405

بُلبلِ پوٹھوہار سائیں گُل فیاض کیانی

گلشنِ ہستی میں خوش رنگ و بو بہاریں ہمیشہ آتی جاتی رہتی ہیں اسی طرح طائران چمن کا بسیرا بھی اس کی رعنائیوں اور رونقوں کو اپنی موجودگی سے ثابت کرتا ہے یوں ہی پوٹھوہاری ادب کا گلشنِ خوش نما اس سرزمین سطح مرتفع پوٹھوہار پر صدیوں سے اپنی سنہری تاریخ لیے آج بھی اپنی رعنائیوں اور رونقوں سے مزین آب و تاب سے چمک دمک رہا ہے

اس گلشنِ ادب کی خوش الحان بلبلوں اور قمریوں میں ایک سخن گو جسے ”کھڑی شریف” مشاعرہ میں فخر ایشیاء حضرت اللہ دتہ جوگی جہلمی ؒاور مرد قلندر دائم اقبال دائم ؒنے راجہ مختار حسین شاد کے سٹیج پر ”بلبل پوٹھوہار” کے خطاب سے نوازا سائیں گل فیاض کیانی ہے آپ گاؤں پنڈ میرگالہ نزد سرصوبہ شاہ تحصیل کلرسیداں (سابقہ تحصیل کہوٹہ) میں محمد نذیر کیانی کے گھر یکم جنوری 1940 کو پیدا ہوئے آپ نسلاً گکھڑ کسوال تھے جبکہ دو بھائیوں اور دو بہنوں میں دوسرے نمبر پر تھے

ابتدائی دینی تعلیم والدہ محترمہ کے ماموں نمبردار راجہ علی بہادر سے حاصل کی جبکہ دنیاوی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول چوآخالصہ سے حاصل کی جاود فیاض کیانی کے مطابق آپ نے 1957/58 ء میں میٹرک کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا جبکہ شاعری بارہ سال کی عمر میں شروع کی جبکہ تیرہ سال کی عمر فقیر مرزا شیر زمان رح کے 1953ء میں شاگرد ہوئے

اور اسی سال پہلا مشاعرہ بھی پڑھا 1964 ء میں پاک فوج میں بطورِ سپاہی شمولیت اختیار کی پاسنگ آؤٹ کے فوراً بعد 1965ء کی جنگ میں شریک ہوئے اور غازی لوٹے جبکہ 1971ء کی جنگ میں بھی حصہ لیا اور غازی ٹھہرے اسی سال یعنی 1971ء میں شادی ہوئی جس سے دو بیٹے خاور فیاض کیانی اور جاود فیاض کیانی (شاعر اور اپنے والد کے شاگرد بھی ہیں اور انہیں جیسے انداز بیان سے سامعین کو محظوظ کرتے ہیں) اور دو بیٹیاں تولد ہوئیں بطورِ حوالدار (Armorer) 1989 ء میں ریٹائر ہوئے بلبل پوٹھوہار سائیں گل فیاض کیانی ؒ پوٹھوہار اور پوٹھوہاری ادب اور مشاعروں کے سرخیل اور صف اول کے شاعر مانے جاتے ہیں

بندہ حقیر کو بطورِ سامع انہیں سننے کا شرف حاصل ہوا ہے جس مشاعرہ میں آپ کو مدعو کیا جاتا اس کی کامیابی کی ضمانت ہوتی عوام الناس دیوانوں کی طرح شرکت کرکے حوصلہ افزائی کرتی جبکہ آپ کی شعلہ بیانی، مخصوص انداز بیان اور تحت اللفظی خواص سمیت شعراء کرام کے دل گرفت میں لے لیتی

آپ ؒ کے شاگردوں میں جاوید کوثر 1974 ء، چوہدری ساجد مہوش اور فرزند بلبل پوٹھوہار سائیں جاود فیاض کیانی شامل ہیں جبکہ شعراء دوستوں میں بشیر راہی، اشرف طالب، بابو غضنفر سجاد، ماسٹر دلپذیر شاد، فاضل شائق، راجہ زمرد، غلام اکبر طالب عباسی، راجہ ابراہیم اسیر اور راجہ مختار حسین شاد شامل ہیں شعرخوانوں میں صوفی محمد عارف، سید رضا شاہ اور راجہ ابراہیم دوستوں میں شمار ہوتے ہیں

آپ 1989ء میں الحاج سائیں میراں بخش چشتی صابری کلیامی رحمتہ اللہ علیہ کے مرید ہوئے اور جب تک صحت مند رہے کلیام شریف کی ہر محفل میں رونق افروز ہوتے رہے جبکہ آپ ”بلبل کلیام ” کے لقب سے بھی مشہور ہیں ادبی جانشین کے طور پر ہمیشہ یہ فرمایا کہ میرا پوتا اسناد صابر کیانی المعروف راجہ سنی ہے اس سے بے پناہ محبت کرتے تھے پوٹھوہاری ادب و ثقافت کی یہ نابغہ روزگار شخصیت گزشتہ برس اٹھائیس مئی 2021 بروز جمعتہ المبارک بوقت مغرب اپنے خالق حقیقی سے جا ملی

اور انتیس مئی بروز ہفتہ دن گیارہ بجے بمطابق پندرہ شوال 1442 ہجری اپنے آبائی قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے بلبل پوٹھوہار سائیں گل فیاض کیانی رح پوٹھوہار کی دھرتی کا وہ گوہر نایاب تھا جسے تشنگانِ علم و ادب صدیوں تک یاد رکھیں گے اور انکی پیروی اور تقلید کرتے ہوئے اپنی شاعری اور مشاعروں کو رنگین بنائیں گے جب بھی کوئی شاعر تحت اللفظ اور جوش خطابت سے اشعار سنائے گا اس کا حوالہ بلبل پوٹھوہار ہوگا
میں ہک ٹکے دی دھوبن فیاض سائیاں
میرا خان پنوں بڑیاں ناں والا
ایک سخن عقیدت
پوٹھوہار دیاں محفلاں جدوں سجسن
تیرا زکر اے شیریں گفتار رہسی
سخن ساز ہمراز جد گل کرسن
گل گل وچ تیرا کردار رہسی
جد وی جوش خطابت کوئی شعر پڑھسی
ہک تیرا ہی بس معیار رہسی
ٹکہ متھے دا سائیں فیاض! واجد
جسدا تذکرہ وچ پوٹھوہار رہسی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں