شازیہ آفرین کی شاعری میں نئی سوچ تازہ طرز احساس اور جدید لب و لہجہ دکھائی دیتا ہے۔حمدو نعت پر مشتمل مجموعہ کلام نور تحیت شائع ہو چکا ہے۔ان دنوں کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔ شازیہ آفرین سے ایک تفصیلی انٹرویو لیا جو نذر قارئین ہے۔ شازیہ خاتون کا قلمی نام شازیہ آفرین ہے انھوں نے بتایا کہ 7 جولائی انڈیا کے صوبہ بہار کے شہر پٹنہ کی سر زمین پر وارد ہوئی۔ کچھ شعرا حضرات ”آفرین”اور ”آفرین آفرین”کہہ کر داد دینے لگے تو اس کے بعد شعرا ء احباب میرے اصل نام کے بجائے مجھے آفرین نام سے ہی بلانے اور جاننے لگے۔
اس طرح سے میرا تخلص آفرین اور قلمی نام شازیہ آفرین ہو گیا۔ پیشے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا میں ایک ہاوس وائف ہوں۔ میں انڈیا کے صوبہ بہار کے زمیندار خاندان سے تعلق رکھتی ہوں۔ گو کہ انگریزوں کے جانے کے بعد پنڈٹ نہرو نے زمینداری سسٹم انڈیا سے ختم کر دیا لیکن پرانی وضع داری طور طریقے اب بھی قائم ہیں۔ ساتھ ہی میرا ددھیال اسلامی اصولوں پر سختی سے کاربند رہنے والا ہے تو شوخی و شرارتوں کی ہمارے یہاں زیادہ گنجائش نہیں۔
طرہ امتیاز کہ میں سارے کزنز میں بھی سب سے زیادہ خاموش اور متین جانی جاتی ہوں۔ یوں کہہ لیں کہ بچپن سے ہی سنجیدہ کم گو ہوں۔صرف ایک بھائی ہے جو مجھ سے کافی چھوٹا ہے اس لیے بچپن تنہا ہی گزرا ہے۔ موسم گرما کی تعطیل میں دادا نانا کی حویلی پر سبھی کزنز جمع ہوتے تھے۔ تنہائی میں کورس کی کتاب کے علاوہ سائنسی معلوماتی دینی اور نصیحت آموز کہانیوں کی کتابوں نے میرا ساتھ دیا ہے جو کہ میرے والد صاحب اور دادا جان گفٹ کیا کرتے تھے۔
نومبر 2019 سے شاعری سیکھنے اور لکھنے کا آغاز کیا۔میرے دادا جان نالندہ یونیورسٹی میں انگلش پروفیسر تھے اور ادب سے بے انتہا شغف رکھتے تھے۔یوں تو میرا تعلق بہار سے ہے لیکن والد صاحب کی جاب یو پی کے جانے مانے شہر الہ آباد میں تھی اس طرح بچپن اور تمام تعلیمی مدارج الہ آباد یو پی میں ہی مکمل ہوئے۔
الہ آباد یونیورسٹی سے بی ایس سی مکمل کرنے کے بعد شادی ہو کر کراچی آ گئی۔ کراچی میں کمپیوٹر ڈپلومہ کورس کیا۔ میں سائنس اسٹوڈنٹ تھی شاعروں اور ادیبوں کو زیادہ پڑھنے کا موقع نہیں ملا۔ اس لیے میں اپنے انداز و الفاظ میں اب تک لکھتی آئی ہوں۔ اب تک حمد و نعت کے علاوہ زیادہ تر اخلاقیات پر مبنی نصیحت آموزموضوع پر شاعری کی ہے۔ اس کے علاوہ رومانس کے بجائے رنج ودرد کا عنصر زیادہ ہے میرے کلام میں۔ حمد و نعت سے زیادہ رغبت ہے۔
دل و روح کو سکون و سرشاری ملتی ہے۔ شاعری کے مستقبل کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ کہنے کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ میرا کوئی استاد نہیں ہے۔ شاعری پڑھ کر شاعری کے رموز پر غور کیا سمجھا اور لکھنے کے شوق کو پورا کیا۔ نعت گوئی میں ایک فورم سے اول پوزیشن حاصل کر چکی ہوں۔ شاعری کے لیے عشق ہونا لازم ہے؟کہ جواب میں کہا میرے نزدیک شاعری کی لیے عشق ہونا لازمی نہیں۔
اچھا شعر کہنے کے لیے اچھا خیال اچھے الفاظ کے ساتھ شاعری کے قواعد و ضوابط کی پابندی ضروری ہے۔ گھر کی ذمہ داری خواتین کو پورا کرنا ضروری ہے لیکن چار دیواری تک خواتین کو محدود رکھنا خواتین کے ساتھ نا انصافی ہے۔ علم پھیلانے کی چیز ہے۔ علم کو فروغ دینے میں خواتین کو بھی پورا پورا موقع ملنا چاہیے۔ نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”علم حاصل کرنا عورت مرد سب پر لازم ہے اور علم کے حصول کے لیے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ“۔ لاہور کے ایک رائٹرز فورم پر نعت گوئی میں اول پوزیشن ایوارڈ مل چکا ہے اور الوکیل کتب ایوارڈ سے میری حمد و نعت کا مجموعہ ”نور تحیت“ کو بھی ایوارڈ ملا اَلْحَمْدُلِلّٰہ اللہ نے مجھ سے اب تک 400 سے زائد حمد و نعت کہلائی ہیں اس لیے پسندیدہ اشعار بتانا بہت مشکل ہے۔کافی سارے اشعار بیت پسند ہیں۔ مثال کے طور پر ایک دو یہاں پیش کر رہی ہوں۔
”دل کی قلم سے لکھتی ہوں آقا کی نعت میں
شایانِ شان لفظ ابھی تک ملا نہیں“
”رب نے نہیں بنایا ہے سایہ بھی آپ کا
میرے نبی کریم سا کوئی کہاں ہوا“