اللہ تعالیٰ نے جب سے زندگی کو تخلیق کیا تو ساتھ ہی مو ت کو بھی تخلیق کر دیا بلکہ زندگی سے پہلے مو ت کو پیدا فر ما یا ہر انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی اس کے مرنے کا سال مہینہ اور دن مقرر کر دیا جا تا ہے اللہ تعالیٰ کے اٹل قانون کے سامنے کسی ذی روح کی کیا مجال کہ ذرہ برابر بھی ادھر ادھر ہو سکے زندگی اور موت کا کھیل ازل سے جاری ہے آخر کا ر جیت مو ت ہی کی ہوتی ہے اچھے اعمال والے انسان کی زندگی اور موت دونوں ہی پر لطف ہوتی ہیں اور اچھا انسان مرے ہوئے بھی جیتا ہوا ہوتا ہے اور برا انسان جیتے ہوئے بھی مردہ ہی ہو تا ہے اچھے انسان کے چلے جانے سے بہت سی محرومیاں واقع ہو جاتی ہیں اور اس کی کمی کبھی بھی پوری نہیں کی جاسکتی ہے نمبر دار محمد صفدر مرحوم کا شمار بھی ایسے انسانوں میں ہو تا تھا جن کو بھلانا بہت دشوار ہے نہا یت ہی شریف النفس سادہ طبیعت اور با اخلاق آدمی تھے شرافت ان کے دل میں کو ٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی موضع کا ہر شخص ان کی شرافت کا قائل تھا اور اپنے اخلا ق سے مرحوم نے پورے علاقہ کو گرویدہ بنایا ہوا تھا اپنے موضع کے ہر شخص کی عزت و تکریم ان کا شیوہ تھا چھوٹے بڑوں کو ادب کی نگاہ سے دیکھتے تھے نمبر دار صفدر مرحوم اپنے باپ کی وفات کے بعد نوتھیہ کے نمبر دار مقرر ہوئے اور تقریباََ عرصہ بیس سال موضع کے بطور نمبر دار خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں اس عرصہ کے دوران انہوں نے ہر مسئلے کا حل صلح صفائی اور راضی نامے کو ہی سمجھا گاؤں میں جب کبھی بھی دو افراد کے درمیان کوئی تنازع پیدا ہو جا تا تو بطو ر گاؤں کا ایک ذمہ دار شخص ہونے کے ناطے فوری طور پر دونوں فریقوں کے گھروں میں پہنچ جایا کرتے تھے اور معاملات کو تھانے کچہری جانے سے قبل ہی حل کر وا دیا کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ جس شخص کی غلطی ہو وہ دوسر ے سے معافی مانگے اور یوں موضع کے بے شمار افراد تباہ و برباد ہونے سے بچ جایا کرتے تھے انتہائی صلح پسند انسان تھے اپنی نرم گفتاری سے تنازعوں کو صرف چند گھنٹوں میں حل کروا دیا کرتے تھے اپنی برادری کا ہر لحاظ سے خیال رکھنے والے انسان تھے ہر بیمار کی بیمار پرسی کر نا اور اس کے پاس بیٹھ کر تسلیاں دینا ان کا معمول تھا ان کے عرصہ نمبر داری کے دوران موضع نوتھیہ کے بہت کم تنازعات تھانہ کی سطح تک گئے ہیں وہ اپنی بہترین حکمت عملی کے باعث تنازعوں کو گھروں میں ہی حل کر و ا دیتے تھے اور اگر کسی وجہ سے کیس تھانہ کچہری چلا بھی جاتا تو وہاں تک متاثرہ فریقین کا پیچھا کرتے تھے اور کوئی نہ کوئی حل ضرور نکال لیتے تھے اور صلح کے بعد فریقین کو اس بات کا احساس دلاتے تھے کہ آپ لوگوں نے آگے جا کر کیا حاصل کیا اور یہ باور کرواتے تھے کہ تنازعات کا حل صرف باہمی بات چیت ہے ان کا شمار تحصیل کلر سیداں کے اعلیٰ پائے کے نمبر داروں میں ہو تا تھا اور وراثتی انتقالات کی صورت میں متعلقہ لوگوں سے پہلے تحصیل آفس میں پہنچ جایا کرتے تھے اور اگر کوئی شخص کسی جائز حق دار کو جائدا د سے محروم کرنے کی کوشش کرتا تو متعلقہ افسران کے سامنے حقیقت بیان کر دیا کرتے تھے کہ ا س شخص کے فلاں فلاں وارث ہیں انہوں نے سیاست سے ہمیشہ دور رہنے کی کوشش کی اور سیاست کے بجائے عوامی اور سماجی کاموں کو ترجیح دیتے رہے ہیں گورنمنٹ پنجاب کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے تمام سرکاری مہمانوں کو اپنے گھر میں عزت و احترام سے بٹھایا کرتے تھے کافی عرصہ سے عارضہ قلب میں مبتلا تھے اور زندگی اور موت کے کھیل میں ہمیشہ کی طرح جیت موت ہی کی ہو گئی ان کی وفات سے موضع نوتھیہ ایک بہت بڑ ے خدمت گار سے محروم ہو گیا اور ان کی کمی کسی صورت بھی پوری نہ ہوسکے گی اور اس نیک دل انسان کی یاد ہمیشہ تر و تازہ رہے گی وہ اچھا نمبر دار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت بڑے زمیندار بھی تھے اور تمام کھیتی باڑی اپنی نگرانی میں کر ویا کرتے تھے اب ان کی جگہ ان کے چھوٹے بھائی حسن اختر نوتھیہ کے نمبر دار کی ذمہ داریاں سمبھالیں گے ان کا شمار بھی اچھے لوگوں میں ہوتا ہے اور یہ ان کے لیے ایک کڑا امتحان ہو گا کہ وہ اپنے مرحوم بھائی کی پالیسیوں کو کس حد تک جاری رکھنے میں کامیات ہو پائیں گے اور اپنے مرحوم بھائی کی وفات سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کو دور کر سکیں گے یا نہیں یہ تو وقت ہی ثابت کرے گا بر حال نئے نمبر دار سے بہتری کی توقعات وابستہ کرنی چاہیں اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فر مائے اور تمام سو گو ا ران کو ان کی مو ت کا صدمہ بر داشت کرنے کی توفق عطا فر مائے (آمین){jcomments on}
135