تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل چوآخالصہ جوکہ تحصیل کلرسیداں میں شامل ہے لیکن عملاً یہ علاقہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 50اورصوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی 2میں شامل ہے جو کسی مذاق سے کم نہیں،کیونکہ اہلیان علاقہ کی تمام تر آبادی اپنے روز مرہ ذاتی،سرکاری اور عدالتی اُمور کی انجام دہی کے لئے کلرسیداں کا رخُ کرتی ہے ،لیکن جب ان لوگوں کو اپنے عوامی نمائیدوں سے کوئی کام ہو تو یہ مری یا مٹورجانے پر مجبور ہوتے ہیں۔جو کسی عذاب سے کم نہیں، علاوہ ازیں اس علاقے کا سب سے بڑامسئلہ ترقیاتی کام ہیں ،جن کا یہاں فقدان ہے،کیونکہ جب یوسی چوآخالصہ،یوسی منیاندہ ،یوسی نلہ مسلماناں،یوسی دوبیرن سکوٹ یوسی کنوہا،اور یوسی سموٹ کے رہائشی جب کلرسیداں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کو دیکھتے ہیں تووہ احساس محرومی کا شکار ہوجاتے ہیں،گو دونوں کلرسیداں اور شرقی کلرسیداں کے ان علاقوں سے مسلم لیگ(ن) کے حمایت یافتہ اُمیدواران ہی کامیاب ہوئے ہیں،راجہ محمد علی مٹورسے تعلق رکھتے ہیں،جب کی چوہدری نثار علی خان چکری اور قمرالسلام چوک پنڈوڑی سے تعلق رکھتے ہیں،لیکن جہاں تک بات ہے چوہدری نثارعلی خان کی تو اُنہوں نے کلرسیداں کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے،کلرسیداں شہر ہو یا آ س پاس کے گاؤں،دیہات الغرض ہر جگہ قابل ذکر ترقیاتی کاموں کا ہونا کلرسیداں والوں کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔دوسر ی بات حلقہ کے عوام سے چوہدری نثارعلی خان کا بلاواسطہ اور بلواسطہ ہونے والا رابطہ ہے،جس کی وجہ سے کلرسیداں میں آئے دن کوئی نہ کوئی نئے ترقیاتی کام آغاز ہورہا ہوتاہے،کیونکہ چوہدری نثار علی خان اکثر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے یہ کہتے ہیں کہ میرے علم میں جو بھی کام آتا ہے اُسے میں پُورا کرواتا ہوں،لیکن تحصیل کلرسیداں کی 6 شرقی یوسیز کے رہائشی اس سہولت سے محروم ہیں،شاید ہی ان سے ان کے منتخب نمائیدوں نے اس طرح کا کوئی سوال کیاہو،جہاں تک بات ہے احساس محرومی کی تو اس وقت اس علاقے میں لڑکوں اور لڑکیوں بالترتیب ایک ایک بوائز اور گرلز کالج موجود ہے،جو چوآخالصہ میں ہے،جب کہ باقی علاقوں کے علم کے شیدائی بچے خصوصاً طالبات میٹرک کے بعد کالج نہ ہونے کے باعث اعلی تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں،پورے علاقے میں ماسوائے چند سرکاری بنیادی مراکز صحت کے علاوہ اہلیان علاقہ عطائیوں کے ہاتھوں اپنی صحت برباد کررہے ہیں،بنیادی مراکز صحت کا حال سب کو معلوم ہے،شنید تھی کی چوآخالصہ میں ایک نیا تھانہ بنایا جائے گا،مگر تھانہ تو دور کی بات ہے،پولیس چوکی بھی نہ بن سکی،بنیادی طور پر یہ تمام علاقہ نیم پہاڑی اور پہاڑی دونوں سطحوں پر مشتمل ہے،لیکن اس کی ساری خوبصورتی علاقے میں ترقیاتی کاموں کے نہ ہونے کے باعث ماند پڑتی جارہی ہے،علاقے کی پسماندگی کا ایک سبب ترقیاتی فنڈز کازیادہ تر مری اور کہوٹہ پر خرچ ہونا ہے،جس کی وجہ سے ان علاقوں کے حصے میں اُونٹ کے منہُ میں زیرہ کے برابر کم ہوتا ہے۔اور بجائے ترقی کی جانب گامزن ہونے کے یہ علاقے دن بدن پسماندہ ہورہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان علاقوں کو قومی اور صوبائی سطح کے حلقوں این اے52اور پی پی 5میں شامل کیا جائے ،تاکہ ان علاقوں کے رہائشی بھی تحصیل کلرسیداں کے لئے موجودٖفنڈز سے مکمل طور پرمستفید ہوسکیں،اور انہیں اپنے مسائل کے حل کے لئے مٹور اور مری کے چکر نہ لگانے پڑیں{jcomments on}،
106