297

حاجی کرم داد انسایت کا سچا خادم

خالد محمود مرزا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب پہلی وحی غار حرا میں نازل ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ رضہ اللہ عنہا سے اپنی کیفیت بیان فرمائی تو امت کی ماں نے فرمایا اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ضائع نہیں کرے کیونکہ آپ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے ہیں

کسی غریب اور محتاج کو ہاتھ پھیلانے سے پہلے اس کی مدد کرنا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مستقل سنت ہے
آج میں ایک ایسے ہی سچے کردار کا ذکر کررہا ہوں
یہ کردار حاجی کرم داد ہیں
حاجی کرم داد 5 اپریل 1937 کو محمد حسین کے گھر میرپور آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے والدین بہت ہی غریب تھے اور ان پڑھ بھی تھے حاجی کرم داد تعلیمِ نہیں حاصل کرسکے اور اپنے والدین کی مدد کرنے کے لئے اپنے چچا حاجی گلاب کے اینٹوں کے بھٹہ پر مزدوری کی اور اللہ کا کرنا ہوا اللہ تعالیٰ ان کی مدد کی وہ 1960 کو یوکے چلے گئے

پھر وہ اپنی فیملی کو بھی ساتھ لے گئے اس کے بعد ان کا خاندان بلکے پورا گاؤں ڈیم کی وجہ سے ہجرت کرکے موہڑہ بھٹاں تحصیل راولپنڈی آگیا حاجی کرم داد نے بھی اپنا گھر موہڑہ بھٹاں یوسی مغل میں بنا لیا اب ان کی تین نسلیں انگلینڈ میں آباد ہے

لیکن حاجی کرم داد اور اس کی بیوی اپنے خاندان کو نہیں بھولی
حاجی کرداد اب تک 25 حج کرچکے ہیں اور تقریباً اپنے خاندان کے 25 لوگوں کو حج کروا چکے ہیں اس کے علاؤہ انھوں نے بہت سارے عمرے کئے ہیں ان کے کردار کی خاص بات وہ ہر سال ایک مہینے کے لیے پاکستان آتے ہیں اور اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ گزارتے ہیں

اور اس سے بڑی بات یہ کہ حاجی کرداد کو اللہ تعالیٰ یہ توفیق بخشی ہے وہ ہر سال اپنے خاندان کے کمزور گھرانوں کی تقریباً تیس لاکھ تک مدد کرتے یہ مدد وہ اپنے خاندان کے ایک معزز فرد کے ذریعے بڑی رازداری سے کرتے ہیں وہ معزز فرد جو رشتے میں حاجی کرم داد کے بھانجے لگتے ہیں وہ ایک لسٹ بنا لیتے ہیں پھر حاجی کرم داد کے مشورے سے وہ رقم ان گھرانوں میں پہنچا دیتے ہیں۔

اس سال 2024 میں انھوں نے 2670000 اپنے خاندان کے کمزور گھرانوں میں تقسیم کئے ہیں یہ ان کی مستقل روٹین ہے پچھلے کئی سالوں سے یہ عمل کررہیں اب تک حاجی کرم داد دو مساجد اپنی مدد آپ کے تحت بنوا چکے ہیں پچھلے دنوں حاجی کرداد پاکستان تشریف لائے ہوئے تھے ۔

ان سے ایک تفصیلی ملاقات اپنے محترم بھائی چوہدری عبدالخطیب کے دفتر پنڈی پوسٹ میں ہوئی اس موقع پر محترم پروفیسر شاہد جمیل منہاس اور محترم بھائی شہزاد رضا بھی موجود تھے ، میں حاجی کرداد صاحب سے ان کی زندگی کے حوالے سے پوچھتا رہا یقین جانیے مجھے ان کی زندگی پر رشک آرہا تھا وہ ان پڑھ نہیں بلکہ حاجی کرم داد اعلی تعلیم یافتہ ہیں وہ جانتے ہیں جنت کا راستہ کون سا ہے اور میں نے جنت میں کس راستے سے جانا ہے۔

کاش ہمارے مالداروں کو یہ بات سمجھ جائے تو کوئی رات کو بھوکا نہ سوئے مہنگے ہوٹلوں سے کھانے کھانے کے بجائے ایک گھر کا خرچہ اپنے زمہ لے لیں پیزا کھانے کے بجائے کسی بیوہ کے گھر کا خرچہ اپنے زمہ لے لیں ہمارے مالدار اپنے بچے یا بچی کی شادی کرتے ہیں تو شادی ہال میں ایک تقریب کا بل ایک ایک کروڑ دے کر باہر نکلتے ہیں اگر ان کو کہا جائے ایک غریب کے بچے کی سمسٹر کی فیس ایک لاکھ بیس ہزار ہے اگر آپ دے دیں تو اس غریب کے بچے کی تعلیم ڈسٹرب نہیں ہوگی تو جواب نفی میں ہوگا
ایک بچے کی فیس پچاس ہزار ہے اگر آپ ادا کردیں تو اس بچے کا مستقبل بن جائے گا ایک غریب کی بچی کو سلائی

مشین لے دیں وہ گھر میں بیٹھ کر اپنے گھر کا نظام چلا سکے تو ہمارے مالدار سوچ میں پڑ جاتے ہیں کسی غریب کا آپریشن ہے اس کی مالی مدد کردیں تو پریشانی سے بچ جائے گا تو جواب میں خاموشی ہوتی ہے آج معاشرے میں بڑھتی ہوئی تفریق نے معاشرے کو بری طرح تقسیم کردیا ہے

ایک طرف ہوٹلوں کے کھانے ، بڑی بڑی بیکریوں پر لائنیں مہنگی مہنگی آئسکریمیں ، مہنگے مہنگے کھانے ، مہندی کے سوٹ مایوں کی رسمیں شادی والے دن کے لیے ایک ایک سوٹ دس دس لاکھ ، ولیموں پر کھانوں کی نمائشیں ، فوتگی پر کھانے اور چالیسواں پر کئی طرح کے کھانے ، دو دو کروڑ کی گاڑیاں اور جب گاڑی میں پٹرول ڈلوا رہیں وہاں کھڑے ہو چوکیدار سے پوچھ لیں میاں گھر کا نظام کیسے چلاتے ہو
میں بیکری سے ڈبل روٹی لینا جاتا ہوں وہاں خریداروں کا رش ہوتا ہے لیکن جو چوکیدار دروازہ کھولتا اور بند کرتا ہے کوئی اس سے پوچھ لے میاں اپنے گھر کا نظام کیسے چلاتے ہو

اپنے بچوں کو کیسے پڑھاتے ہو اپنی نوجوان بیٹیوں کے ہاتھ کیسے پیلے کرو گے
کاش کوئی رک کر مسجد کے خادم سے پوچھ لیں کیسے آپ کے گھر کا نظام چلتا ہے کسی کلاس فور سے پوچھ لیں اپنے گھر کا کیسے نظام چلاتے ہو
ایک سکول کی ہیڈمس میری بیٹی کہنے لگے سر میں نے ایک آیا رکھی اس کے حالات بہت خراب ہیں میں ایک بزرگ ساتھی کی موجودگی میں اس بہن سے حالت پوچھے تو بتانے لگی سر میرے میاں کو فالج ہوگیا ہے وہ چارپائی پر ہیں ایک پندرہ سالہ بیٹا ایک دوکان پر مزدوری کرتا ہے

اس کو 8000 ملتے ہیں کچھ میں مزدوری کرتی ہوں زندگی کی گاڑی کو گھسیٹتے ہوئے وقت گزار رہیں ان حالات میں ہمارا مالدار طبقہ اپنی عیاشیوں میں مگن ہے

ان حالات میں ہمارے لیے حاجی کرداد کا کردار مشعل راہ ہے وہ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں اللہ تعالیٰ ان کو صحت کے ساتھ لمبی زندگی عطا فرمائے آمین ان کے والدین کی مغفرت فرمائے اور ان کے بچوں کو ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائ

Haji Karam Dad, the true servant of humanity
When the first revelation was revealed to the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) in the Cave of Hira, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) came home and told Hazrat Khadija (may Allah be pleased with her) about his situation. Don’t waste it because you help the poor and the needy. It is a constant Sunnah of the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) to help a poor and needy person before extending his hand to him.
Today I am mentioning one such true character
This character is Haji Karam Dad
Haji Karam Dad was born on April 5, 1937 in the house of Muhammad Hussain in Mirpur, Azad Kashmir. His parents were very poor and uneducated. But he worked hard and Allah helped him, he went to UK in 1960, then he took his family with him, after that, his family and the whole village moved to Mohra Bhattan because of the dam. Haji Karam Dad also made his home in Mohra Bhattan UC Mughal after migrating to Rawalpindi. Now his three generations are living in UK but Haji Karam Dad and his wife did not forget their family.
Haji Karmdad has performed 25 Hajj so far and has made almost 25 members of his family perform Hajj, besides he has performed many Umrahs. He comes to Pakistan every year and spends time with people and what is more important is that Haji Karamdad has been given the opportunity by Allah to help the weak families of his family every year up to 30 lakhs.

They do it with great secrecy, those respectable persons who seem to be nephews of Haji Karam Dad, they make a list, then with the advice of Haji Karamdad, they deliver the money to these families in this year 2024, they have given 2670000 to their family.

They have distributed among the weak families. This is their regular routine. They have been doing this for the past several years. Until now, Haji Karam Dad has built two mosques .Recently, Haji Karamdad visited Pakistan. A detailed meeting was held with him in the office of our respected brother Chaudhry Abdul Khateeb at Pindi Post.

On this occasion, respected professor Shahid Jameel Minhas and respected brother Shehzad Raza were also present. I kept asking Haji Karamdad about his life. I really liked his life. He is not uneducated, Haji Karamdad is highly educated as he knows which way is the path to heaven and which way he should go to reach heaven.

I wish our wealthy people understand this So no one sleep hungry. Instead of eating food from expensive hotels, pay for someones house. Instead of eating pizza, pay for a widow’s house. When they marry their children They spend out after giving one crore to marriage halls, if they are told that the semester fee of a poor child is one hundred and twenty thousand, if you give it, the education of that poor child will not be disturbed, then the answer will be in the negative.
The fee for a child is 50,000. If you pay it, the future of that child will be made. Take a sewing machine to a poor girl so that she can sit at home and run the system of her house. There is an operation, if you give him financial support, he will be saved from trouble, then the answer is silence.

Today, the increasing discrimination in the society has badly divided the society. Food, henna Rituals of suitors: one suit for the wedding day, ten million for each suit, displays of food on weddings, food on death and many kinds of food on the fortieth, cars worth two crores and when petrol is poured in the car, stand there with the watchman.

When I go to buy something from bakery , there is watchmen who open and close the door have someone ever asked how do you run the system of the house? how do you teach your children, how do you keep the hands of your young daughters pale? will
I wish someone would stop and ask the servant of the mosque how the system of your house works. Ask a class four how you run the system of your house.
The headmistress of a school, hired a nanny, her condition is very bad. She works in a shop, she gets 8000. Some of them work as laborers. Spend time dragging the car of life.

In these conditions, our wealthy class is engrossed in their luxury. In these conditions, the role of Haji Kirdad is a torch for us They are role models for us. May Allah grant them a long and healthy life.

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں