118

ٹوارزم ہائی وے تاریخی منصوبہ

دنیا بھر میں سیرو تفریح کے لیے سیاحت کے شعبے پرخاصی توجہ دی جارہی ہے جسکی وجہ سے وہ ممالک سیاحوں کی آمدورفت سے کثیر زرمبادلہ کما رہے ہیں تاہم بڑے دکھی دل سے یہ کہنا پڑتی ہے کہ سیاحت کے فروغ کے حوالے سے ہمارے ملک میں اس شعبے کی ترقی کے لیے کوئی خاص انقلابی اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے سیاحت کے شعبہ کے فروغ سے نہ صرف ملک کی عوام کو سیروتفریح کی معیاری سہولیات میسر آئیں گی بلکہ بیرونی ممالک سے بھی لوگ پاکستان کا رخ کریں گے اور اس شعبے کی ترقی سے نوجوانوں کیلئے نوکریوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے تاہم اس حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان کے دورحکومت میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے عملی اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے اور ملکی تاریخ میں پہلی بارنیشنل ٹوارزم سٹرٹیجی 2020-30ء تشکیل دی گئی تھی اورنیشنل ٹوارزم ایکشن پلان 2020-25 مرتب کیا گیاتھا‘سیاحت کے فروغ کیلئے مختلف ایونٹس کیلئے نیشنل کیلنڈر بھی ترتیب دیا گیا ہے جبکہ پی ٹی ڈی سی کی نئی ویب سائٹ بھی قائم کی گئی ہے سب سے خاص بات یہ کہ سیاحت سے متعلق مختلف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دینا بھی شامل ہے جس میں لوئر ٹوپہ(مری)سے چوکپنڈوری کوہسار ٹوارزم ہائی وے کی تعمیرکے لیے چار ارب سے زیادہ رقم کا ٹینڈر بھی جاری کر دیاگیا تھا اور اب اس منصوبے پر عملی کام زورشور سے جاری ہے جبکہ یہ منصوبہ اڑھائی سال کی مدت میں مکمل کیاجائے گا

کوہسار ٹوارزم ہائی وے کی تعمیرسے سیاحتی و تجارتی سرگرمیوں کے باعث خطے میں روزگار اور کاروبار کے نئے درواز کھلیں گے‘کوہسار ٹوارزم ہائی وے لوئر ٹوپہ مری سے شروع ہو کر میلاد چوک کوٹلی ستیاں،پنج پیر راکس نرڑھ، پنجاڑ،خان گڑھ،بیور،نارہ مٹور سے ہوتی ہوئی تحصیل کلرسیداں کے بازار چوکپنڈوری میں شاہراہِ کشمیر اور روات اسلام آباد راولپنڈی روڈ سے منسلک کر دی جائے گی جس سے کلرسیداں، کہوٹہ، مری اورکوٹلی ستیاں کے نئے سیاحتی مقامات اجاگر ہونگے اور علاقے میں ملکی و بین الاقوامی سیاحتی انڈسٹری کے لیے سرمایہ کاری اور کاروبار کے مواقع میسر ہونگے کوہسار ٹوارزم ہائی وے کی تعمیر سے راولپنڈی اسلام آباد میں کشمیر و شمالی علاقہ جات کو جانے والی ٹریفک کا دباؤبھی کم ہوگا اور یہ سڑک سیاحتی کوریڈور کا کردار ادا کرے گا ٹوارزم ہائی وے مری کو کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ کے سیاحتی مقام پنج پیر سے ملائیگی اور وہاں سے روات کے راستے جی ٹی روڈ سے لنک کی جائے گی

نئے سیاحتی مقامات کے اس ٹوارزم کوریڈور کو وفاقی بجٹ سے فنڈ کیا جارہا ہے یہ منصوبہ بھی زیر گردش ہیں کہ اس سیاحتی روڈ کو لنک کرنے کے لیے چوکپنڈوڑی کے مقام سے دو بائے پاس بھی تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے ایک بھاٹہ روڈ سے جی ٹی روڈ کو لنک کرے گا جبکہ دوسرا بائے پاس چوکپنڈوڑی سے چھپر کے مقام پر روات کلرسیداں روڈ سے منسلک کیا جائے گا‘اس سیاحتی روڈ کی تعمیر سے تحصیل کہوٹہ کوٹلی ستیاں اور تحصیل کلرسیداں میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی اورمقامی آبادی کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اگر آپکو چوکپنڈوڑی سے براستہ گنگوٹھی سفر کرنے کا موقعہ ملا توآپ میری اس بات سے من وعن اتفاق کرینگے کہ چنام موڑ کے مقام پر انتہائی خوبصورت قدرتی لوکیشنز موجود ہے اگر اس مقام کو بھی سیاحتی روڈ سے منسلک کردیا جائے تو یہاں بھی ایک اعلیٰ پکننگ پوائنٹ بنایا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف سیاحوں کے لیے ایک پرکشش تفریح کا قدرتی ماحول میسر آئے گا بلکہ یہ اس سیاحتی منصوبے کی ایک خوبصورت ترین پرکشش لوکیشن کا درجہ پائے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں