پنجاب کے ضلع تلہ گنگ میں واقع ڈھوک پٹھان کے قریب ایک عظیم الشان منصوبہ زیر غور ہے، جو پاکستان کی آبی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ اس منصوبے کا نام “سواں ڈیم” رکھا گیا ہے، جو رقبے، گنجائش اور افادیت کے لحاظ سے تربیلا ڈیم سے آٹھ گنا اور کالا باغ ڈیم سے دس گنا بڑا ہوگا۔
سواں ڈیم کو ایک منفرد مقام پر تعمیر کیا جائے گا، جو جغرافیائی اعتبار سے قدرتی ذخیرۂ آب کے لیے مثالی ہے۔ اس منصوبے کے تحت تربیلا ڈیم کے رائٹ سائیڈ سے ایک لنک کینال بنائی جائے گی، جو ہرو دریا کے ذریعے سواں تک پانی لائے گی۔ جب گلیشیئرز تیزی سے پگھلیں گے اور دریاؤں میں سیلابی کیفیت پیدا ہو گی، تب یہ پانی سواں ڈیم میں ذخیرہ کیا جائے گا، یوں نہ صرف قیمتی پانی محفوظ ہوگا بلکہ نچلی آبادیوں کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے گا۔
اس ڈیم کا ایک اور انقلابی پہلو یہ ہے کہ تربیلا کا نظام Run-of-River میں تبدیل ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں تربیلا سے آنے والی سلٹ براہِ راست ڈیلٹا تک پہنچے گی۔ اس سے نہ صرف سمندر کنارے ڈیلٹا کے کٹاؤ کا مسئلہ حل ہوگا، بلکہ تربیلا ڈیم اپنی مکمل کارکردگی کے ساتھ دوبارہ فعال ہو سکے گا۔
سواں ڈیم کی بدولت پنجاب اور سندھ کو دو دو تربیلا جتنا، جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کو ایک ایک تربیلا جتنا پانی مہیا کیا جائے گا۔ حیرت انگیز طور پر یہ ڈیم کسی دریا کے قدرتی بہاؤ کو روکے بغیر، پانی کی بروقت ترسیل کو یقینی بنائے گا، جس سے زرعی زمینیں سرسبز ہوں گی اور کاشتکاروں کی زندگی بدل جائے گی۔
یہ منصوبہ لاگت کے اعتبار سے بھی موزوں ہے، کیونکہ اسے سادہ مگر مؤثر ٹیکنالوجی سے بنایا جائے گا۔ متاثرہ آبادی کے لیے نہ صرف متبادل زمین بلکہ منظم کالونیوں میں رہائش بھی فراہم کی جائے گی۔
راولپنڈی اور اسلام آباد جیسے شہروں کو بھی اس منصوبے سے براہِ راست فائدہ پہنچے گا، کیونکہ سواں ڈیم ان علاقوں میں پانی کی قلت کے دیرینہ مسئلے کا مستقل حل پیش کرے گا۔
سواں ڈیم یقیناً پاکستان کی آبی، زرعی اور صنعتی ترقی کا ضامن بن سکتا ہے، بشرطیکہ اس عظیم منصوبے کو قومی ترجیح دی جائے۔