346

وطن کی مٹی گواہ رہنا

رات جلدی سونے کی عادت ہے چند روز قبل بستر پر لیٹنے کے بعد ابھی اونگھ آئی ہی تھی کہ موبائل فون کی پہلی گھنٹی نے جگا دیا دیکھا تو کاروباری وصحافی دوست کا نام سکرین پر ڈسپلے ہورہا تھا اٹینڈ کرنے پر دعاوسلام اور خیروعاٖفیت دریافت کرنے کے ساتھ ہی صاحب بولے خطیب بھائی میرا بمعہ فیملی برطانیہ کے لیے پانچ سال کے لیے ورک ویزہ جاری ہوگیا ہے پرسوں انشاء اللہ فلائٹ ہے آپ کو پتہ ہے صاحب اولاد شخص کے لیے فوری طور پر گھر چھوڑنا اور پھر وہاں کے لیے معاملات کرنا کافی مشکل ہوجاتا ہے وقت کی کمی کی وجہ سے باضابطہ طور پر ملاقات کے لیے حاضر نہ ہوسکا معذرت قبول کیجیے گا اور کامیابی کے لیے دعائیں مطلوب ہیں

ان کا بمعہ فیملی جانے کی خبر سے میری کیفیت ہی تبدیل ہوگئی چونکہ ان کا یہاں اچھا خاصا کاروبار تھا اور صحافی ہونے کے ناطے لوگوں سے مراسم بھی اچھے تھے پھر انہوں نے پاکستان کو چھوڑنے کا فیصلہ کیوں کرلیامیرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ دوکروڑ کے اخراجات کے عوض مجھے انگلینڈ کا ویزہ مل گیا ہے میری منزل برطانیہ نہیں ہے بلکہ وہاں سے آگے مجھے امریکہ کے لیے نکلنا ہے بڑے بھائی وہاں اچھے سیٹل ہیں۔وہ یہ باتیں خوشی خوشی سنا رہے تھے میں ادھر ان کی باتوں سے پشیمانی میں مبتلا ہوئے جارہا تھاکہ ہمارے لوگوں کے سروں پر بیرون ملک آباد کاری کرنے کا جنون کیوں سوارہے ہر دوسرا بندہ باہر سٹیل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے جن کے پاس وسائل ہیں وہ مختلف ذرائع استعمال کرکے اپنے مشن میں کامیاب ہورہا ہے

لیکن جس غریب کے پاس سوائے اپنی جان کے کچھ نہیں وہ کس طرح باہر جانے کا سوچ سکتا ہے لیلن گزشتہ چند برس سے پاکستان کے حالات عوام کے سامنے ایسے پیش کیے جارہے ہیں کہ پاکستان آج ہے کل دیوالیہ پن کا شکار ہوجائے گا یہی وجہ ہے پاسپورٹ آفس جائیں تو وہاں پاسپورٹ بنوانے کا رش دیکھائی دیتا ہے یورپی ممالک کے لیے ویزا درخواست اپلائی کیلئے سہولت فراہم کرنے والی کمپنی جاری فیڈکس کے دفاتر میں لگی لمبی لمبی لائنوں سے بھی ایسا محسوس ہورہا ہوتا ہے کہ پورا پاکستان ہی برطانیہ جانے کا خواہاں ہے یہ ایک الگ بات ہے کہ یورپی ممالک میں خاندانی منصوبہ بندی اور باقاعدہ شادی کارحجان کم ہونے کی وجہ سے شرح پیدائش بری طرح متاثر ہوا نوجوانوں کی تعداد بیس سے پچیس فیصد تک رہ گئی ہے

انفرادی قوت کم ہونے کی وجہ سے ان کا ہر شعبہ زندگی متاثر ہورہا ہے معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں ان حالات سے خائف ہوکر انہوں نے انفرادی قوت پوری کرنے کے لیے ایشیائی ممالک کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کی پیدا کی بیس ہزار ڈالر فیس کے عوض ورک پرمٹ ویزہ جاری کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا تو یورپ کا خواب دیکھنے والے بڑی تیزی سے وطن عزیز سے بوری بسترہ گول کرکے یورب کی جانب اڑان بھرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں بڑے افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ ہم ملک کا سرمایہ اور انفرادی قوت بھی اغیار کو فراہم کرنے میں فخر محسوس کررہے ہیں میرے ایک عزیز بتارہے تھے کہ یورپ میں سہانا خواب لیکر جانیوالے اکثریتی کاروباری لوگ جن کے پاس پاکستان میں دو چار ملازم بھی تھے وہ بھی ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں کی طرح ٹیک آوے اور ریسٹورینٹس پر برتن بھی صاف کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ادھر ہماری بھی بدقسمتی ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے لیکر آج تک ملک کوکو ئی محب وطن قیادت میسر نہ ہوسکی اشرافیہ نے اپنا مال بنانے پر فوقیت دی سیاستدانوں نے اپنے مفادات کو ترجیح دی بیوروکریسی عوام کی خادم بننے کی بجائے حکمران بنی رہی عدالتوں میں پیسے والوں کو انصاف ملتا رہا ملک کو خوشحال اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی کوئی سنجیدہ کوششیں نہ ہوسکیں

یہی وجہ ہے آج پاکستان کے صوبہ پنجاب میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہونے کے باجود اس کی چالیس فیصد زرعی زمین پر کاشت نہ ہونے کی وجہ سے بنجر پڑی ہوئی ہیں یہاں سے برآمد ہونے والے آم،کھجور، چاول کینوں حتی کہ نمک بھی پاکستان کے لیبل کی بجائے انڈیا اور دیگر ملکوں کے لیبل سے دنیا کی تجارتی منڈیوں میں فروخت کیا جارہا ہے ملکی سطح پر تیار ہونے اور بننے والی معیاری اشیاء پر بھی میڈان پاکستان کی بجائے میڈان جاپان اور چائنا کا لیبل لگا کرفروخت کیا جارہا ہے چونکہ دو نمبر اور ملاوٹ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی نہ ہونے کی وجہ سے معیاری اشیاء کو بھی مشکوک بنا دیا ہے ہم دوسروں کا لیبل لگا کر اپنی پروڈکٹ سیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں ایک کاروباری ساتھی نے اداروں کی ناقص کارکردگی رشوت خوری اور اپنا الو سیدھا کرنے کی روش کے بارے میں بتایا کہ میرے علاقہ میں ایک ملک کے مشہور سیمنٹ برانڈ کو ملاوٹ کرکے مارکیٹ میں فروخت کیاجارہا ہے جس کی اطلاع نہ صرف متعلقہ پولیس کو دی گئی بلکہ ایک تحقیقاتی ادارے نے بھی اس کی رپورٹ بنا کر اپنے ادارے کو روانہ کی جب اس ادارے سے ردعمل بارے پتہ کیا گیا تو تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے والے مقامی اہلکار نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ڈیل ہوگئی ہے

ان حالات سے دلبرداشتہ ہوکر آج کاروباری ساتھی اور پڑھے لکھے نوجوان بیرون ممالک کی راہ لیے ہوئے ہیں لیکن یہ دور اندیشی نہیں ہے درحقیت ان کا سنہری مستقبل آج بھی اپنے ملک میں پوشیدہ ہے دیار غیر میں مراعات حاصل ہونے کے باوجود بھی درجہ اول کے شہری ہونے کا اعزاز کبھی بھی حاصل نہیں ہو سکتا اگر پاکستان واقعی ایک ناکام ملک اور دیوالیہ پن کا شکار ہے پھر آج بھی کیوں ملٹی نیشنل کمپنیاں کاروبار پاکستان میں چلارہی ہیں بین الاقوامی سطح کے بنکوں نے پاکستان میں کیوں اپنی برانچیں بنا رکھی ہیں پاکستان میں کچھ ہے تو ان کا فوکس ادھر ہے ہمیں مایوس ہونے کی نہیں بلکہ اپنے قدموں پر کھڑے ہونے اور اغیار کی سازشوں اور پروپیگنڈہ سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا انشااللہ یہ مٹی سونا اگلے گی بقول شاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں