عبدالخطیب چوہدری
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے59سے چوہدری نثار علی خان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار قمرالسلام راجہ کی قومی احتساب بیورو کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد حلقہ میں سیاسی صورتحال یکسر تبدیل ہوکررہ گئی ہے میاں نواز شریف کی ہدایت پر چوہدری نثار کے مقابلہ میں میں قمرالسلام کی انتخابی مہم کی ذمہ داری انکے بارہ بیٹے سالار قمرالسلام اور سولہ سالہ بیٹی اسو ۃالسلام نے سنبھال لی ہے اور اس کے لیے مسلم لیگ ن کی سنیئر قیادت بھی حلقہ میں انتخابی مہم کو کامیابی چلانے کیلئے بھی اس کا بھرپور ساتھ دے گی قمرالسلام کی گرفتاری کے فوری بعد ان کے بیٹے اور بیٹی ایک بڑی ریلی کے قیادت کرتے ہوئے پارٹی ٹکٹس جمع کروانے کیلئے ریٹرننگ آفسیر کے راولپنڈی پہنچے اور ان کی تقاریر اور میڈیا سے گفتگو کی بناء پر کارکنوں کی میں ایک نئے سرے سے جوش وجذبہ پیدا کرنے کی کوشش کی اورمیڈیا کی جانب سے بھرپور کوریج ملنے سے قمرالسلام راجہ اور بچوں نے ملکی سطح کی پہچان حاصل کرنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی پنجاب کے صوبائی حلقہ پانچ سے دو بار کامیابی حاصل کرنے والے قمرالسلام راجہ نے گزشتہ دور حکومت میں پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن اور صاف پانی پروجیکٹ کے کنوئیر ہونے سمیت پانچ مختلف محکموں شعبہ کے سربراہ کے ناطے سے بہترین کارکردگی دکھانے کی وجہ سے وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور ان کی کابینہ میں مرکزی حیثیت حاصل کررکھی تھی بلخصوص پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت پر تیس لاکھ بچوں کو مفت فراہمی کیلئے میرٹ پر اداروں کا چناواور پنجاب کے ریگستانی علاقوں میں موبائل سکولوں کا اجراء ان کا بہت بڑا منصوبہ تھا جوکہ آنیوالے وقتوں تک علم کی شمع جلائے رکھے گاایک طرف پنجاب حکومت اور کابینہ میں اہم مقام حاصل کرنے کے باجود اپنے حلقہ انتخاب میں چوہدری نثار علی کے اثرو رسوخ اور مسلسل نظراندازی کی وجہ سے ان کے ترقیاتی منصوبوں اور کاموں کے حوالے سے قمرالسلام راجہ کے اختیارات ایک یونین کونسل کے چیئرمین سے کم تھے لیکن اس کے باوجود انہوں نے قیادت کو شکوہ تک نہ کیا مشکل ترین حالات میں حلقہ کے عوام سے آنکھیں چرانے کی بجائے مرکزی دفتر چوک پنڈوڑی کلرسیداں میں ہر اتوار کو اپنی حاضری یقینی بنا کر شہریوں کے مسائل سننے کا سلسلہ بدستورجاری رکھا اور سوشل میڈیا پر متحرک رہنے کی وجہ سے عوام بلخصوص نوجوانوں سے ایک مربوط رشتہ قائم رکھنے میں کوشاں رہے یہی وجہ ہے جبکہ مسلم لیگ ن کی قیادت کے چوہدری نثارسے اختلافات سے سامنے آئے تو قمرالسلام نے فوری طور چوہدری نثار کے مقابلہ کرنے کے کے لیے خود کو پیش نہ کیا بلکہ قیادت کے فیصلہ کو ہی ترجیح دینے کی بات کی ن لیگ کی قیادت نے آخری وقت تک چوہدری نثار علی خان کے فیصلہ کے انتظا ر کیا لیکن سیاسی تعلقات بحال نہ ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ ن نے صو بائی اسمبلی کے حلقہ پی پی دس اور قومی اسمبلی کے حلقہ 59کے لیے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ قمرالسلام کو دینے کا اعلان کیا تو وہ ٹکٹ کے حصول کے لیے راولپنڈی سے اپنے بیٹے سالار کے ہمراہ لاہور گئے تو نیب نے انکوائری کے سلسلہ میں طلب کرلیا اور بعدازاں انہیں صاف پانی کمپنی کے منصوبہ میں 84 واٹرفلٹریشن کی تنصیب کیلئے خلاف قواعد اور بورڈ آف ڈائریکٹرزکی منظوری کے بغیر واٹر پمپ لگانے کا ٹھیکہ دینے جیسے دیگر الزامات کے تحت گرفتار کرلیا ان کی بغیر نوٹس گرفتاری کے بعد حلقہ میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا چونکہ بظاہر تو قمرالسلام راجہ شرافت کا علمبردار تصور کیے تھے لیکن ان پر مبینہ ایک ارب سے زائد کرپشن کے الزامات نے عوام کو شش وپنج میں ڈال دیا ہے چونکہ ان کا تعلق ایک مڈل کلاس طبقہ سے ہے ان کا طور طریقہ عام روایتی سیاستدانوں سے مکمل طور جداگانہ ہے دو دفعہ ایم پی اے بننے اور مختلف محکموں کے بطور سربراہ کے اختیارات استعمال کرنے کے باجود ان کے لائف سٹائل میں کوئی تبدیلی آسکی گاڑی تبدیل ہوئی‘ میڈیا کوریج کیلئے اشتہارات دیئے‘ کارنر میٹنگز اور مہان خصوصی بن کر انعامات دیئے اور نہ ہی ریلیوں کو کامیاب کرنے کیلئے گاڑیوں کو بھاری کرایوں پربک کروایا دوسرے لفظوں میں اگریہ کہا جائے کہ حلقہ میں ایک رویپہ بھی فضول خرچ نہ کرنیوالا شخص کرپٹ کیسے ہوسکتا ہے چونکہ مثل مشہور ہے ’’مال مفت دل بے رحم ‘‘یعنی جب مال و دولت آسانی اور ناجائز طریقوں سے جمع ہوجائے تو پھر اس کے شاہانہ استعمال میں کوئی کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی ‘ اس نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو قمرالسلام کی زندگی میں کرپشن و بدعنوانی میں دور تک نظر نہیں آرہی ہے لیکن عوام کا سوال یہ ہے کہ ملک کے ایک متعبر ادارہ نے ان پر ہاتھ ڈالا ہے تو وہ بلاواسطہ نہیں تو بلواسطہ لازمی اس میں ملوث ہوسکتے ہیں چونکہ وہ صافی پانی پرچیز کمیٹی کے کنوئیر تھے ہوسکتا ہے انہوں نے ادارہ کی بیورو کریسی پر اعتماد کرتے ہوئے غیردانستہ طور یا پارٹی اور سینئر قیادت کے پریشر کی بناء پر غیر ذمہ داری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اہم فائل پر دستخط کردیئے جس کا خمیازہ عین الیکشن کے موقع پر بھگتنا پڑا جس سے ایک طرف مشکل ترین حالات کا سامنا بھی ہے اور دوسری جانب سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگتا ہوا نظر آرہا ہے اس بنا پر حلقہ میں ان کے چاہنے والوں کو ایک بڑی تعداد میں مایوسی کی لہردوڑ گئی ہے گرفتاری کو مد مقابل بااثر امیدوار چوہدری نثار علی کی سازش قرار دے رہے ہیں جبکہ چوہدری نثار علی خان نے الیکشن مہم کے دوران ان کی گرفتار کی بھرپورمذمت کی ہے مسلم لیگ ن کی قیادت نے الیکشن کمیشن میں بھی اس کی گرفتار ی پر معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے الیکشن مشکوک اور متنازعہ ہوسکتے ہیں لہذا الیکشن کمیشن کردار کرے میاں نواز شریف نے قمرالسلام راجہ کی انتخابی مہم کو بھرپور چلانے کیلئے سینئر قیادت کو ہدایت تو کردی ہے لیکن چوہدری نثار علی خان جیسے بااثر سیاستدان اور ماضی کے اپنے پارٹی کے سینئر رہنما کے خلاف مہم میں حصہ لینا کافی مشکل نظر آرہا ہے لیکن جیسے طرح قمرالسلام راجہ کے بیٹے اور بیٹی کی کال پر عوام نے ان کی ریلی کو کامیاب بنایا ہے اس سے لگتا ہے وہ اپنے باپ پر لگنے والے الزامات کو بے بنیاد اور اس کو سیاسی سازش قرار دیکر عوا م کی ہمدردیاں حاصل میں کافی حد تک کامیابی ہوجائینگے حلقہ میں تحریک انصاف میں ٹکٹوں میں تقسیم کے حوالے سے اختلافات سامنے اور جماعت اجمل صابر اور سرور خان کے مختلف دھڑوں میں بٹنے کی وجہ سے ووٹرتقسیم ہوکررہ گئے ہیں جس سے ایک چیز واضع ہوتی نظر آرہی ہے مقابلہ آزاد امیدوار چوہدری نثار علی اور مسلم لیگ ن کے نامزد قمرالسلام راجہ کے مابین ہوگاچوہدری نثار علی خان کا حلقہ میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایک بڑا نام ہے جبکہ عوام سے براہ راست رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے وہ الیکشن مہم اپنی رابطہ کمیٹی کے زریعے سے چلا رہے ہیں وہ کسی حدتک کامیاب ہوتے یہ وقت ہی بتائے گا لیکن ساتویں کے جماعت طالبعلم سالار قمرالسلام اور فرسٹ ائیر کی طالبہ اسوۃ الاسلام کی خود اعتمادی عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے میں کافی حدتک حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
عبدالخطیب چوہدری- راولپنڈی
0300 5256781
230