145

سٹیٹ بنک آف پاکستان کمرشل بینکوں کو عوام کے لیے بلا تکلیف سہولیات فراہمی کا پابند کرے

آج، میں نے عراق سے میرے دوست کی طرف سے مجھے بھیجی گئی رقم نکالنے کے لیے چند بینکوں کا دورہ کیا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب میں ایک تلخ تجربہ سے گزر رہا ہوں۔ جب بھی میں کسی بینک سے اپنی ویسٹرن یونین(western union) سے بھیجی گئی رقم نکالنے کے لیے جاتا ہوں،

تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہمارے پاس ویسٹرن یونین کی key نہیں ہے یا ہمارا آن لائن سسٹم ڈاؤن ہے۔
ایک وہ وقت تھا جب پوسٹ آفسز ویسٹرن یونین کے ساتھ کام کر رہے تھے، اور پیسے وصول کرنا بہت آسان تھا لیکن جب انہوں نے یہ سروس بند کر دی تو میں نے بینکوں سے پیسے وصول کرنا شروع کیا۔
انسان سہل پسند ضرور ہوتا ہے لیکن اپنے فرائض سرانجام دیتے سے کوتاہی بالکل نہیں کرنا چاہیے۔

مہذب ممالک کے مہذب شہری ہمیشہ اپنی نوکری اور اپنے فرائض کو پوری دیانتداری کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔
ایک دفعہ سویڈن کے شہر شسٹہ(Kista) میں مجھے جانا ہوا۔ وہاں کا نظام دیکھ کر رشک ہوا کہ یہاں لوگ اپنے فرائض کے ساتھ اتنا مخلص ہیں۔ بذریعہ بس مجھے شسٹہ سے ائرپورٹ جانا تھا۔ سٹاپ پر بس نے 5:37 منٹ پر پہنچنا تھا۔ 5:35 ہوئے تو میں نے اپنے دوست سے پوچھا کہ بھائی لگتا ہے بس لیٹ ہو گئی ہے۔

وہ کہنے لگا کہ یہ پاکستان نہیں۔ یہ کہنا تھا کہ بس 5:37 منٹ پر پہنچ گئی۔
چلو سویڈن تو ایک ترقی یافتہ ملک ہے، آپ کو افریقی ملک یوگنڈا کی بات کرتا ہوں۔ مجھے یوگنڈا کے شہر کمپالا جائے گا اتفاق ہوا۔ ویکسین لگانے کا فیس جمع کرنے بنک گیا تو یقین جانیں کہ ایسا برتاو کیا جیسے میں اس بنک کا مالک ہوں۔ چوکیدار نے دروازہ کھولا،

رسپشن پر موجود لڑکی نے سمجھایا کہ وہاں سے ٹوکن لے کر سامنے کاونٹر پر کیش ڈپازٹ سلپ فل کرکے ساتھ والے کشئر کو کیش جمع کردے۔
سلپ فل کرنے کے لیے آرام دہ کرسی اور میز رکھے تھے اور ساتھ بال پوائنٹس کا ہولڈر تھا۔
پاکستان میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ بنک میں سلپ فل کرنا ہو تو حالت رکوع میں جھکنا پڑتا ہے۔
کوئی ہندو کوئی مسلم کوئی عیسائی ہے…
سب نے انسان نہ بننے کی قسم کھائی ہے.
آج جب پہلے ایک بنک گیا اور پیسے وصولی کی بات کی تو ایک صاحب نے سامنے میڈم کا کہا کہ وہ ویسٹرن یونین کو ڈیل کرتی ہے۔ وہاں گیا تو محترمہ نے بتایا کہ وہ بندہ یہاں سے ٹرانسفر ہو گیا ہے

جس کے پاس ویسٹرن یونین کی key ہے لہٰذا آپ ہمارے بنک کے دوسرے برانچ تشریف لے جائے۔
دوسرے بنک گیا اور اپنا مدعا بیان کیا تو بتایا گیا کہ ہمارا آنلائن سسٹم ڈاؤن ہے۔
تیسرے بنک نے تو عجیب منطق بتائی کہ پہلے اکاؤنٹ کھولے اور پھر پیسے وصول کرے۔
خدا خدا کرکے ایک بنک نے حامی بھری اور کورڈل فارمیلیٹی شروع کی۔

فارم فل کیا اور بائیو مٹرک وریفیکشن کے لیے جونہی انگوٹھا رکھا تو پتہ چلا کہ اس بنک کا ںادرا کے ساتھ لنک ڈاؤن ہے۔
عراق سے یہ پیسے مجھے 18 نومبر کو بھیجے گئے ہیں اور اس تحریر تک موصول نہیں ہوئے۔
وصل کا انتظار ہی اچھا۔۔۔
یہ تو مضطرؔ خدا کرے کہ نہ ہو۔
اس تحریر کا مقصد یہ ہے کہ حکام بالا تک یہ بات پہنچ جائے کہ سٹیٹ بنک آف پاکستان تمام کمرشل بینکوں کو پابند کرے کہ وہ عوام کے لئے بلا کسی تکلیف کے تمام سہولیات فراہم کرے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں