدومِ کائنات حضرت محمد ﷺ سے لبریز دِلنواز خوشہ چیں، بے عدیل ندرتِ خیالات کے حامِل ایک نغز گفتار،سلطانِ اقلیم الفاظ و معانی، پاسبانِ حرمت ِلِسان و قلم بلاشبہ دور حاضر کے ایک بڑے اور ہر دلعزیز مصنف ہیں۔

سرور ِسروراں ﷺ کی زلفِ واللیل کے سرمدی اسیر، صاحبِ طرزِ ادیب جناب تفاخر گوندل صاحب کی علمی شخصیت اپنی قلمی شناسائیوں سے اپنے معاصرینِ بزمِ قدسیاں میں ادب و سخن کی کسی ایک جہت تک محدود نہیں ہے انکی بے پناہ وسعتِ نظر، بنظرِ عمیق مطالعہ، رسوخِ فی العلم اور خداداد ذکاوت نے ان کی جولانی قلم کا دائرہ قرآن وحدیث، سیرتِ رسول محتشم ﷺ، تاریخِ عالم اسلام اور تعلیم و سیاست سمیت تمام موضوعات تک بڑھا رکھا ہے۔

نظم میں حبیبِ محتشم ﷺکی ثنا خوانی ہو یا نثر کے ادب پاروں میں ذکرِ محبوبﷺ کو عقیدت کی طشتری میں رکھنا مقصود ہو،انہیں تقریبا ہر صنفِ سخن پر قابلِ رشک قدرت حاصل ہے

۔ ان کی تحریروں کا مطالعہ کریں تو اللہ تبارک وتعالیٰ کے محبوب رسول حضرت محمد ﷺسے رنگا رنگ گلہائے عقیدت ان کے سینے سے امڈ امڈ کر خوبصورت الفاظ کی صورت میں ڈھلتے محسوس ہوتے ہیں۔ ہر لفظ اور ہر حرف سے حبِ رسول ﷺ کی خوشبو آتی ہے جس سے مشامِ جان معطر ہو تا جاتا ہے۔

دور ِحاضر میں سیرت النبی ﷺ جیسے دلنشیں موضوع پر شُہْرَہ آفاق کتب ”تجلیاتِ رسالت ﷺ“ اور سفر نامہ ء حجاز و نعتیہ مجموعہ”جلوہ ہائے جمال“ جناب تفاخر گوندل صاحب کے کلکِ گوہر بار سے سیَّدِ عرب و عجم حضرت محمد رسول اللہ ؐکی

خوبصورت و درخشاں حیاتِ طیبہ اور سر زمینِ بطحا کی حیات بخش وادیوں کا نہایت عقیدت و اِرادت سے مرصع وہ دل پذیر تذکرہ ہے کہ جس کی معطر خوشبو سے ایک قاری کا مشام جاں مہک اٹھتا ہے اور بقول محسن ِپاکستان جناب ڈاکٹر عبدالقدیر خان(مرحوم) ایسا لگتا ہے

کہ جس طرح اللہ رب العزت نے علامہ اقبال رح کی شکوہ اور جوا ب شکوہ لکھنے میں رہنمائی فرمائی بعینہٖ تفاخر صاحب بھی بس کاغذ و قلم لے کر بیٹھ گئے اور روحانی طور پر یہ تمام مضمون ان کے قلم سے ازخود نکلتے رہے قارئینِ ذی احتشام! لغاتِ کائنات بلاشبہ اس ضمن میں تہیِ داماں ہیں

کہ تاجدارِ اقلیمِ حسن و عشق، جامع الکمالات و جامع المحاسن مدنی کریم حضرت محمد ﷺ کا حقِ مدح و توصیف ادا کر سکیں بعینہٖ عقل و خِرد اپنی تمام تر توانائیوں کے باوجود سرور کونین و مکان کی توصیف و ثنا سے قاصر ہے

تاہم یہ آپ حضور ﷺ کے ذکرِ بے مثال کا ہی اعجاز ہے کہ وہ مجسمہ ء کمالات و ستُودہ صفات جن کی خِلْقَت، خَلْقَت کے لئے موجبِ رحمت ثابت ہوئی انکی سیرتِ طیبہ ﷺ پر خامہ فرسائی ان گنت ہئیت دانوں، مورخوں اور سیرت نگاروں کے لئے نہ صرف باعثِ سعادت بن گئی بلکہ اکناف ِعالم میں ان کے ذکرِ خیر کو بھی حیات ِجاوداں بخش گئی

دوستو! ادبیات ِنبوی وہ سرمدی موضوع ہے جس پر چرخِ نیلی فام نیکسی دور میں اگر سیرتِ نبوی ﷺ کے اولین مرصع نگار سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے فرزندِ ارجمند حضرت ابان بن عثمان رحمہ اللہ اور حواریِ رسول حضرت سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ کے بیٹے جناب عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کو خامہ فرسائی کرتے دیکھا ہے

تو بعد ازاں دوسر ی صدی ہجری میں نمائندہ سیرت نگار فارسی النسل محمد بن اسحاق رح،تیسری صدی ہجری میں شمائل ترمذی کے مصنف جناب امام محمد بن عیسی ترمذیؒ رح اور محمد بن عمر الواقدی رح، چوتھی صدی ہجری میں محمد ابن جریر طبری رح، پانچویں صدی میں علامہ ابن عبدالبرؒ رح، چھٹی صدی ہجری میں قاضی عیاض مالکیؒ رح اور بعد ازاں دیگر ان گنت سیرت نگار وں بشمول مولانا شبلی نعمانی

سید سلیمان ندوی، قاضی سلیمان منصور پوری، مولانا محمد ادریس اندھلوی، مولانا محمد مودودی، ڈاکٹر حمید اللہ اور مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری (رحمہم اللہ جمیعا)جیسی نابغہ ء روزگار ہستیاں اشہبِ حسن و عشقِ رسول ﷺ نظر آتی ہیں۔ دور ِحاضر میں اگر نظر دوڑائیں تو سیرت نگاری ﷺ کے اس خوبصورت

اور کبھی نہ ختم ہونے والے سلسلہ ء عِشق و محبت میں حضرت پیر محمد کرم شاہ الازہری رحمتہ اللہ علیہ کی عالمانہ و محققانہ اسلوب سے لبریز، اِرادت و عقیدت کے ہزار ہا سخن لعل و گہر سمیٹے سیرتِ رسول ہاشمی پر شاہکار تصنیف ”ضیا النبی ﷺ“کے بعد اگر کوئی ادبی و روحانی نگارشات جامی و رومی کا سوز و گداز اور حافظ و سعدی جیسی عشق و مستی لیے ایک قاری کے نہاں خانہِ ء دِل کو عقیدت و محبت رسول ﷺ سے دو آتشہ کر دیتی ہیں

تو وہ جناب پروفیسر تفاخر محمود گوندل صاحب کی گراں مایہ کتب ”تجلیاتِ رسالت ﷺ“ اور”جلوہ ہائے جمال“ ہیں جو بلا شبہ حضور اکرم ﷺ کی مدح و ثنا کا لازوال گنجینہ ہیں اور یہ بات کرنے میں اب دوسری کوئی رائے

نہیں کہ فاضل مولف جناب پروفیسر تفا خر محمود گوندل صاحب مَدَّ ظِلَّہٗ العالی اپنی قلمی شناسائیوں سے اپنے معاصرین میں ایک محبوب قلم کار کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں اور عصرِ حاضر میں ہمارے درمیان ان کی کیف آفرین موجودگی کسی بڑے انعام ِخداوندی سے کم نہیں ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں