152

شہرِ اقبال کی علمی و ادبی شخصیت، حمیرا جمیل کے ساتھ چند باتیں


آج جس علمی وادبی شخصیت کا تعارف میں کروانے جارہی ہوں. وہ تعارف کی محتاج تو نہیں ہیں. لیکن اُن کے اعزاز میں صرف یہی کہوں گی کہ وہ شہرِ سیالکوٹ کی رونق ہیں.

میں حمیرا جمیل کے متعلق مزید بتاتی چلوں. حمیرا افسانہ نگار، کالم نگار ،مترجم ،شارح اور محقق بھی ہیں. کیوں کہ حمیرا میری سہیلی بھی ہیں میں پہلے بھی ایک چینل کے لیے ان کا انٹرویو کرچکی ہوں. چند اہم سوالات آج پوچھنا چاہوں گی.
سوال :السلام علیکم حمیرا آپ کیسی ہیں؟ آج کل کون سی ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہیں؟
وعلیکم السلام اللہ کا شکر ہے. مختلف ادبی سرگرمیاں جاری تو رہتی ہیں لیکن زیادہ شوق مختلف موضوعات پر کتابیں لکھنے کا ہے جو قائم ہے.
سوال :حمیرا اب آپ کی کتابوں کی تعداد کتنی ہوچکی ہے؟
الحمدللہ درجن سے زائد کتابیں چھپ چکی ہیں اور چھپ رہی ہیں.
سوال :ادبی خدمات کے اعتراف میں اب تک کون سے ایوارڈ مل چکے ہیں؟
میں چند کے نام لینا چاہوں گئی. علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی، الوکیل ایوارڈ، بشیر رحمانی ادبی ایوارڈ، الفانوس لائبریری کی جانب سے ایوارڈ، چمبر آف کامرس، سیالکوٹ اور دیگر کئی ادبی تنظیمیں ایوارڈ اور اسناد سے نواز چکی ہیں.
سوال :کیا آپ کی شخصیت پر تحقیقی سطح کا کام ہورہا ہے؟
جی مختلف جامعات نصابی مشقیں لکھواتی رہتی ہیں اس کے علاوہ تحقیقی مقالہ بھی ایک ادارہ لکھوا چکا ہے.
سوال :ماشاء اللہ لیکن کیاگھر والے آپ کے ادبی شوق کو پسند کرتے ہیں؟
میں یہی کہہ سکتی ہوں پسند کرتے بھی ہیں اور نہیں بھی. لیکن پھر بھی خوش ہوں.
سوال:آپ بنیادی طور پر نثر نگار ہیں کیا شاعری کا شوق ہے؟
شاعری معیاری ہو تو اچھی لگتی ہے لیکن شعر کہنے کا شوق بالکل نہیں ہے.
سوال :کسی ایسے شخص کے متعلق بتائیں جس سے بے حد متاثر ہوں.
اپنے والدین کے بعد استادِ محترم پروفیسر ڈاکٹر منور ہاشمی تم میری شاگردِ عزیز ہو.ایک اور نام بہترین راہنما ڈاکٹر طاہر عباس طیب
سوال :کیا زندگی سے کوئی شکوہ ہے؟
زندگی نام ہی شکوہ ہے لیکن صبر بہترین ہے.
سوال :اب کچھ ہلکی پھلکی گفتگو ادب سے ہٹ کر کرتی ہوں. پسندیدہ رنگ کھانا اور جگہ کونسی ہے؟
نیلا رنگ میٹھے کی بے حد شوقین ہوں اور جگہ جہاں خاموشی ہوں.
سوال :کیا کھانا خود بنالیتی ہیں؟
جی بالکل بنا لیتی ہوں. اگر وقت ہو.
سوال :زندگی کا حاصل کیا ہے؟
میری ماں کی بے لوث محبت اس کے علاوہ دنیا بھر کی محبت ایک طرف اور میری وہ مائیں جو مجھے عام سے خاص ہونے کا احساس دلاتی ہیں گلے لگاتی، ماتھا چومتی اور دعائیں دیتی ہیں…. یہی حاصلِ حیات ہےسوال:آخر میں حمیرا آپ کے قیمتی وقت کا بہت شکریہ. کیا نوجوان نسل کے لیے کچھ پیغام دینا چاہتی ہیں؟
نوجوان نسل کو صرف یہی کہوں گئی کہ سعی و عمل کو شعار بنائیں یہی اصل کامیابی ہے.

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں