لائبریرین‘کتب خانے کا نگران و منتظم

لائبریرین کسی بھی پڑھے لکھے معاشرے میں لائبریرین ایک انتہائی قابل عزت فرد گردانا جاتا ہے وہ ایک ایسا فرد ہوتا ہے جو کتب خانے کا نگران اور منتظم ہوتا ہے۔ وہ صرف کتابوں کی حفاظت نہیں کرتا بلکہ علم کو پھیلانے، مطالعے کی حوصلہ افزائی کرنے، اور طلباء و اساتذہ اور عام شہریوں ٹیکنیکل افراد کو تعلیمی مواد اور عام معلوماتی اور مفید معلومات تک رسائی دلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

لائبریرین کی اہم ذمہ داریاں درج ذیل ہیں:
1۔کتب کی ترتیب: تمام کتابوں کو منظم طریقے سے سجانا تاکہ ہر فرد کو آسانی سے مطلوبہ کتاب مل سکے۔یہ ترتیب دنیا میں رائج ایک درجہ بندی نظام کے تحت عمل میں لایا جاتا ہے2۔کتب کا اندراج اور ریکارڈ: نئی آنے والی کتابوں کو رجسٹر میں شامل کرنا اور جاری کی گئی کتابوں کا مکمل ریکارڈ رکھنا۔اور ماتحت عملے کے ذریعے تیز ترین کمپیوٹر پروفیشنل کی زیر نگرانی سافٹ ویر میں منظم کرنا۔

3۔رہنمائی: طلباء اور اساتذہ کو ان کی ضرورت کے مطابق کتابیں منتخب کرنے میں مدد فراہم کرنا۔تاکہ ان کا وقت بچایا جا سکے اور لائبریری کا بہتر فائدہ پہنچایا جا سکے

4۔تعلیمی مواد کی فراہمی: مختلف موضوعات پر تحقیقی اور نصابی مواد مہیا کرنا۔

5۔لائبریری کا نظم و ضبط قائم رکھنا: لائبریری میں سکون اور تعلیمی ماحول برقرار رکھنا۔اور اس کے اصول و ضوابط تیار کرتا ہے۔

لائبریرین کتب خانے کا ایک ایسا فرد ہوتا ہے جو بظاہر خاموشی سے کام کرتا ہے، مگر اس کی خدمات علم کی روشنی پھیلانے میں نہایت اہم ہوتی ہیں۔ وہ کتابوں کو ترتیب دیتا ہے، ان کی حفاظت کرتا ہے، اور طلباء و اساتذہ اور عام قارئین کو مفید مواد فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔لائبریرین نہ تو شور مچاتا ہے، نہ ہی اس کی محنت فوراً نظر آتی ہے، لیکن وہ علم کے سمندر میں رہنمائی کا چراغ ہوتا ہے۔ جب کوئی طالب علم یا لائبریری استعمال کرنے والاکسی خاص موضوع پر کتاب تلاش نہیں کر پاتا تو یہی لائبریرین خاموشی سے اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس کی باتوں میں نرمی، رویے میں شائستگی، اور کام میں ایمانداری ہوتی ہے۔

لائبریرین کا کام صرف کتابیں دینا یا لینا نہیں بلکہ مطالعے کی عادت پیدا کرنا، تحقیق میں مدد دینا اور علمی ماحول کو فروغ دینا بھی ہے۔ وہ ہر قاری کے علم میں اضافہ کرتا ہے، بغیر کسی نام و نمود کے۔لائبریرین واقعی ایک خاموش خدمت گزار ہے، جو پس منظر میں رہ کر تعلیمی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔ ہمیں اس کی خدمات کو سراہنا اور اس کے کردار کو عزت دینی چاہیے۔

لائبریرین کی ترقی اور مناسب سکیل کیوں ضروری ہے؟
لائبریرین کا کردار تعلیمی اداروں عوامی کتب خانوں ادارہ جاتی کتب خانوں میں نہایت اہم ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں اکثر ان کی خدمات کو وہ اہمیت نہیں دی جاتی جس کے وہ حق دار ہیں۔ لائبریرین کی ترقی اور ان کے لیے مناسب تنخواہی سکیل کا ہونا کئی وجوہات کی بنا پر ضروری ہے:
1پیشہ ورانہ حوصلہ افزائی: اگر لائبریرین کو ترقی اور بہتر سکیل دیا جائے تو وہ زیادہ دلجمعی اور لگن سے کام کرے گا۔ اس سے معاشرے میں تعلیم کا بہتر ہو گا
2۔علمی معیار کا تحفظ: ایک لائبریرین اگر اچھی تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ ہو، تو وہ طلباء اور اساتذہ اور عام قاری کو معیاری مواد تک رسائی دے سکتا ہے۔ اس کے لیے بہتر سکیل اور ترقی لازمی ہے تاکہ قابل افراد اس شعبے میں آئیں۔
3۔ذمہ داری کے مطابق معاوضہ: لائبریرین کی ذمہ داریاں محدود نہیں ہوتیں۔ وہ کتب کی ترتیب، ریکارڈنگ، طلباء کی رہنمائی، اور تحقیقی معاونت جیسے کام انجام دیتا ہے۔ ان خدمات کے بدلے میں مناسب معاوضہ ہونا انصاف ہے۔
4۔پیشہ ورانہ وقار کا تحفظ: جب کسی عہدے کو معاشرے میں عزت اور اچھا سکیل دیا جاتا ہے، تو اس کی اہمیت خود بخود اجاگر ہوتی ہے۔ لائبریرین کا شعبہ بھی وقار اور عزت کا حقدار ہے۔مختلف افراد جو کتب خانے میں معاونت کرتے ہیں وہ لائبریرین کے ماتحت ہو تے ہیں جو بہتر سکیل کی وجہ سے ممکن ہے
5۔نظام تعلیم کی بہتری: ایک منظم، باصلاحیت، اور مطمئن لائبریرین تعلیمی نظام کی بہتری میں مثبت کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے برعکس اگر اسے نظر انداز کیا جائے تو نظام متاثر ہوتا ہے۔

اہم نوٹ
لائبریرین صرف کتابوں کا رکھوالا نہیں، بلکہ علم کے دروازے کھولنے والا خاموش استاد ہوتا ہے۔لائبریرین کا اس کی فیلڈ میں تعلیم یافتہ ہونا بھی ضروری ہے کم ازم بیچلر آف لائبریری سائنس کا حامل ہو سرٹیفکیٹ کا حامل لائبریرین مناسب پیشہ ورانہ تعلیم نہ ہونے سے کتب خانے کی بہتر خدمت نہیں کر سکتا۔اس کی ترقی، تربیت، اور مناسب سکیل نہ صرف اس کا حق ہے بلکہ یہ ایک بہتر تعلیمی نظام کی ضرورت بھی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں لائبریرین ایک معتبر فرد گردانا جاتا ہے اسے استاد مانا جاتا ہے اسے عزت دی جاتی ہے۔لائبریرین جہاں پڑھا لکھا ہونا چاہیے لائبریری سائنس کی متعلقہ فیلڈ سے وہاں اسے موجودہ دور کے لوازمات جیسے انٹرنیٹ سوشل میڈیا تک آزادانہ رسائی ہونی چاہیے تاکہ بہتر طریقے سے معاشرے میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں