تحریر:عبدالخطیب چوہدری
آقا دوجہاںؐ کی اس دنیا کے میں تشریف کے لانے کے حوالے سے بارہ ربیع الاول کو دنیا بھر کے مسلمان نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے والہانہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے پیدائش کی خوشی میں جشن مناتے ہیں اس موقع پر مساجد میں چراغاں‘محفل میلادکے انعقاد کے علاوہ دن بھر ریلیوں اور جلسوں کا انعقادکیاجاتا ہے پوٹھوار میں بارہ ربیع الاول کو صبح سویرے ہی ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد شروع ہوگیا جس میں لاکھوں عاشقان رسولﷺ نے شرکت کی
اور یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہا ریلیوں کے راستوں کو رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجانے کے ساتھ ساتھ ریلی میں شرکاء کو مختلف مقامات پر مٹھائیوں دودھ کی سبیلوں اور طرح طرح کے کھانوں سے تواضع کی جاتی رہی ۔
ماہ ربیع الاول کے آغاز کے ساتھ ہی محافل میلادد ﷺ کا انعقاد ہونا شروع ہوجاتا ہے
اور یہ سلسلہ تقریباًسار ا سال جاری رہتا ہے ہر گاؤں محلے میں دینی محفلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے ایک دہائی قبل تک محفل میلاد کاانعقاد محلے کے مساجد میں ہوتا تھا جس میں علاقہ بھر سے عاشقان رسولﷺ اپنے عشق کی پیاس بجھانے اور آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت طیبہ کے متعلق علماء کرام کے بیانات اور گفتگو سننے کے لیے جمع ہوتے تھے لیکن اب یہ سلسلہ مساجد کے ساتھ ساتھ لوگوں کے گھروں تک پھیل گیا ہے اور ہرصاحب حیثیت اپنی استطاعت کے مطابق لوگوں کو مدعو کرتا ہے
جہاں علاقہ کے علماء کرام اور مشہور نعت خواں کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے جو کہ خوش آئند اقدامات ہیں چونکہ اگر ماضی میں دیکھا جائے تو ہماری شادی بیاہ کی تقریبات میں فضول رسومات میں لاکھوں روپے ہوا میں اڑا دیئے جاتے تھے اب میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں شعور اور آگہی پید اہوئی ہے لوگوں نے فضول رسومات کی بجائے شادی بیاہ کے موقع پر بھی نعت خوانی کے محفلوں کا انعقاد شروع کردیا ہے اس حوالے سے دیکھا جائے تو ہمارے علماء کرام پر پہلے سے زیادہ ذمہ داریاں آگئی ہیں چونکہ مساجد میں منققد ہونے والی دینی محفلوں میں صرف ذوق رکھنے والے ہی حضرات تشریف لاتے تھے اس کے لیے صرف مساجد میں اعلان کیا جاتا تھا لیکن
گھروں میں منعقد کیا جانیوالی محفلوں میں برادری اور محلے کے گھر گھر جا کر اس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے جس میں لوگ مساجد کی نسبت اپنے جاننے والے یا میزان کی دعوت کا خیال رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ شریک کرتے ہیں اس میں علماء کرام کو چاہیے کہ وہ اس پلیٹ فار م کو بہترین طریقے سے استعمال کرتے ہوئے درس تدریس کریں اور نبی پاکﷺ کی سیرت طیبہ کے بارے میں لوگوں میں شعور و آگہی پیدا کریں لیکن ہماری بدقسمتی ہے
کہ ہمارے چند علماء کرام ان مواقع پر دوسرے علماء ساتھیوں اور مسلک پر کیچڑ اچھالتے ہوئے فرقہ پرستی کو ہوا دینے اور نفرت کی فضا پیدا کرنے میں گزار دیتے ہیں ہمارا ملک پہلے ہی دہشت گردی اور فرقہ پرستی کی وجہ سے میدان جنگ بناہوا ہے آئے روز دھماکوں اورفائرنگ سے بے گناہ اور نہتے شہریوں کو موت کی وادی میں دھکیلاجارہا ہے
جو کہ لمحہ فکریہ ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ محفل میلاد کے منتظمین کو بھی چاہیے کہ وہ دینی وروحانی محافل کے انعقاد کے مواقع پر صرف اور صرف ایسے علماء کرام کو دعوت خطاب دیں جو کہ ملی اور دینی جذبہ سے سرشار ہوتاکہ نوجواں نسل پر اس کے اثرات مثبت مرتب ہوسکیں