190

ملک منظور حسین نقشبندی

بطور نمائندہ پنڈی پوسٹ راقم کی جانب سے علاقے کی سیاسی سماجی علمی و مذہبی شخصیات کے تعارف اور ان کی خدمات کو عوام میں اجاگر کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے گزشتہ ہفتے تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں موہڑہ کھوہ کا دورہ کیا اور گاؤں کی رہائشی بزرگ مذہبی و روحانی شخصیت ملک منظورحسین اعوان نقشبندی خلیفہ مجاز ژندہ پیر گھمگول شریف سے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کا شرف حاصل ہوا رہائشگاہ پر پہنچتے ہی ملک منظور حسین نقشبندی صاحب نے خوش آمدید کہا اورگفتگو کا سلسلہ چل پڑا اگر آپ چوک پنڈوڑی سے بھاٹہ روڈ پر سفر کریں تو محض 3 کلومیٹر کے فاصلے پر لب سڑک گاؤں موہڑہ کھوہ آباد ہے یہاں بھٹی قریشی اور ملک قوم کے اکثریتی گھرانے آباد ہیں تاہم اس گاؤں کے اردگرد موضع نندنہ جٹال میں جنجوعہ قوم بھی آباد ہے جنکے مورث اعلی کا نام جٹوخان تھا جنکا شجرہ راجہ جوہدخان بن راجہ مل سے جا ملتا ہے، راجہ جٹوخان جنجوعہ سے چار پشت بعد راجہ اورنگ خان آج سے تقریباً تین سو سال قبل ضلع جہلم کے علاقے گڑھ مکھیالہ سے ہجرت کرکے موضع نندنہ جٹال آباد ہوئے تھے گاؤں نندنہ جٹال میں آباد جٹال جنجوعہ قوم کا مورث اعلیٰ راجہ اورنگ خان ہے، گاؤں موہڑہ کھوہ گاؤں کی اہم شناخت ایک بزرگ ہستی کا مزار ہے اور اندر ایک قبر پر بابا پیر شہید کے نام کی تختی لگی ہے تاہم اس قبر میں مدفون ہستی کی یہاں آمد اور وصال کے حوالے سے کوئی مستند تحریر درج نہیں تاہم ملک منظور حسین نقشبندی کے بقول بابا شہید شیر شاہ سوری کی فوج میں ایک سپہ سالار تھے قرین قیاس یہی ہے کہ یہاں لڑائی کے دوران انکی شہادت واقع ہوگئی تھی اور یہی پر انکو مدفون کیا گیا اسی مزار کے احاطے کے باہر واقع قبور کی بناوٹ بھی اس قبرستان میں مدفوں اہم شخصیات کی قبروں کا پتہ دیتی ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مقامی اور گردونواح کی آبادی یہاں مدفون بزرگ کو ولی اللہ کا درجہ دیتی ہے اور جون کے آخری عشرے میں عقیدت مندوں کی جانب سے مزار پر باقاعدہ بابا پیر شہید کا سالانہ عرس بڑے جوش وخروش سے منایاجاتا ہے،ملک منظور حسین نقشبندی کے جدامجد کلرسیداں کے علاقے بھلاکھر سے نقل مکانی کرکے موہڑہ کھوہ میں آکر آباد ہوئے تھے،مسجد کے قریب ایک قدیمی کنواں واقع ہے جو بقول منظور حسین صاحب کے یہاں آباد ہونے والے سب سے پہلے افراد نے تعمیر کروایا تھا اور اسی کنویں کی وجہ سے اس گاؤں کا نام موہڑہ کھوہ پڑگیا۔ملک منظور حسین پاک فوج بلوچ رجمنٹ میں بھرتی ہوئے اور اپنی مدت ملازمت پوری کرتے ہوئے 24 جون 1973 میں نائیک رینک سے ریٹائرڈ ہوئے، چونکہ آپ ایک زراعت پیشہ خاندان سے تعلق رکھتے تھے تاہم مذہبی احکام کی بجا آوری میں آپکا گھرانہ خاصی شہرت رکھتا تھا فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے دینی خدمات کا بیڑہ اٹھایا سب سے پہلے انہوں نے بابا شہید مزار کے قریب موضع نندنہ جٹال میں واقع مسلم شاملاتی اراضی 4 کنال پر مسجد کی تعمیر کی بنیاد رکھی جبکہ 2 کنال اپنی مالکیتی زمین بھی مسجد اور دینی درسگاہ کیلئے مختص کی،مسجد کی تعمیر میں موہڑہ کھوہ سے عبدالمجید مرحوم نے معقول رقم عطیہ کی جبکہ حاجی محمد سیلمان حاجی محمد سرفراز نے بھی مسجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مالی اعانت فراہم کی اسکے علاؤہ مقامی اور غیر مقامی افراد کی جانب سے بھی مسجد اور دینی درسگاہ کی تعمیر کیلیے نقد رقم فراہم کی گئی،آپکا شمار علاقے کی اہم مذہبی اور روحانی شخصیات میں ہوتا ہے اور دور دراز سے مریدین دم درود کیلئے آپکے پاس تشریف لاتے ہیں گاؤں موہڑہ کھوہ کی دیگر اہم علمی و مذہبی شخصیات میں ماسٹر حکمداد خان مرحوم ماسٹر محمد اسلم مرحوم،محمد اشفاق بھٹی اور غلام رسول شامل ہیں یاد رہے چوک پنڈوڑی میں ایک بہت ہی مشہور نور احمد ہوٹل ہوا کرتا تھا جہاں عوامی گپ شپ اور سیاسی محفلیں سجتی تھیں غلام رسول اس ہوٹل کے مالک تھے غلام رسول موہڑہ کھوہ کے رہائشی مذہبی و تجارتی شخصیت جناب غلام فرید کے والد محترم تھے انکا تعلق رحمانی برادری ہے،چوک پنڈوڑی میں واقع مشہور پکوان سنٹر کے مالکان مطلوب حسین،منگت اور یاسین کا تعلق بھی موہڑہ کھوہ سے ہے شادی بیاہ کی تقریبات کے موقعہ پر مہمانوں کو لذیذ کھانوں کی سوغات پیش کرنے میں ان حضرات کا نام علاقے بھر کے طول وعرض میں مشہور ہے اور ایک بہترین اورعمدہ پکوان کے نام سے بھی جانے پہچانے جاتے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں