حور ‘حوراء کی جمع ہے اور حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جو نوجوان حسین و جمیل سفید رنگ والی اور انتہائی سیاہ آنکھوں والی ہو جس کے چہرے پر نظر نہ جم سکے اور متحیر ہو جائے جس کی نرم جلد اور رنگت کی صفائی کی وجہ سے نظر متحیر ہو جس کی آنکھوں کا سفید
حصہ انتہائی سفید اور سیاہ حصہ انتہائی سیاہ ہو عین جمع ہے عینا کی ان عورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی آنکھوں میں حسن اور خوبصورتی کی صفات جمع ہوں دنیا میں آنے کا مقصد تو اللہ کی بندگی کرنا ،اس کے احکامات کی پابندی کرنا اور اس کے دین کی سربلندی کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دینا ہے انسان ہمیشہ سے اس زمین میں امن کی تلاش میں رہا ہے اور امن کے لئے وہ ہر طرح کی کوشش کرتا ہے
امن قائم کرنے کے لئے ایک مومن اپنی تمام تر خواہشات کو اللہ کی خواہشات پر قربان کرتا ہے گھر سے بے گھر ہوتا ہے نہ دن کا ہوش نہ رات کا نہ ملک و جاگیر کی فکر نہ عہدہ و منصب کا خیال نہ مال و دولت کی حرص نہ دشمن کے حملے کا خوف صرف ایک بات کی فکر کہ اللہ کا دین غالب ہو جائے زمین اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں سے پاک ہو جائے اس مقصد کے حصول کے لئے وہ محنت کرتا ہے لڑتا ہے اور اپنی جان اپنے خالق کے لئے قربان کر دیتا ہے
،ایسے محنت کش ،وفادر بندے کے لئے اس کے اعمال کے بدلے میں خالق عرض و سماء نے جنت سجا رکھی ہے جنت میں دوسری تمام نعمتوں کے علاوہ ایک ایسی مخلوق پیدا فرمائی ہے جس کو دیکھ کروہ مصائب و آلام ،دکھ درد بھول جائیگا وہ مخلوق ہے حور عین وہ نوجوان ،نو خیز ،مشک و کافور اور زعفران سے پیدا ہو نے والی جب یہ دین کی خاطر در، در کی ٹھوکریں کھانے والا آنکھ اٹھا کر دیکھے گا تو چالیس سال تک لب و خسار کے نظارے کرتا رہے گا نہ آنکھ سیر ہو گی نہ دل اکتائے گا جنت میں اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی جو بیویاں ہونگی وہ ہم عمر ایسی ہونگی کہ پھول اور سیب کی طرح ان کے رخسار اور موتیوں کی لڑی کی طرح ان کے چمکیلے دانت ہونگے
وہ حمل ،ولادت اور حیظ و نفاس سے پاک ہو گی وہ تھوک پیشاب اور ہر قسم کے میل کچیل سے صاف ستھری ہو گی نہ اس کی جوانی ختم ہو گی اور نہ اس کے حسن و جمال میں کمی آئے گی اللہ تعالیٰ کے دوست کے لئے جنت میں ایسی بیوی ہو گی جس کو کستوری اور زعفران سے پیدا کیا گیا ہے اس کے اوپر گل لالہ جیسی ستر پو شاکیں ہو ں گی ’’جنت النعیم ‘‘جنت ولفردوس اور جنت عدن کے درمیان واقع ہے ان میں ایسی حوریں ہیں جو جنت کے گلاب سے پیدا کی گئی ہیں جنت النعیم میں ایسے حضرات داخل ہو ں گے جو گناہ کا ارادہ نہیں کرتے
جو اللہ کو اس کی عظمت کی وجہ سے ایسے یاد کرتے ہیں گویا کہ وہ اسے اپنے سامنے پاتے ہیں اور وہ جو خوف و خشیت میں پروان چڑھتے ہیں ۔جنت میں کچھ نہریں ایسی ہیں جو لڑکیاں اگاتی ہیں یہ لڑکیاں پرقرآن پاک پڑھتی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کرتی ہیں ۔اہل جنت میں سے ایک شخص جنت کے سیبوں میں سے ایک سیب کو پکڑے گا تو وہ اس کے ہاتھ میں پھٹے گا اس سے ایک حور نکلے گی اگر وہ سورج کی طرف جھانک لے توسورج کی روشنی اس کے سامنے شرمندہ ہو جائے حور کی پیشانی چودھویں کے چاند کی طرح روشن ہو گی حور عین میں سے ہر حور کی خوشبو پچاس سال کے سفر سے محسوس ہو گی جو شخص اہل جنت والے انعامات حاصل کرنا چاہتا ہے
اسے پانچ چیزوں کی پابندی کرنا لازم ہے پہلی یہ کہ اپنے نفس کو تمام گناہوں سے باز رکھے دوسری یہ کہ دنیا کی تھوڑی سی مقدار پر راضی ہو جائے تیسری یہ کہ وہ نیک کام کی خواہش رکھے اور اطاعت کے کسی کام کو نہ چھوڑے نہ معلوم کونسی اطاعت گناہوں کی بخشش اور جنت کے حصول کا سبب بن جائے چوتھی یہ کہ نیک لوگوں سے محبت رکھے اور ان کی ہم نشینی اختیا ر کرے اور پانچویں بت یہ کہ بکثرت دعا کرے اور اللہ تعالیٰ سے جنت اور خاتمہ بالخیر کی بہت زیادہ درخواست کرتے رہیںیہ بات ذہن میں رہے کہ ثواب کا یقین رکھتے ہوئے دنیا کی طرف مائل ہونا جہالت ہے اور اعمال کے اجر و ثواب کو جان لینے کے باوجود ان کے لئے محنت نہ کرنا بے
ہمتی اور اپنے کو عاجز بنانا ہے جنت میں یقیناًراحت و آرام ہے مگر یہ اسی کو ملے گا جس نے دنیا میں اس کے لئے تکالیف اٹھائی ہوں گی تین کام ایسے ہیں جس شخص کے پاس ان میں سے ایک بھی ہو گا اس کی حورعین سے شادی کر دی جائے گی ایک وہ شخص جس کے پاس ضرورت کی امانت خفیہ طور پر رکھی گئی اور اس نے اس کو خوف خداکی وجہ سے ادا کیا دوسرا وہ شخص جس نے اپنے قاتل کو معاف کر دیا تیسرا وہ شخص جس نے ہر نماز کے بعد پوری سورۃ اخلاص کی تلاوت کی جو شخص تھوڑا تھوڑا کھانا کھا کر نماز پرھتے ہوئے رات گزارتا ہے تو صبح تک عورعین انتظار میں رہتی ہے کہ شائد اللہ تعالیٰ اس نیک بندے سے ہمیں بیاہ دے ادنیٰ درجے کے جنتی کے 80ہزار خادم ہونگے اور 72بیویاں یعنی حوریں ہونگی ۔میرے دوستو اور بھائیو اللہ کے واسطے اللہ تعالیٰ کو مناؤ آج حالات کی تلخی بتا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض ہے آؤ آج سے اس کی رضا کے کام کریں اپنے گناہوں پر توبہ و استغفار کریں
آج اگر ہم اس کی راہ میں جان و مال لٹا دیں تو کل کو جنت کی ان گنت نعمتیں پا لیں تو یہ سودا مہنگا نہ ہو گا تکلیفیں تو آئیں گی مگر اس تکلیف کے بعد اللہ تعالیٰ جو انعام عطا فرمائے گا اس کو دیکھ کر انسان سارے رنج و الم بھول جائے گا آج سے ہم سب اللہ تعالیٰ کی ہر نافرمانی سے توبہ کریں دنیا کی تمام برائیوں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں ہر ممکن کوشش کر کے خدا کی خوشنودی حاصل کریں تاکہ اللہ ہم سے راضی ہو جائے اور ہمیں آخرت میں اپنی ان تمام نعمتوں سے مالا مال فرما دے ۔{jcomments on}