95

شوکت بھٹی کی نااہلی ‘ سیٹ کون سنھبالے گا؟

نوید ملک ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
ملک میں نئے قومی الیکشن میں کے انعقاد کا اعلان ہونے والا ہے اور سیاسی جوڑ توڑ و سیاسی گٹھ جوڑ کا سلسلہ تحصیل گوجرخان کے حلقہ پی پی 9 (سابقہ پی پی 4) میں بھی عروج پر ہے ، حلقہ پی پی 9سے دو دفع ممبرصوبائی اسمبلی طویل عدالتی جنگ لڑنے کے بعد سپریم کورٹ سے نا اہل ہو کر بھی سیاسی میدان میں موجود ہیں ، تحریک انصاف کے چوہدری ساجد جو اسی حلقے سے گزشتہ الیکشن میں دوسرے نمبر پر رہے پیپلز پارٹی کے سابق ایم پی اے برگیڈئیر حسن بھی اپنی اپنی سیاسی جماعتوں سے منسلک پارٹی ٹکٹ کے حصول کیلئے متحرک ہیں پی ٹی آئی کی طرف سے چوہدری ساجد جو سابقہ قومی الیکشن میں حلقے میں دوسرے نمبر پر آنے کے بعد طویل عرصہ تک حلقے سے غائب رہے ، کلیام اعوان ، مندرہ و حلقے کی دیگر اہم یونین کونسلز میں کسی خوشی غمی میں شریک ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، وہ اپنے آپ کو دولتالہ سکھو سے نہیں نکال سکے اور یہی وجہ ان کے دوبارہ شکست کی وجہ بن سکتی ہے ، پی ٹی آئی سے حلقہ پی پی 9سے ٹکٹ کے حصول کیلئے برادر گل اخلاق تھتال ایڈووکیٹ اور سکھو منگھوٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوان ہارون کیانی ہیں ، گل اخلاق تھتال ایم کیو ایم و پیپلز پارٹی میں شامل رہنے کے بعد اب پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں ان کا حلقہ میں ووٹ بنک بہت ہی محدود ہے ، جبکہ نوجوان ہارون کیانی میں جذبہ خدمت ضرور موجود ہے تاہم وہ ابھی سیاسی میدان میں نئے ہیں
،پی پی 9سے پارٹی کے ٹکٹ کے مضبوط سیاسی قد کاٹھ و پارٹی سے مکمل وابستگی کے باعث چوہدری ساجد کو ہی ملے گا، پیپلز پارٹی کی طرف سے اس حلقے میں دو بار منتخب ہونے والے برگیڈیئر محمد حسن سابقہ الیکشن میں پارٹی کی گرتی ساکھ کے سبب تیسرے نمبر پر آئے بدقسمتی سے وہ شکست کے بعد حلقے میں کم کم ہی نظر آئے ، حالیہ قومی الیکشن میں اگر پارٹی ٹکٹ ملتا ہے تو وہ اس دفعہ شاید تیسرے کی بجائے چوتھے نمبر پر آئیں گے کیونکہ مولانا خادم رضوی گروپ کی طرف سے بھی امیدوارسامنے آنے پر تیسری پوزیشن لے سکتا ہے ، سابق وزیر اعظم پی پی 9سے اپنے بیٹے خرم پرویز اشرف کو پارٹی ٹکٹ دینے کے خواہاں نظر آتے ہیں راجہ خرم پرویز اشرف کا اپنے والد و پارٹی ووٹ بنک کے علاوہ ذاتی ووٹ بنک نہ ہونے کے برابر ہے ان کی جگہ اگر راجہ جاوید اشرف کو ٹکٹ دیا جائے تو وہ پیپلز پارٹی کے ووٹ بنک کے ساتھ ساتھ اپنے ذاتی ووٹ بنک اور حلقے میں سیاسی سماجی شخصیات سے گہرے مراسم رکھنے کی بدولت الیکشن کو دلچسپ بنا سکتے ہیں خرم پرویز اشرف و برگیڈیئر (ر) محمد حسن دونوں میں سے کسی ایک کی فتح معجزہ ہی ہو سکتا ہے ، کیونکہ دونوں حلقہ پی پی 9کے لئے اجنبی بن چکے ہیں ، ایک اسلام آباد سیکٹر کے پوش ایریے کا رہائشی اور دوسرا راولپنڈی کے عسکری سیکٹر کا باسی ۔
دو مرتبہ اس حلقے سے منتخب ہونے والے شوکت عزیز بھٹی جعلی ڈگری کیس میں طویل عدالتی جنگ لڑنے کے بعد بالآخر سپریم کورٹ سے بھی نا اہل قرار پا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ حلقہ میں اپنا سیاسی وزن و مقام قائم رکھے ہوئے ہیں ، ، شوکت عزیز بھٹی نے اپنے حلقے میں اپنے گروپ کو ساتھ لے کر چلے ، تمام ترقیاتی منصوبہ جات وہ ساہنگ ہو یا مندرہ ، دولتالہ ہو یا سکھو، کلیام اعوان ہو یا کرنب کے ملحقہ دیہاتوں سے اپنے گروپ کی معاونت اپنے زیر نگرانی کرواتے رہے ، اور یہی وجہ ہے کہ اس مشکل وقت میں بھی انہیں نے پارٹی سے ہٹ کر اپنے ذاتی ووٹ بنک کو سنبھالا ہوا ہے شوکت عزیز بھٹی اپنی نا اہلی کے سبب اپنے بھائی یا اپنی اہلیہ محترمہ کو پارٹی ٹکٹ ڈلوا کر الیکشن میں بھر پور حصہ لینے کی حکمت عملی تیار کئے بیٹے ہیں ، حلقہ پی پی 9سے مسلم لیگ ن کی قیادت راجہ شوکت عزیز بھٹی کو نظر انداز کر کے اگر پارٹی ٹکٹ راجہ حمید یا کسی اور کو دیتی تو مسلم لیگ ن کو نہ صرف حلقہ پی پی 9سے شکست کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ اس کے اثرات قومی اسمبلی کے حلقہ NA-58کے امیدوار راجہ جاوید اخلاص پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں ۔ شوکت عزیز بھٹی جس طر ح جعلی ڈگری کیس کے دوران بھی متحرک رہے وہ اب بھی حلقے میں بھرپور طور پر متحرک ہیں ، حلقہ پی پی 9کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار کی فتح میں شوکت بھٹی کا کردار رہے گا ، ذرائع کے مطابق راجہ شوکت عزیز بھٹی اپنے والد جسٹس عزیز مرحوم کی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کر کے پارٹی ٹکٹ اپنی اہلیہ محترمہ کو دلوا کر حلقے سے کامیابی سے ہمکنار کر کے صوبائی اسمبلی کے فلو ر پر پہنچا سکتے ہیں ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت سے راجہ پرویز اشر ف کو بھی حلقہ پی پی 9سے سیاسی پوزیشن مزید مضبوط ہو جائے گی، آمدہ قومی الیکشن میں خطہ پوٹھوہار کے الیکشن کے نتائج دلچسپ طور پر سامنے آئیں گے اور الیکشن سے پہلے ڈرامائی تبدیلیاں بھی سامنے آئیں گی ، حلقہ پی پی 9میں شوکت عزیز بھٹی فیکٹر اہم و فیصلہ کن رہے گا، حلقہ پی پی 8سے بیول کو نمایاں مقام حاصل رہے گا، مسلم لیگ ن کا ٹکٹ موجود ہ ایم پی اے افتخار واثی کو نہ ملا تو بھی پارٹی ٹکٹ بیول میں ہی رہے گا، اور پی ٹی آئی کا ٹکٹ بھی بیول ہی کے حصے میں آئے گا، بیول سے آمدہ قومی الیکشن میں حلقہ پی پی 8کے لئے تین امیدوار سامنے آنے کا امکان ہے ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں