پاکستان تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) آج پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کرے گی، اور اس سلسلے میں وہ ان دفعات کے خلاف عارضی حکمِ امتناع کی درخواست دے گی جنہیں پارٹی نے ’آئین سے متصادم‘ قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پارٹی رہنماؤں نے اس بل کے خلاف باضابطہ طور پر ایک تحریری نمائندگی جمع کرائی ہے جو صدرِ مملکت، وزیرِ اعظم، گورنر پنجاب، وزیرِ اعلیٰ اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھی ارسال کی گئی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما اعجاز شفیع نے اتوار کے روز کہا کہ یہ بل لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا اور اس کے ساتھ ایک حکم امتناع کی درخواست بھی دی جائے گی، ان کے مطابق اس حوالے سے قانونی ماہرین کی مدد سے اعتراضات تیار کر لیے گئے ہیں۔

یہ نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسمٰعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔نمائندگی کے متن کے مطابق، بل کی کئی دفعات آئین کے آرٹیکل 17، 32 اور 140-A سے متصادم ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے غیر جماعتی، ایک ووٹ-کئی نشستوں والے یونین کونسل کے نظام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ غیر جماعتی نظام سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرے گا اور منتخب نمائندوں کے بجائے انتظامی افسران کو اختیارات دے گا، جس سے مقامی حکومتوں کے اختیارات متاثر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزی کنٹرول مقامی خودمختاری کی روح کے خلاف ہے، جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے منتظم کی تقرری آئین سے مطابقت نہیں رکھتی۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ یونین کونسل چیئرمینوں کے براہِ راست انتخابات بحال کیے جائیں، مقامی حکومتوں کی مدت پانچ سال مقرر کی جائے، انتخابات کا واضح شیڈول جاری کیا جائے اور انتظامیہ کی مداخلت اور ایڈمنسٹریٹرز کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں