تحصیل کلر سیداں اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مردہ یا پہلے سے ذبح شدہ مرغیوں کی فروخت معمول بنتی جا رہی ہے

کلر سیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) تحصیل کلر سیداں اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مردہ یا پہلے سے ذبح شدہ مرغیوں کی فروخت معمول بنتی جا رہی ہے، جس نے شہریوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں کھلے عام فروخت ہونے والا مشتبہ مرغی کا گوشت نہ صرف انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے بلکہ انتظامیہ اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر بھی سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔شہریوں کے مطابق بیشتر دکاندار دن کے وقت پہلے سے ذبح شدہ مرغیاں فروخت کر رہے ہیں جن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ بیمار یا مرنے کے بعد ذبح کی گئی ہیں۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ غیر معیاری اور مضرِ صحت گوشت کھانے پر مجبور ہیں جبکہ متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق تحصیل انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ مرغی فروشوں کے خلاف کارروائی پنجاب فوڈ اتھارٹی کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے وہ براہِ راست مداخلت نہیں کر سکتی۔ تاہم عوامی اور سماجی حلقوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب عوامی مفاد کو خطرہ لاحق ہو تو ضلعی اور تحصیل انتظامیہ دونوں پر لازم ہے کہ وہ مشترکہ طور پر کارروائی کریں تاکہ ایسے گھناونے کاروبار کی بیخ کنی ہو سکے۔علاقہ مکینوں نے الزام لگایا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی گاڑی وقتاً فوقتاً کلر سیداں کا دورہ تو کرتی ہے، مگر بغیر کسی مؤثر کارروائی کے واپس چلی جاتی ہے، جس سے غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے حوصلے مزید بڑھ رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ ادارے سنجیدگی سے چھاپے مار کارروائیاں کریں تو متعدد دکانوں سے مردہ مرغیوں کا گوشت برآمد ہو سکتا ہے۔عوامی و سماجی نمائندوں نے صوبائی محتسب پنجاب ریجنل آفس راولپنڈی اور فوڈ اتھارٹی کے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ مضرصحت مرغیوں کی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ عوام کو محفوظ اور معیاری خوراک فراہم کی جا سکے۔