223

لطیفے


٭کرائے دار نے مالک مکان سے کہا: خدا کیلئے اس سال تو کھڑکیوں میں پٹ لگوا دیجئے۔ میں کمرے میں بیٹھتا ہوں تو تیز ہوا سے بال بکھر جاتے ہیں۔ مالک مکان نے کرائے دار کے دیئے کرائے میں سے دس روپے نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہا۔ میرا اتنا خرچہ کرانے سے کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ کسی حجام سے اپنے بال کٹوا لیں۔


٭ایک شخص ٹیلی فون پر کون بول رہا ہے؟ جواب آیا: میں بول رہا ہوں۔ پہلا شخص کتنی عجیب بات ہے، ادھر بھی میں بول رہا ہوں۔
٭ایک صاحب چھلکے سمیت کیلا کھانے لگے۔ کسی نے انہیں ٹوکا اسے چھیل تولیں۔ وہ بولے۔ چھیلنے کی کیا ضرورت ہے، مجھے معلوم ہے اس کے اندر کیا ہے؟
٭سیاسی لیڈر (ڈاکٹر سے) میں جب تقریر کرتا ہوں، میری زبان تالو میں چمٹ جاتی ہے اور میری ٹانگیں کانپنے لگتی ہیں۔ ڈاکٹر نے جواب دیا۔ کوئی بات نہیں، جھوٹ بولتے وقت اکثر ایسا ہوا کرتا ہے۔
٭ایک ڈاکٹر نے ایک شخص کو بل بھیجا جس پر درج تھا۔ آج اس بل کو ایک سال ہو گیا ہے۔ اس شخص نے بل پر یہ عبارت لکھ کر واپس کر دیا۔ سالگرہ مبارک ہو۔


٭ایک پڑوسن نے دوسری سے ایک کتاب پڑھنے کے لئے مانگی۔ دوسری نے کہا بہن میں کتاب دیا نہیں کرتی۔ آپ یہاں بیٹھ کر جتنی چاہیں پڑھ لیں۔ چند روز بعد دوسری پڑوسن پہلی کے گھر گئی اور جھاڑو مانگی۔ پہلی نے کہا بہن میں کسی کو جھاڑو نہیں دیا کرتی، آپ کو جتنی جھاڑو دینی ہو، یہاں میرے گھر میں دے دیں۔
٭ماں نے بیٹے سے پوچھاتم رو کیوں رہے ہو؟ بیٹے نے جواب دیا:آج ماسٹر صاحب نے مجھے کلاس سے باہر نکال دیا تھا۔ ماں نے کہا تم نے ضرور کوئی شرارت کی ہوگی۔ بیٹے نے کہا قسم لے لوا ماں جان۔ میں تو سویا ہوا تھا۔
٭ایک مکان پر مالک مکان نے مکان خالی ہے کا بورڈ لگا رکھا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی لکھا تھا کہ یہ مکان صرف ان لوگوں کو دیا جائیگا، جنکے بال بچے نہ ہوں ایک دن ایک بچہ مالک مکان کے پاس آیا اور بولا۔ مہربانی کر کے یہ مکان مجھے دے دیجئے میرا
کوئی بال بچہ نہیں۔ صرف ماں باپ ہیں۔


٭گاؤں سے ماں اپنے بیٹے سے ملنے شہر گئی۔ باتوں باتوں میں بولی۔ کوئی خاص بات ہو تو فون کر لیا کرو بیٹا۔ امی! بیٹے نے حیرت سے کہا۔ آپ کے ہاں تو فون نہیں ہے۔ میرے ہاں نہیں ہے تو کیا ہوا؟ ماں نے جواب دیا۔ تمہارے پاس تو ہے۔
٭ایک دھوکے باز شخص نے یہ مشہور کر دیا کہ جو شخص اسے ایک ہزار روپے دے گا وہ اسے جنت کا ٹکٹ دے گا۔ جواب میں لوگوں نے اس کے پاس بے تحاشا پیسے بھیجے۔ ایک دن وہ اپنے کمرے میں دولت کا حساب کر رہا تھا کہ کھڑکی سے ایک شخص داخل ہوا اور ریوالور نکال کر بولا:خبردار ساری دولت میرے حوالے کر دو ورنہ اگر تم نے مجھے لوٹا تو سیدھا جہنم میں جاؤ گے۔’‘دھوکے باز نے کہا۔ ناممکن! وہ شخص مسکرا کر بولا۔‘’میں نے پہلے ہی تم سے جنت کا ٹکٹ خرید رکھا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں