253

شاہد خاقان عباسی کے والد خاقان عباسی اپنے بیٹے زاہد خاقان کو سیاست میں اتارنے کے خواہاں تھے

ضلع و تحصیل مری کے گاؤں دیول میں 1929 میں پیدا ہونے والے خاقان عباسی صاحب نے قومی و بین الاقوامی سطح پر گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ اور ایک ایسی زندگی گزاری کہ آج تک ان کا نام مثبت انداز میں ہی مختلف حلقوں میں گونجتا ہے۔

آپ کے دادا برطانوی فوج میں جے سی او تھے اور آپ کے والد محمکہ جنگلات میں ملازم تھے۔
آپ نے ابتدائی تعلیم مقامی سکول سے ہی حاصل کی اور اکثر اپنی سیاسی تقریروں میں اپنے بچبن کی زندگی کے واقعات کو شئیر کرتے ہوئے پن چکی (جندر ) جا کر مکئی اور گندم کے دانے پیسوانے کا تذکرہ کیا کرتے تھے۔


آپ نے عملی زندگی کا آغاز راہل اہر فورس سے کیا اور پاکستان بننے کے بعد آپ پاکستان ائر فورس کا حصہ بنے ترقی کرتے کرتے ائر کمانڈر کے عہدے تک پہنچے۔


جنرل ضیاء الحق جب برگیڈیئر تھے تو یہ اور خاقان عباسی دونوں اردن کے لیے بھی خدمات سر انجام دیتے رہے اور شاید اردن کی طرف سے فلسطین پر بمباری کرنے کی ڈیوٹی بھی سرانجام دی۔ اور مالی طور پر خوب مضبوط ہو گئے۔ ریٹائرڈ منٹ کے بعد کاروبار سنبھالا اور اچھی کاروباری شخصیت کے طور پر سامنے آئے۔


اس زمانے میں جنرل ضیاء الحق کا طوطی بولتا تھا اور ضیا الحق راجہ ظفر الحق کو اپنا اوپنر بیٹسمین کہا کرتے تھے۔ لہذا مری ، کہوٹہ اور کوٹلی ستیاں سے انتخاب لڑنا اور جیتنا راجہ ظفر الحق اپنا حق سمجھ بیٹھے تھے۔ اس سے پہلے مقتدرہ کی آشیرباد سے یہ حق راجگان گھوڑا گلی نے اپنے حق میں محفوظ کیا ہوا تھا۔


لیکن کسی بیٹھک کے چیلج میں لوہر بلٹ کی معروف سیاسی ،سماجی اور کاروباری شخصیت حاجی راجہ اقبال صاحب آف بگلیاں چارہان نے خطہ کوہسار کے چند سرکردہ لوگوں کے ساتھ مل کر خاقان عباسی صاحب کو مجبور کیا کہ وہ راجہ ظفر الحق کے مقابلے میں بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑیں اور عوامی خدمت کا آغاز کریں۔


یوں خاقان عباسی نے سیاست میں پنچہ آزمائی فرمائی اور پہلی دفعہ ہی ضیاء الحق کے اوپنر بیٹسمین راجہ ظفر الحق کو شکست دے کر قومی اسمبلی کی سیٹ اپنے نام کی۔


اور پھر محمد خان جونیجو کی حکومت میں شامل ہو گئے اور وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار بنے۔ اور اتنے مضبوط وزیر تھے کہ میاں نواز شریف بھی ان سے ملنے اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے کو اپنے روشن مستقبل کی نوید مانا کرتے تھے۔۔۔۔۔


آپ نے اپنے مختصر سیاسی دور میں مری کہوٹہ اور کوٹلی ستیاں میں مناسب ترقیاتی کام کروائے۔ مری کہوٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آپ کا بہترین کارنامہ تھا جس کے بعد بعد کی حکومتوں نے ختم کر دیا۔
لوہر بلٹ کے لیے حاجی راجہ اقبال صاحب کے ساتھ مل کر نیو مری پتریاٹہ چیر لفٹ کے پروجیکٹ پر اور کرنل یامین ستی صاحب اور کرنل نصیر ستی صاحب وغیرہ کے ساتھ مل کر تحصیل کوٹلی ستیاں کے قیام پر بھی کام شروع کر دیا تھا لیکن یہ دونوں تاریخی کام آپ کی شہادت کے بعد ہی منظر عام پر آۓ ۔۔۔۔


یونین کونسل بن کو بنانے میں حاجی راجہ یعقوب صاحب کی سرپرستی میں بھی آپ کا اہم کردار تھا۔ گلہڑہ گلی میں ایک جلسہ عام میں کسی نے لسانی تعصب کی بنیاد پر یونین کونسل بن کے قیام کی مخالفت کی تو آپ نے اپنی تقریر کے دوران پیار سے سمجھایا کہ الگ یونین کونسل بننے سے فنڈز زیادہ آہیں گے ترقیاتی کام زیادہ ہوں گے لہذا آپ لوگ اس کی مخالفت نہ کرو بلکہ اس کے بنانے میں اپنا کردار ادا کرو۔


آپ اپنا سیاسی جانشین اپنے بڑے بیٹے زاہد خاقان عباسی کو بنانا چاہا رہے تھے۔ اس لیے اکثر سیاسی تقریبات میں بھی اسے ساتھ رکھتے تھے۔ لیکن سانحہ اجڑی کیمپ میں بطور وفاقی وزیر دفاعی پیداوار آپ کی قربانی منظور تھی جو آپ نے جان کی صورت میں ادا کی اور ساتھ ہی اپنے سیاسی جانشین زاہد خاقان کو بھی ہمیشہ کے لیے بے ہوش کر گئے۔
یوں سیاست و کاروبار کا ساری ذمہ داریاں شاہد خاقان عباسی پر ان پڑی جنہوں نے یہ سب کچھ نبھایا اور ملک کے

وزیراعظم کے عہدے تک بھی پہنچے اور آپ کی بیٹی سعدیہ خاقان عباسی متعدد دفعہ ایوان بالا کی رکن رہیں ہیں۔
دیول سے اٹھنے والے خاقان عباسی واقعی خاقان نام کے مصداق ٹھہرے اور اپنی اور اپنے خاندان کی خاقانیت کو قائم کر گئے اور خطہ کوہسار کے لیے بھی راہوں سے کچھ کانٹے ہٹانے میں ضرور کامیاب ہوئے ۔


دس اپریل کو ان کی برسی کا دن ہے کیونکہ وہ 10 اپریل 1988 کو سانحہ اوجڑی کیمپ میں شہید ہو گئے تھے۔ آج ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اور ان کی یادوں کو نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے یہ تحریر آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ جو زیادہ تر صدری روایات پر مشتمل ہے۔ لہذا کمی پیشی کو آپ قارئین کومنٹس کرسکتے ہیں۔
آئیے مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک مرحوم خاقان عباسی صاحب اور ان کے فرزند کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین یارب العالمین و رب رحمتہ اللعالمین

(ڈاکٹر یاسر حسین ستی الخیری) بشکریہ
ناڑوٹہ شریف

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں